Night_Hawk
Siasat.pk - Blogger
آیوڈین کی کمی ماں اور بچے کی صحت و نشوونما کیلئے خطرے کی گھنٹی
خرم منصور قاضی اتوار 12 اکتوبر 2014
خواتین بانجھ پن جبکہ بچے موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ فوٹو: فائل
آیوڈین کی کمی پاکستان میں عوامی صحت سے متعلق ایک سنجیدہ مسئلے کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی آبادی کا 50 فیصد آیوڈین کی کمی کا شکار ہے۔
ماؤں میں آیوڈین کی کمی کی وجہ سے ہر سال تقریباً 2 ملین (20 لاکھ) بچے دماغی کمزوریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جبکہ بقیہ آبادی میں سے 72فیصد بچے آیوڈین کی کمی کا شکار ہیں۔ان حالات کے پیشِ نظر دی نیٹ ورک نامی تنظیم نے عوام الناس میںآیوڈین کے بارے میں شعور پیدا کرنے کیلئے یونیسف کے تعاون سے Advocating and promoting the consumption of iodized salt to combat iodine deficiency disorders کے زیرعنوان ایک عوامی آگہی مہم کا آغاز کیا ہے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ آیوڈین کی کمی ماں اور بچوں پر کیا منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ انسان کو زندگی بھر اپنے تھائی رائیڈ گلینڈز کی نشونما کے لیے آیوڈین کی ضرورت رہتی ہے۔ لیکن ماں بننے والی خاتون کے لیے آیوڈین اس لیے بہت ضروری ہے کہ رحم ِ مادر میں پلنے والے بچے کی ذہنی نشوونما کا دارومدار آیوڈین پر ہوتا ہے۔ مطالعاتی جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ ایسی مائیں جن میں دوران ِ حمل آیوڈین کی شرح کم ہوتی ہے، ان کے بچوں کی ذہنی استعداد اپنے ہمعصر ساتھیوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔ یہ بچے اپنی کلاسوں میں املاء، گرامر اور دیگر امور میں دیگر بچوں کی طرح نتائج نہیں دے پاتے۔ تحقیق کے مطابق دوران ِ حمل آیوڈین کی کمی سے بچوں کی ذہنی نشوونما کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق دوران ِ حمل چند چھوٹی چھوٹی چیزوں کو نظر انداز کرنے سے بڑے بڑے مسائل جنم لے سکتے ہیں اور بچوں پرمنفی اثرات ڈالتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک نے کہا ہے کہ آیوڈین کی کمی پاکستان کا سنگین مسئلہ ہے۔ صوبہ سرحد، آزاد کشمیر اور فاٹا کے اضلاع سب سے زیادہ آیوڈین کی کمی کا شکار ہیں جو تشویشناک ہے کیونکہ آیوڈین کی کمی گلہڑ، رسولی اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کے باعث عالمی ادارہ خوراک، مائیکرو نیوٹرینٹ ، یونیسف اور وزارت صحت مشترکہ طور پر شمالی علاقہ جات اور دیگر علاقوں میں اس مسئلہ کو روکنے اور اس کا حل نکالنے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ منصوبہ کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ ملک میں آیوڈینائزیشن کو فروغ دیا جائے اور ایسے طریقہ کار وضع کئے جائیں کہ یہ پروگرام زیادہ عرصہ تک جاری ر ہے۔
آیوڈین ملا نمک بنانے والے اداروں کی بھی تربیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس قابل ہو سکیں کہ پوٹاشیم آیوڈیٹ اپنے ذرائع سے حاصل کر سکیں جبکہ محکمہ صحت کو آیوڈین ملے نمک کی فروخت اور تقسیم کے طریقہ کار کو بھی منصوبے کا حصہ بنانا چاہئے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کا ایک اہم مسئلہ غیر متوازن خوراک کا استعمال یا غذائیت کی کمی سے ہونے والے امراض ہیں جن میں آیوڈین کی کمی سے ہونے والے امراض سر فہرست ہیں ۔ پاکستان کے بہت سے علاقے خاص طور پر شمالی علاقہ جات دنیا بھر میں آیوڈین کی کمی سے ہونے والے امراض کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
http://www.express.pk/story/294507/
خرم منصور قاضی اتوار 12 اکتوبر 2014
خواتین بانجھ پن جبکہ بچے موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ فوٹو: فائل
آیوڈین کی کمی پاکستان میں عوامی صحت سے متعلق ایک سنجیدہ مسئلے کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی آبادی کا 50 فیصد آیوڈین کی کمی کا شکار ہے۔
ماؤں میں آیوڈین کی کمی کی وجہ سے ہر سال تقریباً 2 ملین (20 لاکھ) بچے دماغی کمزوریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جبکہ بقیہ آبادی میں سے 72فیصد بچے آیوڈین کی کمی کا شکار ہیں۔ان حالات کے پیشِ نظر دی نیٹ ورک نامی تنظیم نے عوام الناس میںآیوڈین کے بارے میں شعور پیدا کرنے کیلئے یونیسف کے تعاون سے Advocating and promoting the consumption of iodized salt to combat iodine deficiency disorders کے زیرعنوان ایک عوامی آگہی مہم کا آغاز کیا ہے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ آیوڈین کی کمی ماں اور بچوں پر کیا منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ انسان کو زندگی بھر اپنے تھائی رائیڈ گلینڈز کی نشونما کے لیے آیوڈین کی ضرورت رہتی ہے۔ لیکن ماں بننے والی خاتون کے لیے آیوڈین اس لیے بہت ضروری ہے کہ رحم ِ مادر میں پلنے والے بچے کی ذہنی نشوونما کا دارومدار آیوڈین پر ہوتا ہے۔ مطالعاتی جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ ایسی مائیں جن میں دوران ِ حمل آیوڈین کی شرح کم ہوتی ہے، ان کے بچوں کی ذہنی استعداد اپنے ہمعصر ساتھیوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔ یہ بچے اپنی کلاسوں میں املاء، گرامر اور دیگر امور میں دیگر بچوں کی طرح نتائج نہیں دے پاتے۔ تحقیق کے مطابق دوران ِ حمل آیوڈین کی کمی سے بچوں کی ذہنی نشوونما کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق دوران ِ حمل چند چھوٹی چھوٹی چیزوں کو نظر انداز کرنے سے بڑے بڑے مسائل جنم لے سکتے ہیں اور بچوں پرمنفی اثرات ڈالتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک نے کہا ہے کہ آیوڈین کی کمی پاکستان کا سنگین مسئلہ ہے۔ صوبہ سرحد، آزاد کشمیر اور فاٹا کے اضلاع سب سے زیادہ آیوڈین کی کمی کا شکار ہیں جو تشویشناک ہے کیونکہ آیوڈین کی کمی گلہڑ، رسولی اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کے باعث عالمی ادارہ خوراک، مائیکرو نیوٹرینٹ ، یونیسف اور وزارت صحت مشترکہ طور پر شمالی علاقہ جات اور دیگر علاقوں میں اس مسئلہ کو روکنے اور اس کا حل نکالنے کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ منصوبہ کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ ملک میں آیوڈینائزیشن کو فروغ دیا جائے اور ایسے طریقہ کار وضع کئے جائیں کہ یہ پروگرام زیادہ عرصہ تک جاری ر ہے۔
آیوڈین ملا نمک بنانے والے اداروں کی بھی تربیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس قابل ہو سکیں کہ پوٹاشیم آیوڈیٹ اپنے ذرائع سے حاصل کر سکیں جبکہ محکمہ صحت کو آیوڈین ملے نمک کی فروخت اور تقسیم کے طریقہ کار کو بھی منصوبے کا حصہ بنانا چاہئے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کا ایک اہم مسئلہ غیر متوازن خوراک کا استعمال یا غذائیت کی کمی سے ہونے والے امراض ہیں جن میں آیوڈین کی کمی سے ہونے والے امراض سر فہرست ہیں ۔ پاکستان کے بہت سے علاقے خاص طور پر شمالی علاقہ جات دنیا بھر میں آیوڈین کی کمی سے ہونے والے امراض کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
http://www.express.pk/story/294507/
Continued on 2nd post
Last edited: