jani1
Chief Minister (5k+ posts)
فیس بک پر کسی خاتون کی لکھی یہ تحریر پڑھ کر حیرت ہوئی۔۔شاید آپاوں و پھُپھیوں کو گراں گزرے۔۔۔
مگر شیئر کرنے میں کیا حرج۔۔ ☺۔
مرد کے ساتھ انا کی جنگ لڑنے والی عورت سے زیادہ بیوقوف کوئی نہیں ہوتا ہے، انا میں مرد کا کچھ نہیں جاتا، البتہ عورت اپنی عزت، وقار، محبت سب گنوا بیٹھتی ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں وہ میرا ہے ضرور پلٹے گا مگر جب نہیں آتا تو بےوفا ہونے کے الزامات سر تھوپ دیے جاتے ہیں حالانکہ وہ یہ بات بھول جاتی ہے مرد انا کا پیکر ہے اس پر انا جچتی ہے اور جب بات انا کی ہو تو وہ محبت تک کو اندھے کنوئیں میں پھینک دیتا ہے.
مرد جہاں اپنی انا مار بیٹھے اسکے بعد فقط ذلالت اسکا مقدر ہوتی ہے.
عورت مرد کی بےوفائی کا رونا تو سارے جہان میں روتی ہے مگر اپنی غلطیوں کو کبھی تسلیم نہیں کرتی ہے، ضد کرنا، روٹھ جانا، نخرہ دکھانا عورت پر جچتا ہے مگر جہاں بات مرد سے مقابلے پر آ جائے تو وہ صریحاً جاہلیت کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتی.
بار بار کے روٹھنے سے مرد اکتا جاتا ہے، اسکے دماغ میں ایک بات ہی گردش کرتی ہے کہ اس آفت سے نجات اچھی ہے اور بالآخر ایک ایسی اسٹیج آتی ہے جب مرد اس سے چھٹکارا لے لیتا ہے.
طلاق یا ترکِ تعلق کے بعد عورت اس سفید کپڑے پر لگے داغ جیسی ہوتی ہے جو دور سے نمایاں ہوتا ہے مگر مرد اس کالے کپڑے پر لگے داغ جیسا ہوتا ہے جسے روشنی میں قریب سے بھی فرق نہیں پڑتا.
اس سے آپ جو سیکھ سکیں سیکھ لیجیے، یہ کوئی فلسفہ کہانی یا نصیحت نہیں بلکہ تلخ اور کڑوی حقیقت ہے
مگر شیئر کرنے میں کیا حرج۔۔ ☺۔
مرد کے ساتھ انا کی جنگ لڑنے والی عورت سے زیادہ بیوقوف کوئی نہیں ہوتا ہے، انا میں مرد کا کچھ نہیں جاتا، البتہ عورت اپنی عزت، وقار، محبت سب گنوا بیٹھتی ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں وہ میرا ہے ضرور پلٹے گا مگر جب نہیں آتا تو بےوفا ہونے کے الزامات سر تھوپ دیے جاتے ہیں حالانکہ وہ یہ بات بھول جاتی ہے مرد انا کا پیکر ہے اس پر انا جچتی ہے اور جب بات انا کی ہو تو وہ محبت تک کو اندھے کنوئیں میں پھینک دیتا ہے.
مرد جہاں اپنی انا مار بیٹھے اسکے بعد فقط ذلالت اسکا مقدر ہوتی ہے.
عورت مرد کی بےوفائی کا رونا تو سارے جہان میں روتی ہے مگر اپنی غلطیوں کو کبھی تسلیم نہیں کرتی ہے، ضد کرنا، روٹھ جانا، نخرہ دکھانا عورت پر جچتا ہے مگر جہاں بات مرد سے مقابلے پر آ جائے تو وہ صریحاً جاہلیت کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتی.
بار بار کے روٹھنے سے مرد اکتا جاتا ہے، اسکے دماغ میں ایک بات ہی گردش کرتی ہے کہ اس آفت سے نجات اچھی ہے اور بالآخر ایک ایسی اسٹیج آتی ہے جب مرد اس سے چھٹکارا لے لیتا ہے.
طلاق یا ترکِ تعلق کے بعد عورت اس سفید کپڑے پر لگے داغ جیسی ہوتی ہے جو دور سے نمایاں ہوتا ہے مگر مرد اس کالے کپڑے پر لگے داغ جیسا ہوتا ہے جسے روشنی میں قریب سے بھی فرق نہیں پڑتا.
اس سے آپ جو سیکھ سکیں سیکھ لیجیے، یہ کوئی فلسفہ کہانی یا نصیحت نہیں بلکہ تلخ اور کڑوی حقیقت ہے