بہرہ مند تنگی کا نیئر بخاری اور شیری رحمان پر اپنے خلاف سازش کا الزام

nair-bukhair-bahamand.jpg


بہرہ مند تنگی نے نیئر بخاری اور شیری رحمان پر اپنے خلاف سازش کا الزام لگا دیا
صدارتی انتخاب میں آصف زرداری کو ووٹ دوں گا کیونکہ یہ پارٹی کی امانت ہے: بہرہ مند تنگی

پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے اپنی پارٹی رکنیت معطل کروانے کا ذمہ دار سابق چیئرمن سینیٹ نیئر بخاری اور شیری رحمان کو قرار دے دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سینٹ اجلاس میں الوداعی خطاب کرتے ہوئے بہرہ مند تنگی پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنمائوں سابق چیئرمین سینٹ نیئر بخاری اور سابق وفاقی وزیر شیری رحمن پر اپنے خلاف سازش رچانے کا الزام عائد کر دیا ہے۔

بہرہ مند تنگی نے اپنے خطاب میں کہا کہ دونوں رہنما میری پارٹی رکنیت معطل کروانے کے ذمہ دار ہیں، سینیٹر دلاور خان کی طرف سے انتخابات ملتوی کروانے کی قرارداد کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی قیادت کو مس گائیڈ کیا گیا ہے۔ مجھے پارٹی کی طرف سے شوکاز نوٹس دے کر بنیادی رکنیت معطل کر دی گئی ہے تاہم مجھے یہ فیصلہ قبول ہے، کیا پیپلزپارٹی یہاں تک آ گئی ہے کہ وہ لیڈرشپ کو مس گائیڈ کرے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد سینیٹر دلاور خان نے سینٹ میں پیش کی، ریکارڈ نکال کر دیکھ لیں میں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ نہیں دیا، میں نے کہا تھا کہ تمام ادارے اور سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھیں اور انتخابات کا ماحول ایسا بنایا جائے کہ ان پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میرے موقف کے بعد نیئر بخاری اور شیری رحمان نے پریس کانفرنس نے کہا کہ ہم بہرہ مند تنگی کو نوٹس دے رہے ہیں جس کے جواب میں میں نے کہا کہ میں نے قرار داد کے حق میں بات کی ہے نہ ہی ووٹ دیا ہے۔ میرے اس بیان کے بعد میری پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی تاہم میں اس فیصلے کو قبول کرتا ہے۔

بہرہ مند تنگی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت اگر کسی کارکن کو نکالتی ہے تو اسے قبول کرنا چاہیے، کوشش ہے کہ 9 مارچ کو صدر کے انتخابات میں آصف علی زرداری کو پارٹی کی آخری امانت دے دوں۔ پارٹی سے ناراضی کے باوجود میں صدارتی انتخاب کے دوران چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی آصف علی زرداری کو ووٹ دوں گا کیونکہ یہ پارٹی قیادت کی امانت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو یا ان کے خاندان کے خلاف کبھی بھی کوئی ایسا لفظ استعمال نہیں کروں گا، نیئر بخاری اور شیری رحمان کی 6 سالہ سازش پایہ تکمیل کو پہنچی تاہم میں نے پارٹی کا فیصلہ قبول کر لیا ہے۔ اب میں پیپلزپارٹی کا کارکن نہیں ہوں، 11 مارچ کے بعد سے اپنی سیاست کا آغاز کروں گا۔
 

Back
Top