
بول نیوز نے کسی بھی دباؤ کے تحت اپنے ملازمین کو نوکری کے برطرف کرنے کے حوالے سے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے انکار کر دیا ہے۔ جس کی تصدیق معروف صحافی و تجزیہ کار صدیق جان نے اپنے ٹوئٹ میں بول کا سرکلر شیئر کرتے ہوئے کی۔
https://twitter.com/x/status/1567629941574979589
بول نیوز جسے پیمرا کی جانب سے لائسنس کی تجدید نہ کرانے کے الزام میں بند کیا گیا ہے اس کی انتظامیہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ مالکان کو درپیش دیگر ظلم و ستم کے باوجود ہم تھے، ہیں اور پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
بول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم اپنی صحافتی ذمہ داریاں اسی لگن کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ ہم تمام بول والا کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم کسی کی خواہش یا مطالبے پر بول فیملی سے کسی بھی بول والا کو نہیں نکالیں گے۔
ہم (بول نیوز) پریس کی آزادی اور پاکستان کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے تحت قوم کے مفاد کے لیے جو کچھ بھی ہوا اسے نشر کریں گے۔ پیمرا نے جھوٹے اور من گھڑت الزام پر غیر قانونی، من مانی اور بددیانتی کے ساتھ چینل پر پابندی عائد کر دی۔
بول انتظامیہ کا کہناہے کہ چینل کے لیے وزارت داخلہ نے خود سیکیورٹی کلیئرنس دی تھی۔ یہی نہیں چینل انتظامیہ نے لائسنس کی تجدید کیلئے بھی درخواست دے رکھی ہے۔ عدالت عالیہ نے بھی بول کی بندش کا حکم نامہ معطل کر دیا ہے۔
پھر بھی اگر آپ بول چینل نہیں دیکھ پا رہے تھے ہمارے یوٹیوب چینل پر جائیں www.youtube.com/bolnewsofficial چینل انتظامیہ نے پیمرا کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ بھی اس کیلئے آواز اٹھائیں۔