پاکستان میڈیا ریلگولیٹری اتھارٹی پیمرا نے بول نیوز کی نشریات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس فیصلے پر سیاستدانوں اور صحافی برادری کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیمرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی نےمیسرز لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ کو جاری لائسنز(بول نیوز اور بول انٹرٹینمنٹ)کی نشریات فوری طورپر بند کرنے کے فیصلہ کیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اس حکومتی اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہوئےاپنے ٹویٹر بیان میں کہا کہ امپورٹڈ حکومت نے میڈیا اور صحافیوں کی سنسر شپ اور ظلم و ستم کو فسطائی سطح تک پہنچا دیا ہے، بول کو صرف اس لیے معطل کر دیا گیا ہے کہ اس نے ہمیں کوریج دی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ حکومت تمام میڈیا ہاؤسز کو پیغام دینا چاہتی ہے کہ سب سے بڑی اور مقبول قومی سطح کی پارٹی کو مین اسٹریم میڈیا سے بلیک آؤٹ کیا جائے۔
سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق و رہنما پی ٹی آئی شریں مزاری نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے میڈیا اور صحافیوں سےمتعلق فاشسٹ رویےکا شکریہ جس کی وجہ سے پاکستان بین الاقوامی اور مقامی سطح پر شدید تنقید کی زد میں آگیا ہے۔
شیریں مزاری نےمزید کہا کہ پہلےاے آروائی نیوز اور اب بول کو بغیرکسی وجہ کےبند کردیا گیا ہے، وجہ صرف ایک ہےکہ انہوں نے عمران خان کو کوریج دی، یہ فاشزم کے ساتھ ساتھ عمران خان کی ملک گیر حمایت کا خوف بھی ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بھی اس حکومتی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بول نیوز عام آدمی کی آوازوں میں سے ایک ہے، یہ چینل عمران خان اور پی ٹی آئی کی حمایت کرتا ہے۔
بول نیوز کے پریزیڈنٹ سمیع ابراہیم نے پیمرا کا نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے بول نیوز کی نشریات بند کردی۔
صحافی سلمان درانی نے حکومت کو مخاطب کیے بغیرکہا کہ کتنے چینلز بند کرو گے؟ کیا 22 کروڑ لوگوں کے منہ بند کروائیں جائیں گے۔