
تحریک انصاف بارے اسٹیبلشمنٹ کا رویہ اب تک ناقابل معافی ہے، پی ڈی ایم کے خیال میں ایک اچھے وقت میں حکومت چھوڑی جب ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا: سینئر صحافی
سینئر صحافی وتجزیہ نگار سہیل وڑائچ نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ارادوں سے لگ رہا ہے کہ وہ جا رہی ہے۔ میرے خیال میں مسلم لیگ ن شائد یہ چاہتی تھی کہ ان کی حکومت کو مزید ایک سال مل جائے لیکن سٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔
دوسری بات یہ ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت ختم ہونے کے بعد انتخابات کا انعقاد بھی ہو گا؟ ایسے حالات میں انتخابات کروانے کا مقصد تو یہ ہو گا کہ پاکستان تحریک انصاف کو ریلیف مل جائے !
https://twitter.com/x/status/1681360024830869510
انتخابات کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف کے بہت سے لوگ الیکشن میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو پھر اس سے کیسے نپٹا جائے گا؟ مجھے لگتا ہے کہ نگران سیٹ اپ کا عرصہ مقررہ مدت سے زائد ہو گا،یہ تو نہیں پتا کہ نگران سیٹ اپ کو ایکسٹینشن کیسے ملے گی؟ لیکن سوال یہ ہے کہ تحریک ا انصاف کے ووٹ بینک اور الیکٹیبلز کے معاملات طے ہونے تک ہم نہیں کہہ سکتے کہ انتخابات کب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف بارے سٹیبلشمنٹ کا رویہ اب تک ناقابل معافی ہے، ایسے میں کیسے تحریک انصاف کو انتخابات میں بڑی جماعت بننے دیا جائے گا؟ اس پر بہت سے سوالات اور تحفظات موجود ہیں۔ پی ڈی ایم کے خیال میں اس نے ایک اچھے وقت میں حکومت چھوڑی ہے جب آئی ایم ایف سے ڈیل ہو گئی اور ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل چکا ہے۔
پی ڈی ایم جانتی ہے کہ 6 مہینے بعد پھر سے مہنگائی، ٹیکس سمیت دیگر مسائل سامنے ہونگے۔ اقتدار چھوڑ کر پی ڈی ایم نے کوشش کی ہے کہ کچھ سیاست بچا لی جائے۔ علاوہ ازیں ان کا خیال ہے کہ نوازشریف وطن واپس آکر نیا بیانیہ بنائیں گے اور پی ٹی آئی کے خلاف محاذ بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ میرے خیال میں مسلم لیگ ن کیلئے پی ٹی آئی کیخلاف اتنے وقت میں بیانیہ بنانا اور گرانا آسان نہیں ہو گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/warrhhaiaahahaa.jpg