بارکھان واقعے میں بازیاب خاتون گراں ناز اور ان کے بچوں کی تصاویر سامنے آ گئیں۔ بازیاب خاتون گراں ناز اور ان کے بچوں کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کی حفاظت میں رکھا گیا ہے۔
لیویز حکام کے مطابق کوہلو، دکی، بارکھان اور ڈیرہ بگٹی کے علاقوں میں چھاپے مار کر مغویوں کو بازیاب کرایا گیا ہے تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خان محمد مری کی بیوی گراں ناز کو لیویز حکام سر پر چادر پہنا رہے ہیں۔
دوسری تصویر میں گراں ناز، ان کی ایک بیٹی اور ایک بیٹے کو بازیاب کرا کر لاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ لیویز حکام کے مطابق خان محمد مری کی اہلیہ گراں ناز، بیٹی اور ایک بیٹے کو کوہلو، چمالنگ، دکی کے سرحدی علاقے بالا ڈھاکا سے بازیاب کرایا گیا ہے۔
لیویز حکام نے یہ بھی بتایا کہ 1 بیٹے عبدالماجد کو دکی اور 2 بیٹوں عبدالغفار اور عبدالستار کو کوہلو، ڈیرہ بگٹی کے سرحدی علاقے سےبازیاب کرایا گیا ہے۔ جب کہ گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے اپنی بیوی اور بچوں کی بازیابی کے سرکاری دعوؤں کو سچ ماننے سے انکار کر دیا۔
سانحہ بارکھان کے خلاف مری قبیلے کا میتیں رکھ کر تیسرے دن بھی کوئٹہ میں دھرنا جاری ہے۔ بارکھان میں قتل کیے گئے لڑکوں کا والد خان محمد مری دھرنے میں پہنچ گیا۔ خان محمد مری کا کہنا ہے کہ بارکھان سے ملنے والی لاشیں میرے 2 بیٹوں کی ہیں، اطلاع ہے کہ خاندان کے باقی افراد کو بازیاب کرالیا گیا ہے۔
گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے اپنے بازیاب کرائے گئے خاندان کو کوئٹہ میں جاری دھرنے میں لانے کا مطالبہ کر دیا۔