
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کا دوراقتدار ختم ہونے کے بعد ڈاکٹر یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہونے کے باوجود ابھی تک حالات سنبھلنے کا نام نہیں لے رہے۔
بنگلہ دیشی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں انصار فورس (پیراملٹری فورس) کے جوانوں اور طلباء میں تصادم کا واقعہ پیش آیا ہے جس کے باعث طلباء اور فورس کے مجموعی طور پر 50 افراد زخمی ہو گئے ہیں، تصادم اتوار کی رات 9 بجے کے قریب شروع ہوا جو اگلے ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
رپورٹس کے مطابق فوج کے جوانوں نے ایک گھنٹے بعد حالات پر قابو پا لیا، فریقین میں تصادم اس وقت شروع ہوا جب بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں انصار فورس کے جوان سیکرٹریٹ کے باہر اپنے مطالبات منظوری کیلئے احتجاج کر رہے تھے۔ انصار فورس کے جوانوں نے مرکزی سڑک بند کی ہوئی تھی اور ایسے میں ہزاروں کی تعداد میں طلبہ ڈنڈے ہاتھوں میں پکڑے ہوئے مارچ کرتے وہاں پہنچ گئے۔
رپورٹ کے مطابق طلباء کے ہزاروں کی تعداد میں سیکرٹریٹ کے باہر پہنچنے پر فریقین نے ایک دوسرے پر حملہ کر دیا جس میں دونوں طرف سے 50 کے قریب افراد زخمی ہو گئے۔ ایک طالبعلم کا کہنا تھا کہ وہ سیلاب متاثرین کے لیے یونیورسٹی میں فنڈز جمع کر رہے تھے جب پتہ چلا کہ انصار فورس کے جوانوں نے سیکرٹریٹ میں کچھ حکومتی عہدیداروں اور مشیروں کو محدود کر رکھا ہے۔
طالبعلم کا کہنا تھا کہ اطلاع ملنے پر طلباء نے سیکرٹریٹ کی طرف مارچ کرنے کا فیصلہ کیا اور وہاں پر طلباء اور انصار فورس (بنگلہ دیش کےنیم فوجی دستے) کے جوانوں کے درمیان تصادم ہو گیا۔ ڈاکٹر یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش میں قائم عبوری حکومت کی طرف سے بعدازاں انصار فورس کے دپٹی کمانڈنٹ سمیت 9 سینئر ممبروں کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی ولیج ڈیفنس فورس یا انصار فورس وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرنے والی ایک فورس ہے جو ملک کی اندرونی سکیورٹی اور حالات سے متعلق معاملات کو دیکھتی ہے۔ انصار فورس 1948ء میں قائم کی گئی تھی اور اسے اسمبلی سے ایکٹ منظور کرنے کے بعد قانونی تحفظ بھی دیا گیا تھا، ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت انصار فورس کے ممبران کی تعداد 60 لاکھ سے زیادہ ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/15aansaafrovsstudents.png