ایکس کی نئی پرائیویسی پالیسی:صارفین کا ڈیٹا تھرڈپارٹیز سے شیئر کرنیکا فیصلہ

xpoalh11i2h.jpg


سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) کی طرف سے نئی پرائیویسی پالیسی تیار کر لی گئی ہے جس کا اطلاق 15 نومبر 2024ء سے کیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی زیرملکیت سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) کی طرف سے اپنی نئی پرائیویسی پالیسی تیار کر لی گئی ہے جسے کمپنی کی طرف سے آن لائن جاری کر دیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی نئی پرائیویسی پالیسی صارفین کی پرائیویسی کیلئے زیادہ اچھی نہیں ہے۔

ایکس (ٹوئٹر) کمپنی کی نئی پرائیویسی پالیسی کے تحت صارفین کا ڈیٹا سوشل میڈیا کمپنی کی طرف سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ماڈلز کو تربیت فراہم کرنے کے لیے شیئر کیا جا سکے گا۔ کمپنی کی نئی پرائیویسی پالیسی کے تحت کوئی بھی کمپنی طے شدہ فیس ادا کر کے ایکس (ٹوئٹر) کے لائسنس ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکے گی۔

ایکس (ٹوئٹر) کی نئی پالیسی کے تحت تھرڈ پارٹی کولیبریٹر نامی ایک نئے سیکشن کا اضافہ کر دیا گیا ہے جس میں صارفین کے لیے لکھا ہے کہ ہم آپ کی تفصیلات تھرڈ پارٹیز کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں تاہم اس کا انحصار صارفین کی طرف سے کی گئی سیٹنگز یا ان کے ڈیٹا شیئر کرنے کے فیصلے کے مطابق کیا جائے گا۔

ایکس (ٹوئٹر) کے مطابق صارفین کی طرف سے یہ پالیسی قبول کرنے پر تھرڈ پارٹیز کچھ معاملات میں ان کی تفصیلات کو اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے جیسے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر سکیں گے۔ کمپنی نے نئی پرائیویسی پالیسی قبول نہ کرنے کے آپشن کا ذکر بھی کیا ہے مگر اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ صارفین ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔

نئی پرائیویسی پالیسی میں ڈیٹا شیئر سے Opting Out کا کوئی آپشن نظر نہیں آتا تاہم ممکن ہے کہ نومبر تک یہ آپشن بھی صارفین کو دستیاب ہو جائے۔ ایکس (ٹوئٹر) کی طرف سے تھرڈ پارٹی کمپنیوں کو لائسنس ڈیٹا فراہم کرنے سے ایکس کے لیے آمدنی کا ایک نیا دروازہ بھی کھل جائے گا۔

ایکس کی طرف سے اپنی ٹرمز آف سروسز بھی اپ ڈیٹ کی جا رہی ہیں جس کے تحت بڑے پیمانے پر ٹویٹس سکریپنگ کرنے والے صارفین پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا۔

کمپنی پالیسی کے مطابق اگر کوئی صارف ایک دن میں 10 لاکھ سے زیادہ پوسٹیں دیکھتا ہے یا ان تک رسائی حاصل کرتا ہے تو اس پر 15 ہزار ڈالر تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
 

Back
Top