
اسلام آباد ہائی کورٹ نےانصار عباسی ، سابق جج کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کا آغاز کردیا ہے
گلگت بلتستان کے سابق جج رانا شمیم کے بیان کو بنیاد پر صحافی انصار عباسی نے خبر دی تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نوٹس لے لیا۔
عدالت نے انصار عباسی کی خبر سے جڑے تمام کرداروں کو توہین عدالت کی کارروائی کیلئے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عدالت کے اس نوٹس پر ہونے والی سماعت 10 منٹ تک جاری رہی۔ عدالت نے صحافی انصار عباسی، جنگ گروپ کے چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمان، ایڈیٹر دی نیوز عامر غوری، گلگت بلتستان کے سابق جج رانا شمیم، اٹارنی جنرل خالد جاوید، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ کو کل ساڑھے 10 بجے ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1460196120911560705
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیوں نہ اس خبر کے کرداروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ کیونکہ جو خبر چھپی ہے اس سے نواز شریف اور مریم نواز کی اپیلوں سے متعلق مقدمے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔ انصاف کی فراہم کے سسٹم میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت کی ساکھ کو متاثر اور عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے پر ان کے خلاف کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ عدالت نے طلب کیے گئے تمام افراد سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ پیش ہو کر بتائیں کہ اس خبر پر ان کا کیا مؤقف ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ میری ذات کو بھی نشانہ بنایا گیا اگر عدالت کے غیر جانبدارانہ فیصلوں پر اسی طرح انگلی اٹھائی گئی تو یہ اچھا نہیں ہوگا، زیر سماعت کیسز پر اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ اس سے عدلیہ کا وقار مجروح ہو گا جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے کہا کہ زیر التوا مقدمات پر اثر انداز ہونا ایک روش بن گئی ہے جسے بدلنا ضروری ہے۔ بتایا جائے کہ کیا کوئی بیان حلفی عدالتی کارروائی کا بھی حصہ بنایا گیا ہے؟ عدالت کو میڈیا سے بڑی توقعات ہیں۔ لوگوں کا اداروں پر اعتماد رہنا چاہیے عدالت کو کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے ایسے معاملات میں میڈیا کو محتاط ہونا چاہیے۔ اس چیز کے بڑے دور رس نتائج ہوتے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/contepm11231.jpg
Last edited: