
وہ وقت دور نہیں جب پاکستانی عوام اپنی آمدن صرف بجلی کے بلوں میں ہی لگا دیں گے کیونکہ پاکستان میں بجلی قیمتیں جس رفتار سے بڑھ رہی ہیں اس سے اندازہ ہورہا ہے کہ آنے والا وقت مشکل ترین ہونے والا ہے, پاور ڈویژن نے بجلی مزید مہنگی کرنے کا عندیہ دے دیا ہے.
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کے اجلاس میں سیکرٹری پاور نے بتایا کہ گردشی قرضے پر سود کو عوام پر منتقل کرنے کیلئے دباؤ ہے۔ آئی پی پیز کو ادائیگیوں کا بوجھ عوام پر ہی ڈالا جائے گا۔ آئی ایم ایف اب ہماری کوئی بات نہیں مانتا۔ اس وقت سب سے مہنگی بجلی کے الیکٹرک بنارہی ہے۔
ایم این اے محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور ڈویژن کا اجلاس میں سیکرٹری پاور نے بتایا کہ بجلی کی 3 تقسیم کار کمپنیاں نجکاری کے لیے تیار ہیں، آئیسکو، گیپکو اور فیسکو نجکاری کے پہلے مرحلے میں شامل ہیں، ان کمپنیوں کی نجکاری سے حکومت کا بوجھ نہیں پڑے گا۔
حکام پاور ڈویژن نے کہا نیپرا نے ہمیں 11 فیصد کے لاسز کی اجازت دی ہے باقی دنیا میں لاسز کا معیار 7 فیصد ہے، ڈسکوز جو بھی خریدے گا نقصانات کے ساتھ ہی خریدے گا، پنجاب کی کمپنیاں بھی 150 ارب روپے کے نقصانات کررہی ہے,سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا وفاقی وزارتوں اور محکموں کو کم کیا جارہا ہے، پہلے مرحلے میں ڈسکوز کو نجی تحویل میں دیں گے پھر کابینہ کمیٹی دیگر وزارتوں اور اداروں کا بوجھ کم کرے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سیکرٹری پاور نے کمیٹی کو بتایا اس وقت کے الیکٹرک بجلی مہنگی پیدا کر رہی ہے کے الیکٹرک کی ساری بجلی تھرمل سے بنتی ہے ، اگر کے الیکٹرک کو حکومت سبسڈی نہ دے تو ہوسکتا ہے وہاں یونٹ 80 روپے تک پہنچ جائے۔
رکن کمیٹی ڈاکٹرطارق فضل چوہدری نے کہا اس وقت پاور سیکٹر کا بڑا ایشو آئی پی پیز معاہدے ہیں۔ آئی پی پیزعوام کا خون چوس گئی ہیں۔
حکومت اقدامات کرنا چاہتی ہے لیکن بہت ساری چیزوں پر مجبور ہے۔ آئی ایم ایف کی تلوار ہم پر لٹک رہی ہے اس کو مدنظر رکھ کر کوئی ریلیف دیں گے۔ طارق فضل چوہدری نے آئی پی پیزکے معاہدوں کے حوالے سے کمیٹی سے بھی تعاون مانگا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shehbaz-sharif-bill-bill.jpg