برآمدی اہداف، آئی ایم ایف، وزارت خزانہ اور وزیراعظم کے دعویٰ میں تضاد

tazzh11.jpg


بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور وفاقی وزارت خزانہ کے لگائے گئے تخمینوں نے وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے آئندہ 3 برسوں کے دوران ملکی برآمدات 60 ارب ڈالر تک لے جانے کے دعوے کی نفی کر دی ہے۔


آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے تخمینوں کے مطابق اگلے 3 سالوں میں پاکستان کی برآمدات 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کا بھی امکان نہیں ہے۔ آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے تخمینوں اور وزیراعظم شہبازشریف کے برآمدی اہداف کے مقابلے میں تضاد پایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے آج 3 برسوں میں ملکی برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف دیا گیا ہے تاہم وزارت خزانہ کی طرف سے اسی عرصے کے دوران برآمدات کا ہدف 37 ارب 95 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کی طرف ے پاکستان کی برآمدات 3 برسوں کے دوران 37 ارب 25 کروڑ 40 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق گزشتہ مالی برس 2023-24ء میں برآمدات 30 ارب 35 کروڑ 10 لاکھ رہی تھیں اور رواں مالی برس 2024-25ء کے دوران برآمدات کا ہدف 32 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ اگلے مالی سال 2025-26ء کے لیے برآمدات کا تخمینہ 35 ارب 30 کروڑ 30 لاکھ اور مالی سال 2026-27ء کیلئے 37 ارب 95 کروڑ 10 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔

علاوہ ازیں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے اعدادوشمار سے بھی اسی صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے جس کے مطابق آئی ایم ایف نے رواں مالی سال میں پاکستانی برآمدات کا تخمینہ 32 ارب 35 کروڑ 60 لاکھ ڈالر لگایا ہے۔ اگلے مالی سال 2025-26ء کیلئے پاکستانی برآمدات کا تخمینہ 34 ارب 68 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اور مالی سال 2026-27ء کیلئے 37 ارب 25 کروڑ 40 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔
 

digitalzygot1

Minister (2k+ posts)
Sab kuch iss govt ka fudged hay. No trust. They are serial liars, corrupt and incompetent with no public support. Mandate thieves should be in jail.
 

Back
Top