atensari
(50k+ posts) بابائے فورم
ان دس سالوں میں پاکستان کا بیڑا غرق کرنے کے بعد حکومت ایک بار پھر اپوزیشن کو سونپی جاسکتی ہے۔
اور اپوزیشن خوشی خوشی سلیکٹ ہو کر جمہوریت کی فتح کا جشن منائے گی
ان دس سالوں میں پاکستان کا بیڑا غرق کرنے کے بعد حکومت ایک بار پھر اپوزیشن کو سونپی جاسکتی ہے۔
قائد اعظم کا پاکستان اور ان کے بعد لیاقت علی خان کی حکومت بوٹ برادری کے حلق سے نیچے نہیں اتر رہی تھی، اس لیے 1951 سے لے کر 1958 تک 7 سالوں میں 7 وزرائے اعظم ہٹائے گئے۔ اس سیاسی ابتری اور ملک دشمنی کے روح رواں جنرل ایوب خان اور ان کے دست راست اسکندر مرزا تھے۔
سیاسی حکومتوں کے 10 سال پورے ہوتے ہی ایوب خان نے ملک پر ناجائز قبضہ کر کے دس سالوں کے لیے فوجی حکومت قائم کر دی۔ ایوب نے وردی اتار دی تو بوٹ برادری کے لیے وہ ویسے ہی غیر اہم ہو گئے جیسے وردی اتارنے کے بعد مشرف ہو گئے تھے۔ مشرف کو ہٹانے کے لیے وکلاء تحریک اور ایوب کو ہٹانے کے لیے پیپلز پارٹی کی کٹھ پتلی استعمال کی گئی۔
ایوب اور یحیٰ کے 13 سالوں کے بعد پاکستان ایک بار پھر سیاسی حکومت کے حوالے کیا گیا، تاہم امریکیوں کی ناراضگی کے ڈر سے سیاسی حکومت کو محض 6 سال ملے۔ سیاست دانوں کے بعد میوزیکل چیئر پر جنرل ضیاء بیٹھ گئے اور 11 سال بیٹھے رہے۔
پھر 1988 سے 1999 تک سیاست دانوں کو بھی 11 سال مل گئے۔ مشرف آئے اور 2008 تک 9 سال کھا گئے۔ اس کے بعد زرداری اور نواز کو 2018 تک 10 سال مل گئے۔
ففتھ جنریشن آصف غفوری وار فیئر کے زمانے میں مارشل لاء لگا کر ڈائریکٹ حکمرانی مشکل کام ہے۔ اس لیے عقل مند لوگوں نے آسان کام چنا اور پپٹ یعنی کٹھ پتلی کے ذریعے حکومت کرنے کا سوچا۔
کٹھ پتلی کا نام عمران احمد خاں نیازی ہے۔ باجوہ ڈاکٹرائن اور آصف غفور کے چھوڑے ہوئے وائرس (سوشل میڈیا ٹیم) کے مطابق عمران نیازی 10 سال کے لیے آئے ہیں۔ بالکل ویسے ہی جیسے چوہدری پرویز الٰہی جنرل مشرف کو 3، 4 بار صدر بنوانا چاہتے تھے۔ تاہم آثار یہ بتا رہے ہیں کہ نیازی جی ایک نااہل اور نکمے انسان ہیں جن سے حکومت نہیں چل رہی۔ کراچی گٹر بغیچہ بن چکا ہے، پشاور کے بی آر ٹی کھنڈرات کا وہی حال ہے اور لاہور بھی شکست و ریخت کا شکار ہے۔ نیازی جی کو ہٹا کر کوئی اور کٹھ پتلی مسلط کر دی جائے گی، لیکن سکہ باجوہ ڈاکٹرائن کا ہی چلے گا اور وہ بھی دس سال تک۔
ان دس سالوں میں پاکستان کا بیڑا غرق کرنے کے بعد حکومت ایک بار پھر اپوزیشن کو سونپی جاسکتی ہے۔
میرے خیال میں اگر شراکت اقتدار ہی کرنی ہے تو سوڈان کی طرز پر سول اور فوجی مخلوط حکومت کیوں نہیں بنا لیتے؟ چوری چھپے، آئین پاکستان میں نقب لگانے سے بہتر ہے کہ بوٹ برادری مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیاست دانوں سے بات کرے، کھل کر سامنے آئے، آئین دوبارہ تحریر کروایا جائے۔ اور کوئی فارمولا بنا کر شراکت اقتدار کو سادگی اور ایمان داری کے ساتھ قانون کی شکل دے دی جائے۔ یوں آنٹیوں کی طرح سازشیں کر کے، آئی ایس آئی کو بی جمالو بنا کر کب تک اس ملک کا بیڑا غرق کرتے رہیں گے؟
قائد اعظم کا پاکستان اور ان کے بعد لیاقت علی خان کی حکومت بوٹ برادری کے حلق سے نیچے نہیں اتر رہی تھی، اس لیے 1951 سے لے کر 1958 تک 7 سالوں میں 7 وزرائے اعظم ہٹائے گئے۔ اس سیاسی ابتری اور ملک دشمنی کے روح رواں جنرل ایوب خان اور ان کے دست راست اسکندر مرزا تھے۔
سیاسی حکومتوں کے 10 سال پورے ہوتے ہی ایوب خان نے ملک پر ناجائز قبضہ کر کے دس سالوں کے لیے فوجی حکومت قائم کر دی۔ ایوب نے وردی اتار دی تو بوٹ برادری کے لیے وہ ویسے ہی غیر اہم ہو گئے جیسے وردی اتارنے کے بعد مشرف ہو گئے تھے۔ مشرف کو ہٹانے کے لیے وکلاء تحریک اور ایوب کو ہٹانے کے لیے پیپلز پارٹی کی کٹھ پتلی استعمال کی گئی۔
ایوب اور یحیٰ کے 13 سالوں کے بعد پاکستان ایک بار پھر سیاسی حکومت کے حوالے کیا گیا، تاہم امریکیوں کی ناراضگی کے ڈر سے سیاسی حکومت کو محض 6 سال ملے۔ سیاست دانوں کے بعد میوزیکل چیئر پر جنرل ضیاء بیٹھ گئے اور 11 سال بیٹھے رہے۔
پھر 1988 سے 1999 تک سیاست دانوں کو بھی 11 سال مل گئے۔ مشرف آئے اور 2008 تک 9 سال کھا گئے۔ اس کے بعد زرداری اور نواز کو 2018 تک 10 سال مل گئے۔
ففتھ جنریشن آصف غفوری وار فیئر کے زمانے میں مارشل لاء لگا کر ڈائریکٹ حکمرانی مشکل کام ہے۔ اس لیے عقل مند لوگوں نے آسان کام چنا اور پپٹ یعنی کٹھ پتلی کے ذریعے حکومت کرنے کا سوچا۔
کٹھ پتلی کا نام عمران احمد خاں نیازی ہے۔ باجوہ ڈاکٹرائن اور آصف غفور کے چھوڑے ہوئے وائرس (سوشل میڈیا ٹیم) کے مطابق عمران نیازی 10 سال کے لیے آئے ہیں۔ بالکل ویسے ہی جیسے چوہدری پرویز الٰہی جنرل مشرف کو 3، 4 بار صدر بنوانا چاہتے تھے۔ تاہم آثار یہ بتا رہے ہیں کہ نیازی جی ایک نااہل اور نکمے انسان ہیں جن سے حکومت نہیں چل رہی۔ کراچی گٹر بغیچہ بن چکا ہے، پشاور کے بی آر ٹی کھنڈرات کا وہی حال ہے اور لاہور بھی شکست و ریخت کا شکار ہے۔ نیازی جی کو ہٹا کر کوئی اور کٹھ پتلی مسلط کر دی جائے گی، لیکن سکہ باجوہ ڈاکٹرائن کا ہی چلے گا اور وہ بھی دس سال تک۔
ان دس سالوں میں پاکستان کا بیڑا غرق کرنے کے بعد حکومت ایک بار پھر اپوزیشن کو سونپی جاسکتی ہے۔
میرے خیال میں اگر شراکت اقتدار ہی کرنی ہے تو سوڈان کی طرز پر سول اور فوجی مخلوط حکومت کیوں نہیں بنا لیتے؟ چوری چھپے، آئین پاکستان میں نقب لگانے سے بہتر ہے کہ بوٹ برادری مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیاست دانوں سے بات کرے، کھل کر سامنے آئے، آئین دوبارہ تحریر کروایا جائے۔ اور کوئی فارمولا بنا کر شراکت اقتدار کو سادگی اور ایمان داری کے ساتھ قانون کی شکل دے دی جائے۔ یوں آنٹیوں کی طرح سازشیں کر کے، آئی ایس آئی کو بی جمالو بنا کر کب تک اس ملک کا بیڑا غرق کرتے رہیں گے؟
آپ پھر چڑیا گھر سے فرار ہو گئے؟
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|