Amal
Chief Minister (5k+ posts)
بدکاروں کے لئے اللہ کی ڈھیل
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هُمْ مُبْلِسُونَ
سورۃ الانعام 44
پھر جب وہ اس نصیحت کو بھول گئے جو ان کو کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے، یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں پر خوش ہو گئے جو انہیں دی گئی تھیں تو ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا تب وہ نا امید ہو کر رہ گئے۔
مسند احمد میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں جب تم دیکھو کہ کسی گنہگار شخص کو اس کی گنہگاری کے باوجود اللہ کی نعمتیں دنیا میں مل رہی ہیں تو اسے استدراج سمجھنا یعنی وہ ایک مہلت ہے ، پھر حضور نے اسی آیت کی تلاوت ( سورۃ الانعام 44) فرمائی اور حدیث میں ہے کہ جب کسی قوم کی بربادی کا وقت آ جاتا ہے تو ان پر خیانت کا دروازہ کھل جاتا ہے یہاں تک کہ وہ ان دی گئی ہوئی چیزوں پر اترانے لگتے ہیں تو ہم انہیں ناگہاں پکڑ لیتے ہیں اور اس وقت وہ محض ناامید ہو جاتے ہیں ۔ مسند احمد 17311
-اللہ تعالی مجرم بندوں کو دو قسم کی سزا دیتا ہے
1.
مجرم کو ایسا گناہ کا شیدائی بنا دیتا ہے کہ وہ اس کے نقصان اور تکلیف کا احساس بھی نہیں کرتا۔ کیوں کہ گناہ اس کے خواہش اور ارادہ کے بالکل موافق ہوتا ہے درحقیقت یہ سزا تمام سزاؤں سے بڑھ کر ہے۔
2.
گناہوں کے ارتکاب کے بعد دردناک عذاب کا دور شروع ہوتا ہے۔
یہ سزا دوسری قسم کی ہے۔
اِنَّ الَّذِیۡنَ لَا یَرۡجُوۡنَ لِقَآءَنَا وَ رَضُوۡا بِالۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ اطۡمَاَنُّوۡا بِہَا وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنۡ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوۡنَ
سورة يونس7
البتہ جو لوگ امید نہیں رکھتے ہمارے ملنے کی اور خوش ہوئے دنیا کی زندگی پر اور اسی پر مطمئن ہو گئے اور جو لوگ ہماری نشانیوں (قدرتوں) سے بے خبر ہیں
اُولٰٓئِکَ مَاۡوٰىہُمُ النَّارُ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ - 8
ایسوں کا ٹھکانا ہے آگ بدلا اس کا جو کماتے تھے
وَ لَوۡ یُعَجِّلُ اللّٰہُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسۡتِعۡجَالَہُمۡ بِالۡخَیۡرِ لَقُضِیَ اِلَیۡہِمۡ اَجَلُہُمۡ ؕ فَنَذَرُ الَّذِیۡنَ لَا یَرۡجُوۡنَ لِقَآءَنَا فِیۡ طُغۡیَانِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ - 11
اور اگر جلدی پہنچا دے اللہ لوگوں کو برائی جیسے کہ جلدی مانگتے ہیں وہ بھلائی تو ختم کر دی جائے انکی عمر سو ہم چھوڑے رکھتے ہیں انکو جن کو امید نہیں ہماری ملاقات کی انکی شرارت میں سرگرداں
وَ لَقَدۡ اَہۡلَکۡنَا الۡقُرُوۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَمَّا ظَلَمُوۡا ۙ وَ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ وَ مَا کَانُوۡا لِیُؤۡمِنُوۡا ؕ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡقَوۡمَ الۡمُجۡرِمِیۡنَ - 13
اور البتہ ہم ہلاک کر چکے ہیں جماعتوں کو تم سے پہلے جب ظالم ہو گئے حالانکہ لائے تھے انکے پاس رسول انکے کھلی نشانیاں اور ہرگز نہ تھے ایمان لانے والے یوں ہی سزا دیتے ہیں ہم قوم [FONT=&]کے[/FONT][FONT=&] گنہگاروں کو
[/FONT]
فرمایا کہ جو لوگ غلفت میں پڑے ہیں اور ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے ۔ یہاں یہ بتلانا ہے کہ خدا ایسے مجرموں کو دنیا میں فورًا نہیں پکڑتا بلکہ مہلت دیتا ہے۔ نافرمانیوں پر نعمتیں ملنا بدنصیبی ہے ۔ غافل ہو کر نافرمانیوں میں بڑھ جانا بدکار اور بد نصیب لوگوں کا کام ہے
خدا کے یہاں نیکی یا بدی دونوں میں حسب مصلحت تاخیر و تحمل ہوتا ہے ۔
اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ
ابی داؤد:5090، مسند احمد:5/ 42
اے اللہ میں تیری ہی رحمت کی امید کرتا ہوں، مجھے لحظہ بھر بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر، میری مکمل حالت درست فرمادے، تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔

Last edited: