
بھارتی پنجاب کے شہر مالیر کوٹلہ سے دو افراد کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، جن میں ایک 31 سالہ خاتون بھی شامل ہے۔ پولیس کے مطابق، ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارتی فوج کی حساس نقل و حرکت کی معلومات پاکستان کے لیے فراہم کیں۔
پولیس حکام کے مطابق، گرفتار ہونے والی خاتون، گزالہ، نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ اس نے بھارتی فوج کی نقل و حرکت کی معلومات ایک پاکستانی ہینڈلر کو فراہم کیں۔ اس کے بدلے میں اسے آن لائن 30 ہزار روپے موصول ہوئے۔ پولیس نے اس کے قبضے سے دو موبائل فون بھی برآمد کیے ہیں جو مبینہ طور پر جاسوسی کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔
گزالہ کی نشاندہی پر پولیس نے یامین محمد کو بھی گرفتار کیا، جو مالیر کوٹلہ کا رہائشی ہے۔ حکام کے مطابق، یامین محمد نے گزالہ کو پاکستانی ہینڈلر سے رابطہ کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔
پنجاب پولیس کے ڈائریکٹر جنرل، گوروو یادو، نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں ملزمان کا تعلق پاکستان کے ہائی کمیشن سے بھی ہو سکتا ہے۔ ایف آئی آر میں ایک پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کا نام بھی شامل کیا گیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے گزالہ کو رقم کے بدلے حساس معلومات فراہم کرنے کی ترغیب دی
ادھر، بھارتی وزارت خارجہ نے ایک پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو "نا پسندیدہ شخصیت" قرار دیتے ہوئے اسے 24 گھنٹے کے اندر بھارت چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق، اس اہلکار کی سرگرمیاں اس کی سفارتی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتیں اور وہ جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے مطابق، یہ گرفتاری ایک بڑے جاسوسی نیٹ ورک کے خاتمے کی جانب اہم قدم ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اس کارروائی سے سرحد پار جاسوسی کی سرگرمیوں کو روکنے میں مدد ملے گی اور قومی سلامتی کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔
پاکستان نے بھارتی حکام کے اس اقدام پر شدید احتجاج کیا ہے اور اسے بے بنیاد الزامات قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت کی یہ حرکتیں ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہیں۔
یہ واقعہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق، گرفتار ہونے والی خاتون، گزالہ، نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ اس نے بھارتی فوج کی نقل و حرکت کی معلومات ایک پاکستانی ہینڈلر کو فراہم کیں۔ اس کے بدلے میں اسے آن لائن 30 ہزار روپے موصول ہوئے۔ پولیس نے اس کے قبضے سے دو موبائل فون بھی برآمد کیے ہیں جو مبینہ طور پر جاسوسی کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔
گزالہ کی نشاندہی پر پولیس نے یامین محمد کو بھی گرفتار کیا، جو مالیر کوٹلہ کا رہائشی ہے۔ حکام کے مطابق، یامین محمد نے گزالہ کو پاکستانی ہینڈلر سے رابطہ کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔
پنجاب پولیس کے ڈائریکٹر جنرل، گوروو یادو، نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں ملزمان کا تعلق پاکستان کے ہائی کمیشن سے بھی ہو سکتا ہے۔ ایف آئی آر میں ایک پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کا نام بھی شامل کیا گیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے گزالہ کو رقم کے بدلے حساس معلومات فراہم کرنے کی ترغیب دی
ادھر، بھارتی وزارت خارجہ نے ایک پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار کو "نا پسندیدہ شخصیت" قرار دیتے ہوئے اسے 24 گھنٹے کے اندر بھارت چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق، اس اہلکار کی سرگرمیاں اس کی سفارتی حیثیت سے مطابقت نہیں رکھتیں اور وہ جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے مطابق، یہ گرفتاری ایک بڑے جاسوسی نیٹ ورک کے خاتمے کی جانب اہم قدم ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اس کارروائی سے سرحد پار جاسوسی کی سرگرمیوں کو روکنے میں مدد ملے گی اور قومی سلامتی کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔
پاکستان نے بھارتی حکام کے اس اقدام پر شدید احتجاج کیا ہے اور اسے بے بنیاد الزامات قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت کی یہ حرکتیں ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہیں۔
یہ واقعہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔