
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاست اور حکمت عملی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے قوم اور سیاست میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی، لیکن اب خود اسی تقسیم کا شکار ہوچکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریکِ انصاف صحافیوں کو آن لائن ہراساں کرنے کی مہم چلا رہی ہے، جو کسی بھی طور قابل قبول نہیں۔
عطاتارڑ نے کہا فائنل کال کا مطلب ہوتا ہے بس اب ہم سب اڑا کر رکھ دیں گے تو سوال یہ ہے ڈی چوک سے کیوں دوڑ لگائی ؟ اس کا جواب نہیں ہے کہ دوڑ کیوں لگائی۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے قوم کو سول نافرمانی کی تحریک میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن خیبرپختونخوا کی کابینہ کے اراکین نے عمران خان کے اس بیانیے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب کسی نے سیاسی مفاد کو پس پشت ڈال کر قومی مفاد کو مقدم رکھا۔ "یہ پہلی بار ہوا ہے کہ خیبرپختونخوا کی کابینہ کے ارکان نے سیاسی مفاد کو پس پشت ڈال کر قومی مفاد کو ترجیح دی ہے۔"
انہوں نے صحافیوں کو آن لائن ہراساں کرنے کے واقعات کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا، "ہم نے پالیسی فیصلہ کیا ہے کہ ایسے لوگوں کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ انہیں پکڑ کر عوام کے سامنے لایا جائے گا۔" ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں اور ان کے خاندانوں کو نشانہ بنانا نہ صرف آزادی صحافت پر حملہ ہے بلکہ یہ ایک مجرمانہ عمل بھی ہے جس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
وفاقی وزیر نے فوج اور قومی سلامتی کے اداروں پر ہونے والی تنقید پر تحریک انصاف کو سخت تنبیہ کی۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے افسران اور جوان ملک کی سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور ایسے وقت میں ان پر حملے کرنا دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ "جو کوئی بھی فوج اور سلامتی کے اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا ہے، وہ پاکستان کے مخالف ملکوں کے پروپیگنڈے کا حصہ بنتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "پی ٹی آئی نے فوجی اداروں کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا، لیکن انہوں نے کبھی اسرائیلی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی بات نہیں کی۔ یہ لوگ فلسطین کے حق میں ہونے والی اے پی سی میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے۔"
انہوں نے تحریک انصاف پر الزام عائد کیا کہ وہ دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو فروغ دے رہی ہے۔ "یہ سب گولڈ اسمتھ کا ایجنڈا ہے۔ 9 مئی کے واقعات اسی سلسلے کی سازش تھے تاکہ فوج کو کمزور کیا جاسکے۔ آپ میں اتنی ہمت ہے کہ آپ فوج سے ٹکر لے سکیں ؟ ایک صاحب کہا کرتے تھے کہ ہم ٹکر کے لوگ ہیں، ٹکر کے لوگ تھکڑ سے لوگ بھی نہیں نکلے، انتشار پھیلانے والوں کا بندوبست کیا جائے گا۔"
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات اسی سازش کا حصہ تھے کہ فوج کو کمزور کرکے دشمن قوتوں کو فائدہ پہنچایا جائے۔
عطا اللہ تارڑ نے مطیع اللہ جان کے معاملے پر صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحفاظت گھر واپس پہنچ چکے ہیں اور یہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آزادی صحافت کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اور کسی بھی قسم کی دھمکیوں یا حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ان عناصر کی نشاندہی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے جو بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ "ہم ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے ذریعے ان لوگوں کو شناخت کر رہے ہیں جو ملک کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کیا دنیا کے کسی ملک میں دفاعی اداروں کی تضحیک کی اجازت دی جاتی ہے؟"
مدارس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ حکومت مدارس کے طلبہ کے لیے ایک ایسا نظام لانا چاہتی ہے جس سے ان کا مستقبل محفوظ ہو۔ انہوں نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ مدارس کے طلبہ انجینئر، ڈاکٹر، یا کسی بھی شعبے کے ماہر بن سکیں۔"
انہوں نے بتایا کہ علماء کرام کے ساتھ ملاقات میں مدارس کے انتظامی امور اور اصلاحات پر بات چیت ہوئی اور مولانا فضل الرحمان سمیت تمام مکاتب فکر کی تجاویز کو سنجیدگی سے لیا گیا۔ "ہم حکومت ہیں اور ہمارا کام ہی سب کی بات سننا اور اس کا حل نکالنا ہے۔"
https://twitter.com/x/status/1866558246175248534
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/attatararskjdkjd.png
Last edited by a moderator: