
جنگ گروپ کے صحافی مہاب حیدر نے انکشاف کیا ہے کہ آئی ایم ایف نے سی پیک کے تناظر میں ایک بار پھر سرخ پرچم لہرا دیا ہے، صحافی کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ 2022 کے اوائل میں نئی سرمایہ کاری ترقی کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے، لیکن ہنگامی واجبات بھی قرض کی پائیداری کے لیے خطرہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے ای ایف ایف پروگرام کی منظوری کے بعد جاری کردہ فنڈ کے عملے کی رپورٹ کے ساتھ ہی اپنے سرکاری اور بیرونی قرضوں کی پائیداری کے تجزیے میں کہا کہ 2022 کے اوائل میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ذریعے نئی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا، جو اصل میں 2013 میں قائم کیا گیا تھا۔
مہاب حیدر کے مطابق دوسرے مرحلے کی سرمایہ کاری میں بنیادی ڈھانچہ ترقی کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے، حاضر ہنگامی واجبات بھی قرض کی پائیداری کے لیے خطرہ ہیں،رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے سرکاری قرضوں کو مضبوط پالیسیوں اور مضبوط نمو کے ساتھ پائیدار سمجھا جاتا ہے، لیکن جزوی طور پر زیادہ غیر یقینی صورتحال کے ساتھ کیونکہ مالی سال 22 ایچ 2 میں مالیاتی نرمی نے چھٹے جائزے کے وقت قرض کے تناسب میں کمی کو روکا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ قرض سے جی ڈی پی کا تناسب مالی سال 27 کے آخر تک تقریباً 60 فیصد تک گرنے سے پہلے مالی سال 21 کے آخر میں 77.9 فیصد سے مالی سال 22 کے آخر میں 78.9 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف نے خبردار کیا کہ بلند شرح سود، پالیسی میں سختی کی وجہ سے متوقع ترقی کی سست روی، شرح مبادلہ پر دباؤ، پالیسی کی تجدید، درمیانی مدت کی سست شرح نمو، اور ایس او ایز سے متعلقہ ہنگامی ذمہ داریاں قرض کی پائیداری کے لیے اہم خطرات کا باعث ہیں۔
مہاب حیدر کی ایک اور رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے آٹھ نئے اسٹرکچرل معیارات رکھ دئیے، معیارات میں سرکاری عہدیداروں کی دولت کی جانچ پڑتال کیلئے انسداد بدعنوانی کا ادارہ جاتی فریم ورک بھی شامل ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imf11h11.jpg