انصار عباسی جو کہ نجی انگریزی اخبار کے عہدیدار ہیں ان کا موجودہ حکومت سے لگاؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے کیونکہ وہ اس حکومت کے دور اقتدار میں آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کے حامی دکھائی دیتے ہیں جبکہ ماضی میں وہ اس پیکج کے خلاف رہے ہیں۔
صرف سوشل میڈیا پر ان کے بیانات کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آج وہ جس پیکج کی مخالفت کرنے پر کے پی حکومت کو نیچا رکھا رہے ہیں وہ پہلے اسی پیکج کے کتنے سخت مخالف تھے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے آئی ایم ایف شرائط پر عملدرآمد کیلئے وفاقی حکومت کو انکار کیا تو انصار عباسی نے لکھا کہ یہ اپنی سیاست کیلئے پاکستان کو سری لنکا بنانا چاہتے ہیں؟ یہ کیسی سیاست ہے؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا پاکستان کو سری لنکا بنانے کے مترادف ہے، سیاست کی خاطر ملک کا نقصان کرنا شرمناک ہے، امید ہے عمران خان اس کا نوٹس لیں گے۔
جبکہ ماضی میں وہ اسی ایک اعشاریہ 2 ارب ڈالر کے پیکج پر تنقید میں کہتے رہے ہیں کہ آئی ایم ایف پاکستانی معیشت کی تباہی کے مشن پر ہے۔
ماضی میں انصارعباسی کہتے رہے کہ پاکستان کوتباہی کیلئے آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا، پاکستانی کرنسی کو ڈالر کے مقابلے میں اتنا گرایا گیا کہ پاکستانی معیشت ہی تباہ ہوجائے
انصار عباسی عمران خان حکومت میں مشورے دیتے رہے کہ آئی ایم ایف کے ٹریپ میں مت آئیں۔
علاوہ ازیں وہ یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ ڈالر ایک سو اکسٹھ روپے پچاس پیسے پر پہنچ چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ آئی ایم ایف ڈیل کا مطلب عالمی مالیاتی ادارے کے آگے گھٹنے ٹیکنا ہے۔ یہ بیل آؤٹ پیکج نہیں بلکہ سیل آؤٹ پیکج ہے۔