آئی ایم ایف قرض پروگرام میں حائل رکاوٹیں دور ہونے کا عندیہ!

imfoah1i1h1.jpg


سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمدکی طرف سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالرز قرض حاصل کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم ہونے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

نجی چینل کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کو راضی کرنے میں کامیاب ہوگیا کیونکہ 25 ستمبر کو ہونے والے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے قرض پروگرام کی منظوری کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنالیا گیا ہے۔

اس بات کی تصدیق آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولیا کوزیک نے کی اور بتایا کہ ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو ہوگا جس میں پاکستان کے لیے نئے قرض پروگرام کی منظوری متوقع ہے۔

جولیا کوزیک کے مطابق پاکستان کے ساتھ مذاکرات جولائی میں مکمل ہو گئے تھے، جس میں 7 ارب ڈالرز کے نئے قرض پروگرام پر بات چیت ہوئی تھی۔

گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی نجی شعبے سے 2 ارب ڈالرز قرض دینے کی یقین دہانیاں حاصل ہو گئی ہیں۔ آئی ایم پروگرام کے شروع ہونے میں اب مزید کوئی رکاوٹ نہیں رہی ہے۔

سٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کی طرف سے رواں ماہ میں آئی ایم ایف کے ہونے والے اجلاس میں اپنا مقدمہ پیش کیا جائے گا، رواں مالی سال کے دوران پاکستان نے 26 اعشاریہ 20 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔ رواں مالی سال کی مجموعی ادائیگیوں میں سے 16 اعشاریہ 3 ارب ڈالر رول اوور ہو جائیں گے جبکہ مارچ تک 14 اعشاریہ 1 ارب ڈالر واجب الادا اور 8.3 ارب ڈالر رول اوور ہونگے۔

سٹیٹ بینک کے مطابق مارچ تک واجب الادا 5 اعشاریہ 8 ارب ڈالر ماہانہ بنیادوں پر 80 کروڑ سے 1 ارب ڈالر ادائیگی کی جائے گی۔ ماہ جولائی سے ستمبر تک 4 ارب ڈالر سیٹل ہوئے جس میں سے 1.7ارب ڈالر ادا اور 2.3ارب ڈالر رول اوور ہوئے۔ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جن دوستوں نے آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے پاکستان کی پہلے مدد کی تھی اب بھی ہمارا ساتھ دیا۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چند دن پہلے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کیلئے 37 مہینوں پر محیط 7 ارب ڈالر کا قرض پروگرام حتمی طور پر منظور ہو جائیگا، رول اوور 3 سال کیلئے ہو گا تاہم ہر سال نئے سرے سے ہو گا۔ یو اے ای، سعودی عرب اور چین سے قرض کی مدت میں توسیع کی یقین دہانیوں سے آئی ایم ایف آگاہ کیا گیا جبکہ دوست ملکوں کو 12 ارب ڈالر کے دوطرفہ قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف ترجمان جولی کوزاک کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر 2024ء کو منعقد ہو رہا ہے جس میں پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام پر تبادلہ خیال ہوگا۔ پاکستان نے جولائی میں 3 سالہ پروگرام کیلئے سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کیے تھے تاہم پاکستان کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ آف ڈائریکٹر کی حتمی منظوری درکار ہے۔
 
Last edited:

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
So basically they took more loans in order to ensure imf loan. And created a bigger chasm for the future. This will go on. The way they maulled the public with taxes to get this through will never be forgotten.
 

farrukh77

Politcal Worker (100+ posts)
imfoah1i1h1.jpg


سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمدکی طرف سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالرز قرض حاصل کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم ہونے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

نجی چینل کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کو راضی کرنے میں کامیاب ہوگیا کیونکہ 25 ستمبر کو ہونے والے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے قرض پروگرام کی منظوری کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنالیا گیا ہے۔

اس بات کی تصدیق آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولیا کوزیک نے کی اور بتایا کہ ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو ہوگا جس میں پاکستان کے لیے نئے قرض پروگرام کی منظوری متوقع ہے۔

جولیا کوزیک کے مطابق پاکستان کے ساتھ مذاکرات جولائی میں مکمل ہو گئے تھے، جس میں 7 ارب ڈالرز کے نئے قرض پروگرام پر بات چیت ہوئی تھی۔


گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی نجی شعبے سے 2 ارب ڈالرز قرض دینے کی یقین دہانیاں حاصل ہو گئی ہیں۔ آئی ایم پروگرام کے شروع ہونے میں اب مزید کوئی رکاوٹ نہیں رہی ہے۔

سٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کی طرف سے رواں ماہ میں آئی ایم ایف کے ہونے والے اجلاس میں اپنا مقدمہ پیش کیا جائے گا، رواں مالی سال کے دوران پاکستان نے 26 اعشاریہ 20 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔ رواں مالی سال کی مجموعی ادائیگیوں میں سے 16 اعشاریہ 3 ارب ڈالر رول اوور ہو جائیں گے جبکہ مارچ تک 14 اعشاریہ 1 ارب ڈالر واجب الادا اور 8.3 ارب ڈالر رول اوور ہونگے۔

سٹیٹ بینک کے مطابق مارچ تک واجب الادا 5 اعشاریہ 8 ارب ڈالر ماہانہ بنیادوں پر 80 کروڑ سے 1 ارب ڈالر ادائیگی کی جائے گی۔ ماہ جولائی سے ستمبر تک 4 ارب ڈالر سیٹل ہوئے جس میں سے 1.7ارب ڈالر ادا اور 2.3ارب ڈالر رول اوور ہوئے۔ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جن دوستوں نے آئی ایم ایف سے معاہدے کیلئے پاکستان کی پہلے مدد کی تھی اب بھی ہمارا ساتھ دیا۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چند دن پہلے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کیلئے 37 مہینوں پر محیط 7 ارب ڈالر کا قرض پروگرام حتمی طور پر منظور ہو جائیگا، رول اوور 3 سال کیلئے ہو گا تاہم ہر سال نئے سرے سے ہو گا۔ یو اے ای، سعودی عرب اور چین سے قرض کی مدت میں توسیع کی یقین دہانیوں سے آئی ایم ایف آگاہ کیا گیا جبکہ دوست ملکوں کو 12 ارب ڈالر کے دوطرفہ قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف ترجمان جولی کوزاک کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر 2024ء کو منعقد ہو رہا ہے جس میں پاکستان کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام پر تبادلہ خیال ہوگا۔ پاکستان نے جولائی میں 3 سالہ پروگرام کیلئے سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کیے تھے تاہم پاکستان کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ آف ڈائریکٹر کی حتمی منظوری درکار ہے۔
mar do na aehlo qarz ly ly kar is awam ko tum se mulk chal nahi raha na aehlo bus kar do hamari nasle bhi tumhara ye qarz nahi utar pai gi tumhare sub idare barbad hu chuke hai sirf paisa kamane ka ek zarya hai whu hai na jaiz tex ab hamari taqat bachi hi nahi k yumhy najaiz tex dy pai