اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے اب اپنی تحریک کو آگے بڑھانا ہے، ہمارے مدارس محض تعلیم گاہیں نہیں نظریاتی، فکری ادارے ہیں, افغانستان کیساتھ تعلقات بہتر کرنا ہوں گے، غلط پالیسیوں سے سرحد پر ٹینشن پیدا ہوئی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مایوس نہیں ہونا، ہمارے حکمران پہلے بھی انگریز کے وفادار تھے، وفاداریوں کے نتیجے میں ان کو مراعات ملیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 20 سال جنگ رہی، جس طرح طالبان اسی طرح حماس کو دہشت گرد قرار دیا گیا، دنیا حماس کی حمایت کے لیے ہچکچا رہی تھی، ہم نے حماس کو دہشت گرد کہنے کے بجائے مجاہد کہا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل قابض ہے، فلسطینی ایک ریاست کی بات کرتے ہیں ہم کون ہوتے ہیں دو ریاست کی بات کرنے والے، 1917 میں 98 فیصد فلسطینی اور صرف دو فیصد اسرائیلی آباد تھے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دیا، کشمیر کی قراردادوں پر کوئی عمل نہیں کر رہا، ہمیں افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا ہوگا، غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاک افغان سرحد پر ٹینشن پیدا کر دی گئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بھارت، چین، بنگلا دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، افغانستان، ایران کی اکانومی بہتر اور پاکستان کی نیچے جا رہی ہے، اسٹیبلشمنٹ تسلیم کرے آپ کے پیچھے طاقت ور سیاسی قوت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے ساتھ مسئلہ ہوگا تو قوم ایک ہوگی۔
Source
https://twitter.com/x/status/1917998092680597894
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مایوس نہیں ہونا، ہمارے حکمران پہلے بھی انگریز کے وفادار تھے، وفاداریوں کے نتیجے میں ان کو مراعات ملیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 20 سال جنگ رہی، جس طرح طالبان اسی طرح حماس کو دہشت گرد قرار دیا گیا، دنیا حماس کی حمایت کے لیے ہچکچا رہی تھی، ہم نے حماس کو دہشت گرد کہنے کے بجائے مجاہد کہا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل قابض ہے، فلسطینی ایک ریاست کی بات کرتے ہیں ہم کون ہوتے ہیں دو ریاست کی بات کرنے والے، 1917 میں 98 فیصد فلسطینی اور صرف دو فیصد اسرائیلی آباد تھے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو جنگی مجرم قرار دیا، کشمیر کی قراردادوں پر کوئی عمل نہیں کر رہا، ہمیں افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنا ہوگا، غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاک افغان سرحد پر ٹینشن پیدا کر دی گئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بھارت، چین، بنگلا دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا، افغانستان، ایران کی اکانومی بہتر اور پاکستان کی نیچے جا رہی ہے، اسٹیبلشمنٹ تسلیم کرے آپ کے پیچھے طاقت ور سیاسی قوت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے ساتھ مسئلہ ہوگا تو قوم ایک ہوگی۔
Source
https://twitter.com/x/status/1917998092680597894
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/6JY435Yz/Fazal-ur-Rehman-3.jpg
Last edited: