تاجران نے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس مسترد کر دیا، حکومت سے واپسی کا مطالبہ

screenshot_1746378692031.png


اسلام آباد: صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چوہدری نے انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس آرڈیننس کو فوری واپس لے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم سے ٹیکس افسران کو لامحدود اختیارات دینے کا اقدام کرپشن کو فروغ دے گا اور تاجر برادری کو اس کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونا پڑے گا۔


کاشف چوہدری نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں کی جانے والی تبدیلیوں کے تحت ٹیکس افسران کو غیر معمولی اختیارات دیے گئے ہیں جس سے کاروباری کمیونٹی کی زندگی مشکل بن جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاجر برادری ہرگز ایسے ہتھکنڈوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی جو معیشت کو تباہ کرنے کے لیے اٹھائے گئے ہیں۔


انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوراً انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس واپس لے اور مارکیٹس اور کاروباری مقامات پر ٹیکس افسران کی تعیناتی نہیں ہونے دیں گے۔


اس آرڈیننس میں کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں؟
صدر مملکت کی جانب سے جاری کیے گئے اس آرڈیننس کے مطابق، عدالتوں، فورمز یا اتھارٹیز کے فیصلوں کے بعد انکم ٹیکس ادائیگی فوری طور پر کرنی ہوگی، یا پھر انکم ٹیکس اتھارٹی کی جانب سے نوٹس کے اجرا کے بعد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ اس ترمیم میں بورڈ یا چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو کو کسی بھی فرد یا گروہ کی نگرانی کے لیے تعینات کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، تاکہ وہ ان کی پیداوار، مال کی سپلائی، یا فروخت نہ ہونے والے مال کی نگرانی کرسکیں۔


مزید برآں، اگر کسی مال پر ٹیکس اسٹمپ یا بار کوڈ لیبل نہیں لگے گا تو اسے ضبط کر لیا جائے گا، اور ایف بی آر کو جعلی مال کی نگرانی کے لیے وفاقی یا صوبائی ملازمین کو ان لینڈ ریونیو افسر کے طور پر اختیارات تفویض کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔


تاجر تنظیموں کی طرف سے ردعمل:
دوسری جانب لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر میاں ابوذر شاد نے بھی اس معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور پیر کے روز صنعتی و تجارتی تنظیموں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس آرڈیننس کے تحت ایف بی آر کو غیر معمولی اختیارات دے دیے گئے ہیں، جن میں کاروباری مقامات پر افسران کی تعیناتی اور اکاؤنٹس منجمد کرنے کا اختیار شامل ہے۔


میاں ابوذر شاد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنے کی یہ کوشش ایک خطرناک روایت ہے جو جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔


تاجران کی جانب سے مطالبہ:
تاجران کی مختلف تنظیموں نے حکومت سے فوری طور پر انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کو واپس لینے کی درخواست کی ہے، اور یہ واضح کیا ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات پر توجہ نہ دی تو وہ احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔


یہ صورت حال پاکستان کی کاروباری برادری کے لیے انتہائی نازک ہے، اور دیکھنا یہ ہوگا کہ حکومت اس پر کیا ردعمل دیتی ہے۔
 

Back
Top