
بلوچستان سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی طرف سے صوبہ بلوچستان میں پرتشدد واقعات کے بعد اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے حوالے سے وضاحت جاری کی گئی ہے۔ ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں غیرمسلح شہریوں کی ہلاکت کے بعد سے ہم پر تنقید کی جا رہی ہے تاہم میں یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ ہم تشدد کی کسی بھی کارروائی کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔
ماہ رنگ بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے ایک پیغام میں لکھا: پچھلے کچھ دنوں سے صوبہ بلوچستان میں نہتے شہریوں پر ہونے والے تشدد کے واقعات کے حوالے سے ہم پر کافی تنقید ہو رہی ہے تاہم ہمارا موقف شروع سے ہی بہت واضح رہا ہے کہ ہم پرامن کارکن کے طور پر ہر طرح کے تشدد کے خلاف ہیں اور ایسی کسی بھی کارروائی کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتے ہیں۔
ماہ رنگ بلوچ نے لکھا: بلوچ یوتھ کونسل اور میں نسلی، سیاسی، یا مذہبی وابستگی کے بغیر کسی بھی قسم کے تشدد کے سخت مخالف ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ کسی بھی مسئلے کا پائیدار حل پرامن ذرائع سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والے حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد ہم پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن ہم عدم تشدد کے اصول پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے لکھا: بلوچستان کے تمام مسائل کی جڑ صرف پرتشدد کارروائیاں نہیں ہیں بلکہ نظام کی ناکامی اور قانون کی حکمرانی کا فقدان بھی ہے جس کی وجہ سے ناانصافیاں جاری ہیں۔ بلوچستان میں بدامنی اور افراتفری کی وجہ سے اقتدار میں بیٹھے لوگوں کا کنٹرول مضبوط ہوتا ہے اور وہ اس بدامنی کے ماحول کو ختم نہیں کرنا چاہتے، بلوچستان میں عدم استحکام کے ذریعے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1828789977507123476
انتشار کے شکار بلوچستان میں دہشت گرد حملوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، مختلف کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کی طرف سے نہ صرف سکیورٹی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا بلکہ بسوں سے مسافروں کو اتار کے ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر انہیں قتل کیا گیا۔ بلوچستان کے کالعدم علیحدگی پسند گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی تھی تاہم اسی تناظر میں ماہ رنگ بلوچ پر بھی شدید تنقید کی جا رہی تھی۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی 60 ہلاکتوں کا معاملہ پارلیمنٹ میں بھی زیربحث آیا جہاں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخی نظر آئی۔ اسمبلی کا اجلاس دہشت گردی واقعات میں ہلاک شہریوں کی مغفرت کے لیے دعا کرانے کے بعد معمول کی کارروائی شروع کر دی گئی، سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بلوچستان کے مسئلے پر بولنے کی اجازت مانگی ، اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً واک آئوٹ کر دیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14,aahhrastadmalkskjkd.png