
ایک طرف تو شہری آئی پی پیز کی وجہ سے بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہیں تو دوسری طرف غیرملکی حکومتوں کی طرف سے بھی آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے یکطرفہ معاہدوں پر حکومت کو پریشان کن پیغامات آنا شروع ہو گئے ہیں۔
معروف ملکی جریدے بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی حکومت کی طرف سے ملک کے معروف صنعتکار و سابق مشیر وزیراعظم برائے تجارت عبدالرزاق دائود فیملی کی زیرملکیت پاور کمپنی سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق توانائی ٹاسک فورس کے ذریعے مرکزی حکومت کو کچھ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ کیے گئے یکطرفہ معاہدوں پر مختلف ملکوں کی طرف سے پریشان کن پیغامات ملنے شروع ہو گئے ہیں۔
سابق مشیر وزیراعظم برائے تجارت عبدالرزاق دائود کے اہل خانہ کی زیرملکیت روس پاور پراجیکٹ لمیٹڈ نامی پاور کمپنی کے حوالے سے جرمن حکومت نے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جرمن حکومت نے کو آر پی پی ایل اور شیئر ہولڈر (سیمنز) کے ساتھ مذاکرات کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میسرز سیمنز تصفیے کے معاہدے کو موجودہ شکل میں غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے ناقابل قبول سمجھتے ہیں۔
برلن کو تشویش ہے کہ مستقبل میں یہ معاملہ پاک جرمن تعلقات پر اثر انداز ہو سکتا ہے تاہم کسی حل تک پہنچنے کے لیے ہم بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔
ذرائع کے مطابق جرمن دفتر خارجہ میں پاکستان ڈویژن کے سربراہ جارج کلسمین نے جرمنی میں موجود پاکستانی سفارتخانے کو ایک مراسلہ لکھا ہے جس میں آر پی پی ایل کے سلسلے میں مذاکرات کے حوالے سے سابقہ خدشات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آر پی پی ایل اور شیئر ہولڈر (سیمنز) کے ساتھ مذاکرات کے طریقہ کار پر تشویش ہے اس لیے فیصلہ ساز مداخلت کریں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/razza1h1i1.jpg