عید سعید الفطر کےآمد کے موقع پرعالیقدرامیرالمؤمین کا پیغام
نحمد الله الذي له الملك كله وبيده الأمر كله ـ الخالق والبارئ والمحي المميت ـ نخلص له التوحيد ، وندين بالعبودية له وحده لا شريك له ـ ونصلي ونسلم على رسوله الكريم المبعوث رحمةللعالمين ـ ونشهد بأنه بلغ الرسالة وأدى الأمانة ونصح الأمة ورفع عنها الغمة وتركها على المحجة البيضاء التي لا يزيغ عنها إلا هالك ـ فجزاه الله عنا خير ما جزى الرسول عن أمته ـ صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله و أصحابه المصطفين الأخيار .
امابعد! مسلمان مجاہد ملت، شہدائے عظام اللہ کی راہ میں مصائب زدہ اسیروں کے اہل خانہ،راہ جہاد میں عظیم المرتبت جانثارمجاہدین، آزادی کی خاطر قابض کافروں کے ہاتھوں چھڑنےوالے قیدیوں اورپوری اُمت مسلمہ کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عید الفطر کے اس مبارک دن کے موقع پر آپ سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اللہ پاک سے دعاگو ہوں کہ وہ آپ کے روزے عبادات اور راہ حق میں دی جانے والی تمام قربانیوں کو اپنے دربار میں شرفِ قبولیت بخش دے۔آمین۔ میں چاہتا ہوں کہ اس نیک دن کی مناسبت سےفائدہ اٹھاتےہوئے آپ کے سامنے افغانستان میں جاری جہاد، سیاسی صورتِ حال اورمستقبل کے اقدامات اور پالیسی کے بارے میں مخاطب ہوں۔
(1): علماء کرام سیاست دانوں،ادیبوں اور شعراءکے نام
آپ معاشرے کا وہ عمدہ طبقہ ہیں جو عوام کی آرزوؤں اور مطالبات کی ترجمانی کا حق اداکرسکتا ہے ۔یہ آپ حضرات کا قومی اور اسلامی فریضہ ہے کہ آپ دشمن کے مظالم سے پردہ اُٹھائیں اور ان مظالم کودنیا اور انسانی حقوق کے اداروں کے سامنے رکھیں۔ امریکی قبضے اور مظالم کے سامنے کلمہ حق بلند کرتے ہوئے عوام کے ذہنوں کو روشن کریں،عوام کو دشمن کے خفیہ اور ظاہری منصوبوں سے باخبر رکھیں اور ان کے سامنے اسلامی نظام کے مبادیات اور فوائد کو واضح کریں۔ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ نوجوان نسل کی اچھی تربیت کریں، دوسروں کی تہذیب اور عقائد سے ان کو بچائیں ان کو اتفاق اوراتحاد کا درس دیں، عوام کی آواز مجاہدین کے ذمہ داروں تک اور مجاہدین کی آواز عوام تک پہنچائیں، آپ امارت اسلامیہ اور عوام کے مابین پل کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہی کردار آپ پوری ایمان داری سے ادا کریں تاکہ تمام وہ کمزوریاں جو نظر آرہی ہیں فورا ًختم ہوجائے ۔ آپ لوگوں کو خاص اس طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں کہ جہاد اوراسلامی ماحول بنانے میں امارت اسلامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون فرمائيں۔
(2) ملک کے آئندہ نظام کے متعلق
یہ کہ قابض کافروں پر ہماری مجاہد ملت کی کامیابی واضح ہے اور اس کامیابی کی بنیادی سبب اللہ تعالی کی مدد پر یقین اورآپس میں اتحاد کا ہونا ہے۔ تو ہم آئندہ بھی اسی اصول کی بنیاد پرایک آزاد،مضبوط اور توانا اسلامی نظام بنانے کی کوشش کریں گے۔ ایک ایسا اسلامی نظام جس کو اقتصادی، عدالتی امن وعامہ، تعلیمی اسلامی احکامات اہل خبرہ اور ٹیکنکل شبعہ کے ماہر افراد کے ساتھ مشاورتی سسٹم کے ذریعے آگے لے کر بڑھایا جائے گا۔ اوراس میں افغان معاشرے کے نیک ،تجربہ کار،ماہرین کو تمام تر سیاسی ، قومی اورلسانی امتیاز سے بالاتر ہوکرحصہ دیا جائے گا۔ ان کو صرف اورصرف ان کی صلاحیتوں میرٹایمانداری اورسچائی کی بنیاد پر لیا جائے گا اور اسی طرح عورتوں سمیت ملک کے تمام افراد کے شرعی حقوق کا احترام کیا جائے گا۔ امن عامہ کی بحالی ، معاشر ے میں اخلاقی پستی لاقانونیت،فحاشی اور عریانی کوختم کرنے کی خاطر اسلام کے مقدس احکامات کی روشنی میں فیصلے کیے جائیں گے۔ تمام حکومتی اداروں میں شفاف اورصاف ستھرا نظام لانے کی خاطر احتساب اور مکافات کے قانون پر سختی سے عمل درآمد ہوگا اور مرتکبین کے ساتھ شرعی احکامات کے مطابق عمل کیا جائے گا۔
(3) :خارجہ پالیسی کے بارے میں
اس نظام میں پڑوسیوں اور دیگر اسلامی اور غیر اسلامی ممالک کے ساتھ تعلق دوطرفہ تعاون کی بنیاد پر استوار ہوگا۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ خارجہ پالیسی کو اس طرح واضح کریں جس کی رو سے ہمیں کوئی نقصان پہنچایا جائے اور نہ ہی ہماری طرف سے دوسروں کو کوئی نقصان پہنچ سکے ۔ ہمارا یہ نظام ان تمام کوششوں اور اقدامات میں جو خطے اوردنیا میں امن کی بحالی، حقوق انسانی کے تحفظ اور اقتصادی بہتری کے لیے کیے جائیں گے ، اسلامی احکامات کے مطابق شراکت داری کرے گا۔ خطے میں درپیش مشترکہ مشکلات مثلاً منشیات ،ماحولیاتی آلودگی ،تجارت اور اقتصادی مشکلات کو ختم کرنے کے لیے خطے کے تمام ممالک سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔
(4):عالم اسلام اور امت مسلمہ کے نام
اے ملت اسلامیہ! میں چاہتا ہوں کہ عید کے اس مبارک دن کی مناسبت سے آپ لوگوں کے ساتھ بعض تلخ حقائق شیئرکروں اور وہ یہ کہ آج بعض مغرور اور متعصب ممالک کی جانب سے مسلمان قسم قسم کی تکالیف کا شکار ہیں ۔کسی کے دین اور تہذیب کو خطرہ ہے تو کسی کی زندگی، اور خود مختاری کو ،آج دنیا بھر کے مسلمانوں کو صرف اس وجہ سے کہ وہ مسلمان ہیں قسم قسم کی مشکلات اورامتیازکا سامناہے۔ دنیا کے سب سے مشہورذلت ناک اور تعدیبی عقوبت خانے مسلمانوں سے بھرے پڑے ہیں اورمسلمانوں کے ملکوں پر قبضہ ہوچکا ہے۔ اے اُمت مسلمہ : آج جن مشکلات کا سامناافغانستان، عراق، اور فلسطین کے مظلوم کر رہے ہیں کیا یہ تنہا ان ملکوں کا مسئلہ ہے؟کیاہمارے اور آپ کی مشترکہ کتاب قرآن کریم ایسے مسائل کے بارے میں عدم توجہ کی اجازت دیتا ہے؟ اس بات کو خوب ذہن نشین کیا جائے کہ صرف افغانستان اور عراق پر قبضہ کرنا امریکہ کا منصوبہ نہیں،بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اسلامی دنیا کے قلب میں افغانستان اور عراق کو قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی دنیا کا نقشہ بدل ڈالے، لیکن افغان وہ قوم ہے جس کی طویل تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اس نے دُشمنوں کے اس طرح کے استعماری منصوبوں کو ناکام بنایا ہے اورہر حال میں اُمت کا دفاع کیا ہے۔ ہرحملہ آور کو مار بھگانے کی خاطر بے پنا ہ قربانیاں دی ہیں اور اسی برکت کے بل بوتے پر سکندر مقدونی سے لے کر 21صدی کی امریکی حملے تک حملہ آوروں کے تمام حملوں کو پسپاءکیا ہے اور ان کی یہ قربانیاں ان کی اور پوری اُمت کی کامیابی اور نجات کا سبب بنی ہیں۔
اے میرے مسلمان بھائیو:جیسا کہ ہمارا دین ،عقیدہ،تہذیب،ثقافت، اور دیگر اُمور مشترک ہیں بالکل ایسے ہی ہمارا غم،خوشی، دوست، اور دُشمن بھی مشترک ہونا چاہیے ۔آئیں!اپنے ان مسلمان بھائیوں کے غم اور مصیبت میں شریک ہوں اور اپنی جان،مال اور مخلصانہ سیاست کے ذریعے ان کی مدد کریں۔
آخر میں افغانستان پاکستان اور اسلامی دنیا کے دیگر حصوں میں حالیہ سیلاب اور قدرتی آفات سے ضائع ہونے والوں کے لواحقین کے غموں میں دل کی اتھاہ گہرائیوں شریک ہوکر دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس سیلاب اور آزمائش کی تکالیف کو کم فرمائيں اور مصیبت زدہ بھائیوں کو صبر اور حوصلہ عطا فرمائیں۔اس کے ساتھ ساتھ دردِ دل رکھنے والے اہل خیرحضرات سے اپیل کرتاہوں کہ وہ ان تباہ حال افراد کے ساتھ ساتھ راہ حق کے شہدا اورقیدیوں کے اہل خانہ اور یتیموں کے ساتھ ہر ممکن مدد کریں اور عید کی ان مبارک خوشیوں میں اپنے اہل خانہ اور اپنے بچوں کی طرح ان کے ساتھ بھی مشفقانہ رویہ اختیار کریں۔
آخر میں ایک بار پھر تمام مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارک باد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو امریکی حملے کے مقابل ثابت قدمی اور ان کی قربانیوں کی قبولیت کی دعا کرتا ہوں ۔
اللہ تعالی ان غمزدہ مسلم امہ کی بےدریغ قربانیوں اورفداکاریوں کی برکت سےمقبوضہ ممالک کواسلامی حاکمیت کی بالادستی کےہمراہ آزاد فرمائيں اور مجاہدین کی مقدس لہوکی نذرانےکوبارگاہ الہی میں قبول فرمائيں۔آمین
والسلام
خادم اسلام
امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد
نحمد الله الذي له الملك كله وبيده الأمر كله ـ الخالق والبارئ والمحي المميت ـ نخلص له التوحيد ، وندين بالعبودية له وحده لا شريك له ـ ونصلي ونسلم على رسوله الكريم المبعوث رحمةللعالمين ـ ونشهد بأنه بلغ الرسالة وأدى الأمانة ونصح الأمة ورفع عنها الغمة وتركها على المحجة البيضاء التي لا يزيغ عنها إلا هالك ـ فجزاه الله عنا خير ما جزى الرسول عن أمته ـ صلوات الله وسلامه عليه وعلى آله و أصحابه المصطفين الأخيار .
امابعد! مسلمان مجاہد ملت، شہدائے عظام اللہ کی راہ میں مصائب زدہ اسیروں کے اہل خانہ،راہ جہاد میں عظیم المرتبت جانثارمجاہدین، آزادی کی خاطر قابض کافروں کے ہاتھوں چھڑنےوالے قیدیوں اورپوری اُمت مسلمہ کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
عید الفطر کے اس مبارک دن کے موقع پر آپ سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اللہ پاک سے دعاگو ہوں کہ وہ آپ کے روزے عبادات اور راہ حق میں دی جانے والی تمام قربانیوں کو اپنے دربار میں شرفِ قبولیت بخش دے۔آمین۔ میں چاہتا ہوں کہ اس نیک دن کی مناسبت سےفائدہ اٹھاتےہوئے آپ کے سامنے افغانستان میں جاری جہاد، سیاسی صورتِ حال اورمستقبل کے اقدامات اور پالیسی کے بارے میں مخاطب ہوں۔
(1): علماء کرام سیاست دانوں،ادیبوں اور شعراءکے نام
آپ معاشرے کا وہ عمدہ طبقہ ہیں جو عوام کی آرزوؤں اور مطالبات کی ترجمانی کا حق اداکرسکتا ہے ۔یہ آپ حضرات کا قومی اور اسلامی فریضہ ہے کہ آپ دشمن کے مظالم سے پردہ اُٹھائیں اور ان مظالم کودنیا اور انسانی حقوق کے اداروں کے سامنے رکھیں۔ امریکی قبضے اور مظالم کے سامنے کلمہ حق بلند کرتے ہوئے عوام کے ذہنوں کو روشن کریں،عوام کو دشمن کے خفیہ اور ظاہری منصوبوں سے باخبر رکھیں اور ان کے سامنے اسلامی نظام کے مبادیات اور فوائد کو واضح کریں۔ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ نوجوان نسل کی اچھی تربیت کریں، دوسروں کی تہذیب اور عقائد سے ان کو بچائیں ان کو اتفاق اوراتحاد کا درس دیں، عوام کی آواز مجاہدین کے ذمہ داروں تک اور مجاہدین کی آواز عوام تک پہنچائیں، آپ امارت اسلامیہ اور عوام کے مابین پل کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہی کردار آپ پوری ایمان داری سے ادا کریں تاکہ تمام وہ کمزوریاں جو نظر آرہی ہیں فورا ًختم ہوجائے ۔ آپ لوگوں کو خاص اس طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں کہ جہاد اوراسلامی ماحول بنانے میں امارت اسلامیہ کے ساتھ بھرپور تعاون فرمائيں۔
(2) ملک کے آئندہ نظام کے متعلق
یہ کہ قابض کافروں پر ہماری مجاہد ملت کی کامیابی واضح ہے اور اس کامیابی کی بنیادی سبب اللہ تعالی کی مدد پر یقین اورآپس میں اتحاد کا ہونا ہے۔ تو ہم آئندہ بھی اسی اصول کی بنیاد پرایک آزاد،مضبوط اور توانا اسلامی نظام بنانے کی کوشش کریں گے۔ ایک ایسا اسلامی نظام جس کو اقتصادی، عدالتی امن وعامہ، تعلیمی اسلامی احکامات اہل خبرہ اور ٹیکنکل شبعہ کے ماہر افراد کے ساتھ مشاورتی سسٹم کے ذریعے آگے لے کر بڑھایا جائے گا۔ اوراس میں افغان معاشرے کے نیک ،تجربہ کار،ماہرین کو تمام تر سیاسی ، قومی اورلسانی امتیاز سے بالاتر ہوکرحصہ دیا جائے گا۔ ان کو صرف اورصرف ان کی صلاحیتوں میرٹایمانداری اورسچائی کی بنیاد پر لیا جائے گا اور اسی طرح عورتوں سمیت ملک کے تمام افراد کے شرعی حقوق کا احترام کیا جائے گا۔ امن عامہ کی بحالی ، معاشر ے میں اخلاقی پستی لاقانونیت،فحاشی اور عریانی کوختم کرنے کی خاطر اسلام کے مقدس احکامات کی روشنی میں فیصلے کیے جائیں گے۔ تمام حکومتی اداروں میں شفاف اورصاف ستھرا نظام لانے کی خاطر احتساب اور مکافات کے قانون پر سختی سے عمل درآمد ہوگا اور مرتکبین کے ساتھ شرعی احکامات کے مطابق عمل کیا جائے گا۔
(3) :خارجہ پالیسی کے بارے میں
اس نظام میں پڑوسیوں اور دیگر اسلامی اور غیر اسلامی ممالک کے ساتھ تعلق دوطرفہ تعاون کی بنیاد پر استوار ہوگا۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ خارجہ پالیسی کو اس طرح واضح کریں جس کی رو سے ہمیں کوئی نقصان پہنچایا جائے اور نہ ہی ہماری طرف سے دوسروں کو کوئی نقصان پہنچ سکے ۔ ہمارا یہ نظام ان تمام کوششوں اور اقدامات میں جو خطے اوردنیا میں امن کی بحالی، حقوق انسانی کے تحفظ اور اقتصادی بہتری کے لیے کیے جائیں گے ، اسلامی احکامات کے مطابق شراکت داری کرے گا۔ خطے میں درپیش مشترکہ مشکلات مثلاً منشیات ،ماحولیاتی آلودگی ،تجارت اور اقتصادی مشکلات کو ختم کرنے کے لیے خطے کے تمام ممالک سے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔
(4):عالم اسلام اور امت مسلمہ کے نام
اے ملت اسلامیہ! میں چاہتا ہوں کہ عید کے اس مبارک دن کی مناسبت سے آپ لوگوں کے ساتھ بعض تلخ حقائق شیئرکروں اور وہ یہ کہ آج بعض مغرور اور متعصب ممالک کی جانب سے مسلمان قسم قسم کی تکالیف کا شکار ہیں ۔کسی کے دین اور تہذیب کو خطرہ ہے تو کسی کی زندگی، اور خود مختاری کو ،آج دنیا بھر کے مسلمانوں کو صرف اس وجہ سے کہ وہ مسلمان ہیں قسم قسم کی مشکلات اورامتیازکا سامناہے۔ دنیا کے سب سے مشہورذلت ناک اور تعدیبی عقوبت خانے مسلمانوں سے بھرے پڑے ہیں اورمسلمانوں کے ملکوں پر قبضہ ہوچکا ہے۔ اے اُمت مسلمہ : آج جن مشکلات کا سامناافغانستان، عراق، اور فلسطین کے مظلوم کر رہے ہیں کیا یہ تنہا ان ملکوں کا مسئلہ ہے؟کیاہمارے اور آپ کی مشترکہ کتاب قرآن کریم ایسے مسائل کے بارے میں عدم توجہ کی اجازت دیتا ہے؟ اس بات کو خوب ذہن نشین کیا جائے کہ صرف افغانستان اور عراق پر قبضہ کرنا امریکہ کا منصوبہ نہیں،بلکہ وہ چاہتا ہے کہ اسلامی دنیا کے قلب میں افغانستان اور عراق کو قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی دنیا کا نقشہ بدل ڈالے، لیکن افغان وہ قوم ہے جس کی طویل تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اس نے دُشمنوں کے اس طرح کے استعماری منصوبوں کو ناکام بنایا ہے اورہر حال میں اُمت کا دفاع کیا ہے۔ ہرحملہ آور کو مار بھگانے کی خاطر بے پنا ہ قربانیاں دی ہیں اور اسی برکت کے بل بوتے پر سکندر مقدونی سے لے کر 21صدی کی امریکی حملے تک حملہ آوروں کے تمام حملوں کو پسپاءکیا ہے اور ان کی یہ قربانیاں ان کی اور پوری اُمت کی کامیابی اور نجات کا سبب بنی ہیں۔
اے میرے مسلمان بھائیو:جیسا کہ ہمارا دین ،عقیدہ،تہذیب،ثقافت، اور دیگر اُمور مشترک ہیں بالکل ایسے ہی ہمارا غم،خوشی، دوست، اور دُشمن بھی مشترک ہونا چاہیے ۔آئیں!اپنے ان مسلمان بھائیوں کے غم اور مصیبت میں شریک ہوں اور اپنی جان،مال اور مخلصانہ سیاست کے ذریعے ان کی مدد کریں۔
آخر میں افغانستان پاکستان اور اسلامی دنیا کے دیگر حصوں میں حالیہ سیلاب اور قدرتی آفات سے ضائع ہونے والوں کے لواحقین کے غموں میں دل کی اتھاہ گہرائیوں شریک ہوکر دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس سیلاب اور آزمائش کی تکالیف کو کم فرمائيں اور مصیبت زدہ بھائیوں کو صبر اور حوصلہ عطا فرمائیں۔اس کے ساتھ ساتھ دردِ دل رکھنے والے اہل خیرحضرات سے اپیل کرتاہوں کہ وہ ان تباہ حال افراد کے ساتھ ساتھ راہ حق کے شہدا اورقیدیوں کے اہل خانہ اور یتیموں کے ساتھ ہر ممکن مدد کریں اور عید کی ان مبارک خوشیوں میں اپنے اہل خانہ اور اپنے بچوں کی طرح ان کے ساتھ بھی مشفقانہ رویہ اختیار کریں۔
آخر میں ایک بار پھر تمام مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارک باد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو امریکی حملے کے مقابل ثابت قدمی اور ان کی قربانیوں کی قبولیت کی دعا کرتا ہوں ۔
اللہ تعالی ان غمزدہ مسلم امہ کی بےدریغ قربانیوں اورفداکاریوں کی برکت سےمقبوضہ ممالک کواسلامی حاکمیت کی بالادستی کےہمراہ آزاد فرمائيں اور مجاہدین کی مقدس لہوکی نذرانےکوبارگاہ الہی میں قبول فرمائيں۔آمین
والسلام
خادم اسلام
امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد
Last edited: