آئی ایم ایف کی نئی شرائط سے پروٹیکٹڈ گیس صارفین کے بلوں میں اضافے کا خدشہ
آر ایل این جی گیس پر دی جانے والی 29 ارب روپے کی سبسڈی بھی ختم کرنی پڑے گی: رپورٹ
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی طرف سے پاکستان کو دیئے جانے والے قرض کیلئے نئی شرائط کے باعث گیس استعمال کرنے والے پروٹیکٹیڈ کیٹیگری صارفین کیلئے بھی قیمتوں میں اضافے کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کو قرض دینے کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے نئی شرائط عائد کی گئی ہیں جس کے نتیجے میں انتہائی کم گیس استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ کیٹگری میں شامل صارفین کیلئےقیمتیں بڑھنے کے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
معروف قومی جریدے دی نیوز اور جنگ میں شائع سینئر صحافی خالد مصطفی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 8 ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط کے نتیجے میں آر ایل این جی گیس پر دی جانے والی 29 ارب روپے کی سبسڈی بھی ختم کرنی پڑے گی۔ حکومت کو پروٹیکٹڈ گیس صارفین کو 100 ارب روپے کی سبسڈی ختم کر کے آئی ایم ایف کی رپورٹ بھی دینی ہو گی۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کو گیس پر بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو روکنے کیلئے کیے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہی دینی پڑے گی جو چاہتا ہے کہ گیس کی قیمتوں بارے اوگرا کے ششماہی وعدوں کی پابندی کرتے ہوئے حکومت گردی قرضے میں اضافے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
حکومت کو جون 2024ء تک آئی ایم ایف کو سوئی سدرن کی آڈٹ رپورٹ جمع کروانی ہے جس میں بتانا ہو گا کہ ادارے کو کیوں نقصان میں جا رہا ہے، وزارت توانائی کو جون 2024ء میں ہی گیس کے شعبے میں بڑھتے گردشی قرض کو روکنے کیلئے منصوبہ بھی آئی ایم کو جمع کروانا ہے جو اس وقت 29 کھرب روپے ہو چکا ہے۔
آئی ایم ایف کی خواہش ہے کہ گیس کے وزن کی اوسط لاگت (ڈبلیو اے سی او جی) جسے گیس کمپنیوں کے منافع میںاضافہ کیلئے حکومت نے ضروری بنا رکھا ہے اسے آر ایل این جی پر منتقل کی قیمت بھی گھریلو صارفین سے وصول کی جائے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ یکم فروری سے کھاد کے شعبے کیلئے گیس کی قیمت میں سبسڈی ختم کر دی جائے۔
حکومت نے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں کہا ہے کہ وہ فوجی فرٹیلائزر کے 3 کھاد پلانٹس اور فاطمہ فرٹیلائزر کے 2 پلانٹس کے لیے پٹرولیم گیس کی سستی فراہمی کو مستقبل میں ختم کرے گا۔ آئی ایم ایف کی ان نئی شرائط کو تسلیم کرنے سے عوام کو گیس پر ملنے والی سبسڈی سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imfhai1h1h12.jpg
Last edited by a moderator: