
بھارت: گرل فریند کو 6 ماہ پہلے اپنی گرل فرینڈ شردھا کو قتل کر کے 35 ٹکڑوں میں کاٹ کر 3 ماہ تک ریفریجریٹر میں رکھا اور اس کے اعضاء کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے مختلف جگہوں پر پھینک دیا۔گرفتار ملزم کے انکشافات
تفصیلات کے مطابق 8 نومبر 27 سالہ لڑکی شردھا والکر کے والد وکاس مدن والکر نے درخواست جمع کرائی کہ ان کی بیٹی لاپتہ ہو گئی ہے جبکہ لڑکی کے والد نے ممبئی پولیس کو بیٹی کے 28 سالہ شخص آفتاب امین پونا والا کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بھی بتایا۔
والدین ان کے اس تعلق کے خلاف تھے اور ان کی بیٹی شردھا اپنے والد سے رابطے میں نہیں تھی۔ ایک دوست نے شردھا کے والد کو بتایا اس کا شردھا سے رابطہ نہیں ہو رہا جس کے بعد گزشتہ ماہ ممبئی پولیس سے رابطہ کیا۔ آفتاب امین پونا والا کو تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا تو اس نے کہا شردھا نے لڑائی کے بعد اسے چھوڑ دیا تھا ۔
بعدازاں اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ گرل فریند کو 6 ماہ پہلے اپنی گرل فرینڈ شردھا کو قتل کر کے 35 ٹکڑوں میں کاٹ کر 3 ماہ تک ریفریجریٹر میں رکھا اور اس کے اعضاء کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے مختلف جگہوں پر پھینک دیا۔
پولیس ٹیموں نے شہر کے مختلف علاقوں میں لاپتہ جسم کے اعضاء کی تلاش شروع کی تو آفتاب امین جو گروگرام کے ایک کال سینٹر میں کام کرتا ہے، تفتیشی افسران کو مہرولی میں قطب مینار کے قریب تین جگہوں پر لے کر گیا جہاں سے 13 سڑی ہوئی ہڈیوں کے ٹکڑے برآمد ہوئے۔ تفتیش کار ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کر سکے کہ گلے سڑے ہڈیوں کے جو 13 ٹکڑے برآمد ہوئے ہیں وہ درحقیقت 27 سالہ شردھا کے ہی ہیں۔
آفتاب امین اور والکر دراصل ممبئی کے قریب وسائی کے علاقے سے تعلق رکھتے تھے اور مئی 2022ء میں دہلی منتقل ہو گئے تھےاور وہ جنوبی دہلی کے چھتر پور پہاڑی علاقے میں ایک فلیٹ میں اکٹھے رہنے لگے تھے۔ پولیس اور رشتہ داروں کے مطابق، والدین دونوں کے تعلقات کی مخالفت کرتے تھے کیونکہ آفتاب مسلمان ہے اور والکر ہندو! جوڑے کے اہل خانہ نے بتایا کہ ان کی ملاقات 2019ء میں کسی وقت وسائی میں کال سینٹر میں کام کے دوران ہوئی لیکن دہلی پولیس کے مطابق ان کی ملاقات 2019ء کے شروع میں ڈیٹنگ ایپ بومبل پر ہوئی تھی۔
آفتاب امین کے مبینہ اعترافی بیان کے مطابق 18 مئی کی رات جوڑے کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور آفتاب نے اسے گھر کے اندر گلا دبا کر قتل کر دیا جس کے بعد قریبی دکان سے ریفریجریٹر خریدا اور باتھ روم کے اندر جسم کے اعضاء کاٹ کر جراثیم سے پاک کیے تاکہ بدبو نہ آئے، پھر جسم کے اعضاء کو فریج میں رکھا!
اس کے بعد آدمی آدھی رات کے بعد پولی تھین میں لپٹے ہوئے جسم کے اعضاء کو لے جاتا اور اسے جنگل کے علاقے اور مہرولی کے نالے میں پھینک دیتا جبکہ وہ شردھا کے فون سے اس کے سوشل میڈیا پروفائل کو اپ ڈیٹ کرتا رہا تاکہ کسی کو شبہ نہ ہو!
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/aftabpunewala11h.jpg