برطانیہ میں مہنگائی کا30سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

uk-imnflal11.jpg



برطانیہ میں مہنگائی نے ڈیرے ڈال لئے، تیس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، گزشتہ فروری میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں چھ اعشاریہ دو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا،محکمہ شماریات نے اعدادوشمار جاری کردیئے۔

برطانوی قومی شماریات کے دفتر کا کہنا ہے کہ جنوری میں 5.5 فیصد اضافے کے بعد فروری میں صارفین کے لیے اشیا کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر ہونے والا اضافہ 6.2 فیصد ہوگیا ، یہ اضافے کی مارچ 1992 کے بعد سب سے زیادہ شرح ہے۔

اعداد وشمار کے مطابق برطانیہ میں مہنگائی کی شرح میں گزشتہ ماہ کے مقابلے زیادہ تیزی سے اضافہ ہوا، گھریلو مالیاتی قرض کا توازن تاریخی دباؤ کے ساتھ مزید خراب ہو گیا جبکہ وزیر خزانہ رشی سنک پر سخت دباؤ ہے کہ وہ اس صورتحال کی بہتری کے لیے اقدامات کریں، وزیرخزانہ نے عوام کی سہولت کیلئے ٹیکس میں کٹوتی کردی، مزدوروں کے لیے ٹیکس میں کٹوتی کی اور ایندھن پر ڈیوٹی کم کر دی۔

دوسری جانب برطانیہ اب جی سیون ممالک میں سالانہ افراط زر کی شرح کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے، مہنگائی کی شرح میں برطانیہ صرف امریکا کے پیچھے ہے جبکہ عالمی اجناس اور توانائی کی قیمتیں یوکرین پر روس کے حملے بعد سے مزید بڑھ گئی ہیں۔

افراط زر کا دباؤ آگے بڑھتا رہا کیونکہ مینوفیکچررز نے اپنی قیمتوں میں 10.1 کا اضافہ کیا، جو ستمبر 2008 کے بعد سب سے بڑا سالانہ اضافہ ہے۔

اقتصادی ماہرین کے رائٹرز کے سروے میں زیادہ تر ماہرین نے 5.9 فیصد شرح رہنے کی پیش گوئی کی تھی، 39 جواب دہندگان میں سے صرف تین نے مہنگائی کی شرح میں اس تیزی سے اضافے کی جانب اشارہ کیا تھا،او این ایس نے گھریلو توانائی کے بلوں میں اضافے کو نمایاں کیا جن میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریبا 25 فیصد زیادہ دیکھا گیا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ فروری کے مہینے میں ہونے والے اضافے کا سب سے بڑا عنصر ہے۔

بی آر آئی ویلتھ مینیجمنٹ کے چیف انویسٹمنٹ افسر ڈین بورڈ مین ویسٹن کا کہنا تھا کہ گھریلو بلوں اور بڑھتے ہوئے ٹیکسوں کے وقت شرح میں اضافہ معاشی بحالی کو روک سکتا ہے،معیشت کو کساد بازاری سے بچاتے ہوئے بینک کو مہنگائی پر قابو پانے کے لیے بہت احتیاط کی ہوگی،صارفین کے لیے اشیا کی قیمتوں میں ماہانہ بنیادوں پر اضاافہ 0.8 فیصد کی شرح سے ہوا ہے جو 2009 کے بعد فروری میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

گزشتہ ہفتے بی او ای نے اپریل۔جون کی مدت کے دوران سالانہ افراط زر کے 8 فیصد سے اوپر ہونے کی توقع ظاہر کی ہے جو اس کے ہدف سے چار گنا زیادہ ہے جبکہ ریگولیٹڈ گھریلو توانائی کے بل اگلے مہینے نصف سے زیادہ بڑھنے والے ہیں،بنیادی شرح منہگائی جس میں خوراک اور توانائی کی لاگت کا براہ راست اثر شامل نہیں ہے، 4.4 فیصد سے بڑھ کر 5.2 فیصد ہو گیا- یہ اضافہ مارچ 1992 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
 

Allah o Akbar

Councller (250+ posts)
England میں ہر شے ڈبل سے بھی ذیادہ مہنگی ہو گئی ہے
پہلے کورونا اور اب روس یوکرائن جنگ
 

Back
Top