
اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا، ہائیکورٹ نے تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس پر سماعت کی،چیف جسٹس نے تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124 اے کالعدم قرار دینے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بغاوت کی دفعہ آئین پاکستان میں دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے، گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے موقع پر شیریں مزاری کا کہنا تھا میں نے 2020 میں بھی بغاوت کے قانون کی حمایت نہیں کی تھی،شیریں مزاری نے کہا تھا کہ وہ یہ نہیں کہتی کہ نواز شریف اور شہباز شریف غدار ہیں لیکن نواز شریف اور شہباز شریف کو ملک کا درد سمجھ نہیں آتا، ملک کو نقصان پہنچانے والوں پر سوال تو اٹھتے ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے گزشتہ روز تعزیرات پاکستان میں بغاوت کی دفعہ 124اے کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں بھی بغاوت الزامات کے مقدمات درج ہوتے رہے، قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے آپ کو پارلیمنٹ جانا چاہیے،عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرے گی،سب کو پارلیمان پر اعتماد کرنا چاہیے، اسلام آبادہائیکورٹ بغاوت کے مقدمات غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ کا حصہ ہے قانون سازی کرسکتی ہے،درخواست گزار شیریں مزاری متاثرہ فریق نہیں، پارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں، عدالت مداخلت نہیں کرے گی، پارلیمنٹ پر اعتماد کرکے اسے مضبوط بنائیں، عدالت پارلیمنٹ کا احترام کرتی ہے مداخلت نہیں کریں گے، چیف جسٹس نے بغاوت قانون کے خلاف درخواست پر مناسب حکم جاری کرنے کا کہا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/court-shirin-ihc-fdm.jpg