!!!! اے بندہ بشر اپنی اوقات دیکھ

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)


خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ ﴿١٤
اس نےانسان کو بجنے والی مٹی سے پیدا کیا جو ٹھیکری کی طرح تھی

خَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ ﴿١٥
اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا


فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿١٦
پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟


يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ إِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَن تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ فَانفُذُوا ۚ لَا تَنفُذُونَ إِلَّا بِسُلْطَانٍ
﴿٣٣
اے گروه جنات و انسان! اگر تم میں آسمانوں اور زمین کے کناروں سے باہر نکل جانے کی طاقت ہے تو نکل بھاگو! بغیر غلبہ اور طاقت کے تم نہیں نکل سکتے


فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٤
پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟



يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَانِ ﴿٣٥
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٦
پھر اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟





If you have a fear of feeling small,
don’t read this post that beautifully visualizes the size and scale of Earth to the rest of space.




The Size & Scale Of Our Solar System


f4l6d3.jpg





 
Last edited:

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم

در حقیقت تو اوقات کوئی نہی ہے ، بس نفس ہے جو انسان کو خدا بننے پر اکساتا رہتا ہے

اور نفس گارے کا بنا ہوا ہے ، گارا اپنی اوقات دکھاتا ہے دراصل
 

کی جاناں میں کون

Chief Minister (5k+ posts)

يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَانِ ﴿٣٥
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٦
پھر اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

(hmm)کیا آگ کے شعلے اور دھواں بھی الله کی نعمت ھیں ؟
 

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)

يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ وَنُحَاسٌ فَلَا تَنتَصِرَانِ ﴿٣٥
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے

فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٦
پھر اپنے رب کی نعمتوں میں سے کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

(hmm)کیا آگ کے شعلے اور دھواں بھی الله کی نعمت ھیں ؟


Ji janab NAIMAT hi hain Agar aisa na hota tow LAAKHOON mirza Ghulam Ahmed Qadiani MALOON
jaisay Jhootay nabi Hotay 1430 salloon main aur un dajjaloon kai UMMATI bai had o bai hisaab,

Ab baraey Mehrbani Thora MUTALIA khud bhi kar laina US kai BAAD Sawal karna kai Es Ayyat ka Maqsad kia biaan karna hai
kai
YEAH bhi ALLAH swt ki Naimat hi hain.
 

کی جاناں میں کون

Chief Minister (5k+ posts)
اگر آپ نعمت سمجھتے ہیں . تو الله آپ پر آگ کے شعلوں اور دھواں کی نعمت برسانے .
ایک دفع آپ امین کہ دیں .


Ji janab NAIMAT hi hain Agar aisa na hota tow LAAKHOON mirza Ghulam Ahmed Qadiani MALOON
jaisay Jhootay nabi Hotay 1430 salloon main aur un dajjaloon kai UMMATI bai had o bai hisaab,

Ab baraey Mehrbani Thora MUTALIA khud bhi kar laina US kai BAAD Sawal karna kai Es Ayyat ka Maqsad kia biaan karna hai
kai
YEAH bhi ALLAH swt ki Naimat hi hain.
 

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
اگر آپ نعمت سمجھتے ہیں . تو الله آپ پر آگ کے شعلوں اور دھواں کی نعمت برسانے .
ایک دفع آپ امین کہ دیں .


آپ کا قصور نہیں ہے جناب
کوا ہمیشہ گند پر اور گدھ ہمیشہ مردار پر ہی گرتا ہے


جن کو یہ آگ اور دھواں مارنے کا ذکر ہے وہ مخلوق محمّد عربی کی بعثت سے پہلے
آسمانوں تک سن گن لینے کہ لیے ٹوہ لگاتی تھی جن کو نبی کی بعثت کے بعد روک دیا گیا


عقل کو ہاتھ مار لیا کرو پیارے پھر الہامی کلام میں اپنی " خواہ مخواہ " لگایا کرو

 

کی جاناں میں کون

Chief Minister (5k+ posts)
بندہ بشر اپنی اوقات میں رہ کر بات کرو .
جو پوچھا گیا اس کا جواب دے دو ، اگر دے سکتے ہو .
کے آگ کے شعلے اور دھواں نعمت کیسے ہوے .


آپ کا قصور نہیں ہے جناب
کوا ہمیشہ گند پر اور گدھ ہمیشہ مردار پر ہی گرتا ہے


جن کو یہ آگ اور دھواں مارنے کا ذکر ہے وہ مخلوق محمّد عربی کی بعثت سے پہلے
آسمانوں تک سن گن لینے کہ لیے ٹوہ لگاتی تھی جن کو نبی کی بعثت کے بعد روک دیا گیا


عقل کو ہاتھ مار لیا کرو پیارے پھر الہامی کلام میں اپنی " خواہ مخواہ " لگایا کرو

 

ustadjejanab

Chief Minister (5k+ posts)
بندہ بشر اپنی اوقات میں رہ کر بات کرو .
جو پوچھا گیا اس کا جواب دے دو ، اگر دے سکتے ہو .
کے آگ کے شعلے اور دھواں نعمت کیسے ہوے .

یار خشک تو نے مجھے بھی کنفیوز کر دیا
یہ مولانا امین احسن اصلاحی کی تفسیر ہے، کافی وضاحت سے سمجھایا سے انہوں نے
الله ہمیں درست طور پر قرآن سمجھنے کی توفیق دے ..آمین




یعنی اگر تم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کے مقررہ حدود سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا تو اس پر آگ کے شعلوں اور پگھلے ہوئے تانبے کی مار پڑے گی اور وہ ایسی بے پناہ ہو گی کہ تم میں سے کوئی بھی اس سے اپنا بچاؤ نہیں کر سکے گا۔ شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ سے مراد شہاب ثاقب ہیں جن کے متعلق قرآن مجید میں تصریح ہے کہ یہ ان شیاطین جن پر پھینکے جاتے ہیں جو ملاء اعلیٰ کے حدود میں دراندازی اور غیب کی باتوں کی ٹوہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ قرآن میں خود جنوں کی زبان سے اس امر واقعی کا اعتراف یوں نقل ہوا ہے: وَأَنَّا ظَنَنَّا أَن لَّن نُّعجِزَ اللَّہَ فِیْ الْأَرْضِ وَلَن نُّعْجِزَہُ ہَرَباً (الجن 12) (اور ہم نے اچھی طرح اندازہ کر لیا ہے کہ نہ ہم زمین میں چھپ کر اللہ کی گرفت سے بچ سکتے ہیں نہ آسمانوں میں بھاگ کر اس سے نکل سکتے)۔ مفسرین کی ایک غلط فہمی: نُحَاسٌ کے معنی عام طور پر ہمارے مفسرین و مترجمین نے دھوئیں کے لیے ہیں لیکن یہ لفظ اس معنی میں معروف نہیں ہے۔ بعض اہل لغت نے اگرچہ ایک شاذ معنی کی حیثیت سے اس کا ذکر کیا ہے اور نابغہ کے ایک شعر کا بھی حوالہ دیا ہے لیکن اول تو وہ شعر محل نظر ہے دوسرے یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ دھوئیں کے لیے معروف لفظ دُخَانٌ چھوڑ کر، جو قرآن میں بھی استعمال ہوا ہے، ایک غیر معروف لفظ لانے کی وجہ کیا ہے جب کہ قرآن عربی مبین میں نازل ہوا ہے۔ اس وجہ سے ہم کو نُحَاسٌ کے یہ معنی قبول کرنے میں تردد ہے۔ ہمارے نزدیک یہ اپنے معروف معنی ہی میں استعمال ہوا ہے اور یہ انہی شہابوں کی ایک قسم ہے جن کا ذکر شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ کے الفاظ سے ہوا ہے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ سانئس کی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بیشتر شہابیے تو گرتے ہی فضا میں تحلیل ہو جاتے ہیں۔ یہ بڑے بڑے فلزّاتی اور حجری گولوں کی شکل میں گرتے ہیں لیکن اشیاء کی حرکی توانائی (kinetic energy) غلاف جوّی میں داخل ہوتے ہی زیادہ حرارت میں تبدیل ہو جاتی ہے جس سے شہاب پگھل کر آگ کے گولوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور زمین کی طرف گرنے کے دوران ان کا فلزّاتی اور حجری مادہ بڑی حد تک ضائع ہو جاتا یا عمل تبخیر اسے غبار کی شکل میں تبدیل کر دیتا ہے۔ تاہم جو شہاب زمین پر پائے گئے ہیں ان کو تین گروپوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: 1۔ فلزّاتی شہاب (siderites) 2۔ حجری شہاب (aerolites) 3۔ حجری۔ فلزّاتی شہاب (sideroletes) ان شہابوں کے اندر جس طرح لوہے اور پتھر کے اجزاء پائے گئے ہیں اسی طرح تحقیق سے ان کے اندر کانسی اور تانبے کے اجزاء بھی پائے گئے ہیں جس کا آیت زیربحث میں نحاس کے لفظ سے ذکر آیا ہے۔ یہ فلزّاتی اجزاء زیادہ تر شدت حرارت سے تحلیل ہو جانے والے ہیں تاہم زمین پر گرنے والوں شہابوں میں ان کا پایا جانا قرآن کی بات کی تصدیق کرتا ہے۔ (شہابوں سے متعلق یہ تحقیق انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا میں فہرست شھب (catalogue of meteorites) کے مصنف (max h.hey) کے مضمون شہاب ثاقب سے


آگے آیت ترجیع ہے۔ یہاں اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اگر تمہاری بے اختیاری و بے بسی کی یہ دلیل بھی تمہاری سمجھ میں نہیں آئی تو آخر اپنے رب کی کن کن قدرتوں اور شانوں کو جھٹلاتے رہو گے۔




 

کی جاناں میں کون

Chief Minister (5k+ posts)
!شکریہ استاد مکرم
الله کی قدرت اور شان تو کچھ سمجھ آ رہا ہے .
لیکن ہم تو بچپن سے یہی سنتے آ رہے ہیں ، کے تم اپنے پرودگار کی کون کون سی نعمت کو جٹھلاؤ گے .


اس وجہ سے میں نے بندا بشر سے پوچھا تھا ، کے آگ کے شعلے او دھواں نعمت کیسے ہوۓ.




ویسے بندہ بشر کے لئے ایک حدیث مبارکہ شعر کرتا چلوں.


ایک حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا کہ:
”قیامت کے روز مجھے سب سے زیادہ محبوب اور مجھ سے سب سے زیادہ قریب تر وہ لوگ ہوں گے جو تم میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہوں گے۔“




یار خشک تو نے مجھے بھی کنفیوز کر دیا
یہ مولانا امین احسن اصلاحی کی تفسیر ہے، کافی وضاحت سے سمجھایا سے انہوں نے
الله ہمیں درست طور پر قرآن سمجھنے کی توفیق دے ..آمین




یعنی اگر تم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کے مقررہ حدود سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا تو اس پر آگ کے شعلوں اور پگھلے ہوئے تانبے کی مار پڑے گی اور وہ ایسی بے پناہ ہو گی کہ تم میں سے کوئی بھی اس سے اپنا بچاؤ نہیں کر سکے گا۔ ’شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ‘ سے مراد شہاب ثاقب ہیں جن کے متعلق قرآن مجید میں تصریح ہے کہ یہ ان شیاطین جن پر پھینکے جاتے ہیں جو ملاء اعلیٰ کے حدود میں دراندازی اور غیب کی باتوں کی ٹوہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ قرآن میں خود جنوں کی زبان سے اس امر واقعی کا اعتراف یوں نقل ہوا ہے: ’وَأَنَّا ظَنَنَّا أَن لَّن نُّعجِزَ اللَّہَ فِیْ الْأَرْضِ وَلَن نُّعْجِزَہُ ہَرَباً‘ (الجن 12) (اور ہم نے اچھی طرح اندازہ کر لیا ہے کہ نہ ہم زمین میں چھپ کر اللہ کی گرفت سے بچ سکتے ہیں نہ آسمانوں میں بھاگ کر اس سے نکل سکتے)۔ مفسرین کی ایک غلط فہمی: ’نُحَاسٌ‘ کے معنی عام طور پر ہمارے مفسرین و مترجمین نے دھوئیں کے لیے ہیں لیکن یہ لفظ اس معنی میں معروف نہیں ہے۔ بعض اہل لغت نے اگرچہ ایک شاذ معنی کی حیثیت سے اس کا ذکر کیا ہے اور نابغہ کے ایک شعر کا بھی حوالہ دیا ہے لیکن اول تو وہ شعر محل نظر ہے دوسرے یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ دھوئیں کے لیے معروف لفظ ’دُخَانٌ‘ چھوڑ کر، جو قرآن میں بھی استعمال ہوا ہے، ایک غیر معروف لفظ لانے کی وجہ کیا ہے جب کہ قرآن عربی مبین میں نازل ہوا ہے۔ اس وجہ سے ہم کو ’نُحَاسٌ‘ کے یہ معنی قبول کرنے میں تردد ہے۔ ہمارے نزدیک یہ اپنے معروف معنی ہی میں استعمال ہوا ہے اور یہ انہی شہابوں کی ایک قسم ہے جن کا ذکر ’شُوَاظٌ مِّن نَّارٍ‘ کے الفاظ سے ہوا ہے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ سانئس کی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بیشتر شہابیے تو گرتے ہی فضا میں تحلیل ہو جاتے ہیں۔ یہ بڑے بڑے فلزّاتی اور حجری گولوں کی شکل میں گرتے ہیں لیکن اشیاء کی حرکی توانائی (kinetic energy) غلاف جوّی میں داخل ہوتے ہی زیادہ حرارت میں تبدیل ہو جاتی ہے جس سے شہاب پگھل کر آگ کے گولوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور زمین کی طرف گرنے کے دوران ان کا فلزّاتی اور حجری مادہ بڑی حد تک ضائع ہو جاتا یا عمل تبخیر اسے غبار کی شکل میں تبدیل کر دیتا ہے۔ تاہم جو شہاب زمین پر پائے گئے ہیں ان کو تین گروپوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: 1۔ فلزّاتی شہاب (siderites) 2۔ حجری شہاب (aerolites) 3۔ حجری۔ فلزّاتی شہاب (sideroletes) ان شہابوں کے اندر جس طرح لوہے اور پتھر کے اجزاء پائے گئے ہیں اسی طرح تحقیق سے ان کے اندر کانسی اور تانبے کے اجزاء بھی پائے گئے ہیں جس کا آیت زیربحث میں ’نحاس‘ کے لفظ سے ذکر آیا ہے۔ یہ فلزّاتی اجزاء زیادہ تر شدت حرارت سے تحلیل ہو جانے والے ہیں تاہم زمین پر گرنے والوں شہابوں میں ان کا پایا جانا قرآن کی بات کی تصدیق کرتا ہے۔ (شہابوں سے متعلق یہ تحقیق انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا میں فہرست شھب (catalogue of meteorites) کے مصنف (max h.hey) کے مضمون ’شہاب ثاقب‘ سے


آگے آیت ترجیع ہے۔ یہاں اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اگر تمہاری بے اختیاری و بے بسی کی یہ دلیل بھی تمہاری سمجھ میں نہیں آئی تو آخر اپنے رب کی کن کن قدرتوں اور شانوں کو جھٹلاتے رہو گے۔





 

ustadjejanab

Chief Minister (5k+ posts)
!شکریہ استاد مکرم
الله کی قدرت اور شان تو کچھ سمجھ آ رہا ہے .
لیکن ہم تو بچپن سے یہی سنتے آ رہے ہیں ، کے تم اپنے پرودگار کی کون کون سی نعمت کو جٹھلاؤ گے .


اس وجہ سے میں نے بندا بشر سے پوچھا تھا ، کے آگ کے شعلے او دھواں نعمت کیسے ہوۓ.





جی بچپن سے میں بھی نعمتیں ہی سنتا آیا ، کبھی غور نہیں کیا
اب آپ کے توجہ دلانے پر یہ پڑھا ہے ، شکریہ
جاوید غامدی صاحب نے ترجمہ یوں کیا ہے



[h=3]جاوید احمد غامدی[/h]
اصل الفاظ ہیں: ’فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ‘۔امام حمید الدین فراہی نے اپنی کتاب ’’مفردات القرآن‘‘میں کلام عرب کے شواہد سے واضح کر دیا ہے کہ اِس آیت میں جو لفظ ’اٰلَآء‘ آیا ہے، اِس کے معنی صرف نعمت کے نہیں ہیں، بلکہ یہ اِس سے وسیع تر معنی کے لیے آتا ہے اور اِس کے اندر نعمت، قدرت، نشانی، کرشمہ، کارنامہ ، اُعجوبہ اور اِس نوعیت کے تمام مفاہیم شامل ہو جاتے ہیں۔ اردو زبان کا لفظ ’شان‘ ہمارے نزدیک ان مفاہیم کو کسی حد تک ادا کر دیتا ہے۔ انسانوں کے ساتھ اِس میں جنوں کو بھی مخاطب کیا گیا ہے، اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِس زمانے میں وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی طرف متوجہ ہو گئے تھے۔ قرآن نے دوسرے مقامات میں اِس کی تصریح فرمائی ہے۔ اِس سے قیاس کیا جا سکتا ہے کہ اُن کے اخیار جس طرح قرآن کی تصدیق کے لیے آگے بڑھے، اُن کے اشرار اِسی طرح قریش کی مخاصمت میں اُن کی کمک کے لیے بھی پہنچے ہوں گے۔ چنانچہ قرآن نے اُنھیں بھی سرزنش کر دی ہے۔

 

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
!شکریہ استاد مکرم
الله کی قدرت اور شان تو کچھ سمجھ آ رہا ہے .
لیکن ہم تو بچپن سے یہی سنتے آ رہے ہیں ، کے تم اپنے پرودگار کی کون کون سی نعمت کو جٹھلاؤ گے .


اس وجہ سے میں نے بندا بشر سے پوچھا تھا ، کے آگ کے شعلے او دھواں نعمت کیسے ہوۓ.




ویسے بندہ بشر کے لئے ایک حدیث مبارکہ شعر کرتا چلوں.


ایک حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا کہ:
”قیامت کے روز مجھے سب سے زیادہ محبوب اور مجھ سے سب سے زیادہ قریب تر وہ لوگ ہوں گے جو تم میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہوں گے۔“






Ji janab NAIMAT hi hain Agar aisa na hota tow LAAKHOON mirza Ghulam Ahmed Qadiani MALOON
jaisay Jhootay nabi Hotay 1430 salloon main aur un dajjaloon kai UMMATI bai had o bai hisaab,

Ab baraey Mehrbani Thora MUTALIA khud bhi kar laina US kai BAAD Sawal karna kai Es Ayyat ka Maqsad kia biaan karna hai
kai
YEAH bhi ALLAH swt ki Naimat hi hain.

Janab AAP sai yeahi arz ki thi laikin aap nai tow
AAMEEN kehnay ki shart rakh DI
 

Back
Top