
بیرسٹر علی ظفر نے آرمی ایکٹ کےتحت کارروائی سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت دیدی
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی سے متعلق اپنےبیان کی وضاحت دیدی ہے۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹو یٹر پر جاری اپنے بیان میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کسی بھی ہنگامہ آرائی یا فسادات کے نتیجے میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف مقدمات ملٹری کورٹس کےبجائے عام فوجداری عدالتوں میں چلائے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت کوئی بھی کارروائی آئین و شفاف ٹرائل کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔
https://twitter.com/x/status/1659139532959145985
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے بیرسٹر علی ظفر کی ٹویٹ کو شیئر کرتےہوئے کہا کہ وضاحت آگئی ہے، ہمارا میڈیا پورا دن ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرتا رہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1659176208985366529
خیال رہے کہ آج میڈیا میں بیرسٹر علی ظفرکے حوالے سے یہ خبر گردش کررہی تھی کہ انہوں نے فوجی تنصیبات پر حملہ کرنیوالوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کو درست قرار دیا ہے اور کورکمانڈر ہاؤس وآرمی کی دیگر تنصیبا ت کو نقصان پہنچانے کی شدید مذمت بھی کی ہے۔
ان میڈیا رپورٹس میں بیرسٹر علی ظفر کے لاہور ہائی کورٹ کےباہر میڈیا سے گفتگوکا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ اگر کوئی سویلین پاک فوج کی تنصیبات پر حملہ کرے تو اس کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ ہوسکتا ہے، ہمیں تشدد زدہ احتجاج کی حمایت نہیں کرنی چاہیے، میں نے عمران خان کے سامنے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔