سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی کی جانب سے سیلاب کے حوالے سےبیان پر سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے، انصار عباسی کو منافق کہتے رہے۔
تفصیلات کے مطابق دی نیوز کےایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی نے ٹویٹر پر اپنےایک بیان میں کہا کہ سیاستدانو اپنی اپنی سیاست کو چند ہفتوں کے لیے ایک طرف رکھ کر سیلاب زدگان کے زخموں پر مرہم رکھنے کا بندوبست کرو۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں ایک ساتھ بیٹھ کر اس آفت اور اس سے متاثر ہونے والے لاکھوں افراد کی مدد کا متفقہ میکنزم بنائیں۔
انصارعباسی کی اس ٹویٹ پر سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے دی نیوز اخبار کے صفحہ اول کی ایک تصویر شیئر کی اور کہا کہ اپنے ایڈیٹر کو ہدایات دیں کہ سیلاب کی رپورٹنگ کو ترجیح دیں۔
اخبار کی یہ تصویر سینئر صحافی و تجزیہ کار عامر متین نے شیئر کی تھی اور کہا تھا کہ اخبار کے صفحہ اوّل کو غور سے دیکھیں۔ حکومت کا سیلاب پر اک بیان نظر نہیں آتا جبکہ زرداری اور فیڈرل حکومت کی ساری توجہ عمران ساگا پر نظر آتی ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے اخبار کی پالیسی کو دیکھتے ہوئےانصارعباسی کےبیان کو منافقت قرار دیا ۔
ایک صارف نے کہا کہ سیاستدانوں کی اس ملک اوقات ہی کیا، سوری سیاست دان چھوڑیں کسی کی اس ملک میں کوئی اوقات نہیں ہے سب بادشاہ ، بیگم کے غلام و جوکر ہیں، یہ برائے نام حکومتیں ایک انڈر سیکرٹری کی ایک دھمکی کی مار ہیں اور صحافی تو ٹہرے ہی بکاؤ مال جہاں سے لفافہ و ٹوکری ملے اسی کے گن گانے لگتے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے انصار عباسی کو اس ٹویٹ پر سخت جوابات دیے اور کہا کہ بہتر ہوگا وہ مشورے دینے کےبجائے اخبارمیں اس معاملے کو اٹھائیں۔