
قومی کرکٹ ٹیم نے بنگلا دیش سے شکست کے بعد شائقین کرکٹ شدید مایوس ہوگئے,پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی راولپنڈی میں 2 میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں پاکستان کی شرمناک شکست کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تنقید کی زد میں ہیں, اراکین نے بورڈ سے ان کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
اراکین پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ محسن نقوی کو کرکٹ بورڈ کا سربراہ بنانے کا کوئی جواز نہیں اور بنگلہ دیش کے ہاتھوں ’شکست‘ کے بعد ان کی برطرفی ناگزیر ہو گئی,قانون سازوں نے سینیٹ میں شرمناک کے نعرے لگائے اور وزیراعظم سے کہا کہ وہ کسی قابل شخص کو چیئرمین پی سی بی تعینات کریں۔
پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر سید علی ظفر نے شکست کے بعد کہا کہ بنگلہ دیش نے پاکستان کو شکست سے دوچار کیا، ان کا ماننا ہے کہ دیگر کھیلوں کی طرح ملک میں کرکٹ بھی تباہ ہو گئی ہے, تباہی کی ایک ہی وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ جب آپ کسی نااہل ادارے کا سربراہ مقرر کرتے ہیں تو نہ صرف ادارہ تباہ ہو جاتا ہے بلکہ ادارے کا سارا کام بھی خراب ہو جاتا ہے۔
علی ظفر نے مزید کہا کہ محسن نقوی بہت با صلاحیت ہیں لیکن وہ کرکٹ کے انچارج کے طور پر کام نہیں کرسکے اور ان کی وجہ سے کھیل تباہ ہو رہا ہے، پوری قوم کی آواز ہے کہ وہ اس عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے محسن نقوی کو بلوچستان کے بارے میں ان کے بہت زیادہ زیر بحث بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے کہا کہ ایک ایس ایچ او بھی دہشت گردی کے مسئلے کو حل کر سکتا ہے۔ ”اگر ایسا ہے تو پھر ہم چاروں صوبوں، آزاد جموں و کشمیر، جی بی اور 36 وزارتوں کو سنبھالنے کے لیے 40 ایس ایچ اوز کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mohsnasin1h1.jpg