باتیں اشاروں میں
پچھلے دنوں مستقل گھر سے باہر کچا پکا، مرچ مصالحے کا کھا کھا کر پہلے پیٹ گڑبڑ ہوا
اور پھر قبض کی شکایت لبوں پر مستقل تسبیح کی صورت اتر آئی، بارہا گھریلو ٹوٹکے
استعمال کرکے جب تنگ آ گئے تو گھر والی کے کہنے سے محلے میں واقع کلینک
جا پہنچے، ڈاکٹر نے کافی تفصیل جاننے اور ہمارا پیٹ خوب ٹھونک بجا کر معائنہ کرنے
کے بعد اپنا منہ کیا کھولا کہ ہمارا منہ اب تلک کھلے کا کھلا ہی رہ گیا ہے
تمام روداد جاننے کے بعد ڈاکٹر صاحب نے فرمایا
میاں صاحب آپ کے قبض کے پیچھے افواج ِ پاکستان کا ہاتھ ہے
------------------------------
سردی ہو یا گرمی رات کو جب دور یا قریب کہیں بھی کسی کتے کے بھونکنے کی آواز آتی
ہے تو دل میں خواہش سر اٹھاتی ہے کہ اپنے کانوں ہی کو تن سے الگ کر دوں، مگر ایسا
کرنا ممکن کہاں ہوتا ہے سوائے فلموں کے، صبر کا کڑوا گھونٹ پی لیتا ہوں ہر رات، آخر
کل رات چوکیدار کی سیٹی کے ساتھ جو کتے بھونکے تو رہا نہیں گیا، کھڑکی سے سر باہر
نکال کر ہانک لگائی
" چاچا !! یہ کتے کیوں بھونکتے ہیں ہر رات؟؟؟"
" صاحب ان کے بھونکنے کے پیچھے پاک فوج کا ہاتھ ہے"
اور یہ سنتے ہی میں غش کھا کر آدھا اندر اور آدھا باہر کھڑکی میں لٹک گیا
------------------------------------------
صبح صبح آفس جانے کے لئے فلیٹ کی سیڑھیوں سے اترا تو میرا موڈ ابلتے گٹر کو دیکھ
کر آف ہوگیا قریب کھڑے بجلی کے میٹر کو دیکھتے ہوئے فلیٹس کی یونین کے صدر صاحب
سے جب اس بابت بات کی تو موصوف فرمانے لگے
قسم خدا پاک کی، کل رات شجاع پاشا کو یہاں منڈلاتے دیکھا تھا، یقین مانیں ہو نہ ہو
اس گٹر کے ابلنے میں اس کا ہی ہاتھ لگتا ہے
اور میں سر ہلاتا آفس کی وین میں جا بیٹھا
--------------------------------------------