
عمران خان جب وزیراعظم تھے تو انہیں الیکشن کمیشن نے نوٹسز جاری کئے تھے جس کے خلاف عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ اس وقت عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ عدالت بائیو میٹرک کی شرط ختم نہیں کر سکتی ، عمران خان خود پیش ہوں اور بائیومیٹرک کروائیں جس پر عمران خان کو خود عدالت پیش ہونا پڑا۔
اسکے بعد عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تو عمران خان کیلئے عدالت پیش ہونا مشکل ہوگیا اور عمران خان جب بھی کوئی درخواست دائر کرتے تھے تو اس پر اعتراض عائد ہوتا تھا کہ عمران خان خود عدالت میں پیش ہوں اور بائیومیٹرک کروائیں۔
عمران خان خود عدالت پیش ہوتے رہے، اسکے بعد 9 مئی کا دن آیا، عمران خان اس روز بائیومیٹرک کروانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بائیومیٹرک روم میں موجود تھے، عمران خان کو بائیو میٹرک روم کے شیشے توڑ کر رینجرز نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا تھا اور دیگر وکلاء کو زخمی کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1714587496078860436
اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ حفاظتی ضمانت کی کوئی درخواست بغیر بائیومیٹرک کےدائر ہی نہیں کی جا سکتی لیکن نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست انکے بغیر پیش ہوئے اور بائیومیٹرک کروائے بغیر دائر کی گئی ۔
نوازشریف کی طرف سے بائیومیٹرک عطاء تارڑ نے کروائی عدالت نے کوئی اعتراض نہ اٹھایا لیکن عمران خان کسی کو اٹارنی بناکر بھیجتے تھے تو اسلام آبادہائیکورٹ اسکے بائیومیٹرک سے انکار کردیتی تھئ۔
نعیم پنجوتھہ نے سوال اٹھایا کہ عطا تارڑ نواز شریف کے اٹارنی ہیں ان کے ذریعے نواز شریف کی حفاظتی ضمانتیں دائر ہوئی ہیں اور دونوں درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے کیوں کوئی اعتراض عائد نہیں کیا ؟
انہوں نے مزید کہا کہ جب عمران خان صاحب کی ضمانتوں کی درخواستیں بطوراٹارنی میرے ذریعے دائر ہوئی تھی تو اسلام آباد ہائی کورٹ رجسٹرار آفس نے فورا اعتراض لگایا تھا کہ فوجداری کیسسز ضمانت وغیرہ میں اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر نہیں ہو سکتی.اور عمران خان خود بائیو میڑک کے لیے اس کمرہ میں ویل چیئر پر بھی ہر دفعہ بائیو میٹرک کے لیے جاتے رہے ۔
نعیم پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ آج پھر نواز شریف کے لیے الگ قانون ہے ؟ رجسٹرار آفس نے نمبر بھی الاٹ کردیا گیا.دوہرا نظام انصاف.
https://twitter.com/x/status/1714567202249310441
دیگر سوشل میڈیا صارفین کا بھی کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں دو قانون بن چکے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے لئے الگ قانون اور نواز شریف کے لئے الگ قانون. سزا یافتہ لاڈلے نواز شریف کی ضمانت کی دونوں درخواستیں آج ہی سماعت کے لیے مقرر حالانکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی کوئی درخواست بغیر بائیومیٹرک کے دائر ہی نہیں کی جا سکتی. قانون کے مطابق تو سزا یافتہ نواز شریف کو ضمانت لینے کے بجائے گرفتاری بنتی یے اسکے بعد ضمانت کے کاروائی ہوتی.
https://twitter.com/x/status/1714591870913765730 https://twitter.com/x/status/1714595951195644007 https://twitter.com/x/status/1714576175731761547
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/i1h1h1i1h3h3.jpg