
بھارت نے اپنی آبی جارحیت اور تجارتی پابندیوں کے بعد ایک اور شدت پسندی کا قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی پرچم والے بحری جہازوں کے بھارت کی بندرگاہوں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ اقدام بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے اور پاکستان سے تمام اشیاء کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر پابندی کے بعد کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹریٹ جنرل شپنگ ممبئی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی پرچم والے بحری جہاز اب بھارت کی کسی بھی بندرگاہ میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ اسی طرح، بھارتی پرچم والے جہازوں کو پاکستان کی کسی بھی بندرگاہ کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
بھارت نے یہ تمام اقدامات پاکستان کے خلاف اپنے جارحانہ رویے کو مزید بڑھاتے ہوئے کیے ہیں۔ بھارتی حکام نے پہلگام کے ایک بے بنیاد واقعے کو جواز بنا کر ان تمام اقدامات کا آغاز کیا، جن میں سندھ طاس معاہدہ کی منسوخی اور تجارتی پابندیاں شامل ہیں۔
یہ تمام واقعات دونوں ممالک کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تناؤ کی غمازی کرتے ہیں، جس کے اثرات دونوں ممالک کی معیشتوں اور عوام پر پڑ رہے ہیں۔
پاکستان کی حکومت نے بھارت کی اس یکطرفہ کارروائی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی ان جارحانہ سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور پاکستان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔
ایسی صورتحال میں، دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں مزید تناؤ کی توقع کی جا رہی ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تنازعہ کا حل بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔