
شہباز شریف خاندان کی مخصوص دستاویزات منظر عام پر نہ لانے کی درخواست برطانوی عدالت نے مسترد کردی
برطانوی عدالت نے شہباز شریف خاندان کی این سی اے دستاویزات منظر عام پر نہ لانے سے متعلق سلیمان شہباز کی درخواست مسترد کردی ہے۔
خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی عدالت نے سلیمان شہباز کی درخواست کو مسترد کرکے این سی اے دستاویزات منظر عام پر لانے کا حکم جاری کردیا ہے ، جس کے بعد ان دستاویزات کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ دستاویزات منی لانڈرنگ سے متعلق تھیں جنہیں سلیمان شہباز منظر عام پر آنے سے روکنا چاہتے تھے، ان دستاویزات کے مطابق سلیمان شہباز نے 2018 میں مستقل طور پر برطانیہ میں سکونت اختیار کرلی تھی ،ا نہوں نے اس کی وجہ پاکستان میں ان کے خلاف کیسز کو قرار دیا تھا۔
برطانیہ نے سلیمان شہباز کی درخواست پر انہیں16 اگست 2019 میں ریزیڈنٹ پرمٹ اور ٹی آر ون ویزہ جاری کردیا، سلیمان شہباز نے ویزہ حاصل کرنے کیلئے برطانیہ میں 2 لاکھ پاؤنڈز کی سرمایہ کاری شو کی اور ایک برطانوی نژاد پاکستان ذوالفقار علی کےساتھ مل کر بائیو ایتھنل ٹریڈنگ کمپنی بنانے کا پروپوزل لندن میں پیش کیا۔
دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سلیمان شہباز نے ظاہر کیا ہے کہ ان کے لندن میں روزمرہ اخراجات بھی ذوالفقار علی ہی اٹھاتے تھے اور ساتھ ہی ذوالفقار علی سلیمان شہباز کے ڈیری بزنس میں بھی انویسٹ کرتے تھے۔
سامنے آنے والی دستاویزات میں سب سے اہم چیز سلیمان شہباز اور ان کے والد شہباز شریف کے درمیان کاروباری تعلق کے شواہد ہیں، جن میں شہباز شریف کی جانب سے لندن میں اپنا فلیٹ بیچ کر سلیمان کو کاروبار کیلئے بطور قرض پیسے دینا ہے۔
یادرہے کہ ایف آئی کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں جب نواز شریف سے تحقیقات کی گئیں تھیں تو اس وقت شہباز شریف نے بتایا تھا کہ کاروباری معاملات سلیمان دیکھتا ہے۔
جبکہ سلیمان شہباز پاکستان میں جعلی اکاؤنٹس کیس اور منی لانڈرنگ کے خلاف تحقیقات شروع ہوتے ہی فرار ہوکر لندن میں مستقل طور پر مقیم ہوگئے تھے جس کے بعد پاکستانی عدالتوں نے انہیں مفرور اور اشتہاری قرار دیدیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5shabazsharifailmlycourt.jpg