
امریکی تاریخ میں پہلی بار خواجہ سرا کو سزائے موت دے دی گئی، امریکی عدالت نے پہلی مرتبہ دوست کے قتل کے الزام میں خواجہ سرا کو سزائے موت دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 2006 میں دوست کے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والی امبر میک لوگلن کی زندگی کا خاتمہ انجیکشن کے ذریعے کیا جائے گا۔
امبر میک کے وکیل کا کہنا ہے کے سزا کے خلاف دائر اپیلیں مسترد کردی گئی ہیں ، ان کا کہنا تھا کے عدالت کے سامنے قتل کی وجوہات بیان کرنےکے باوجود انہیں کوئی رعائت نہیں دی گئی۔
وکیل کے مطابق بچپن سے سخت معاشرتی رویوں سے متاثرہ امبر نے اپنی دوست کو جان بوجھ کر قتل نہیں کیا تھا، ڈپریشن کا شکار امبر کئی مرتبہ خود اپنی جان لینے کی بھی کوشش کرچکی ہے۔
درخواست میں صنفی ڈسفوریا کی تشخیص کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹس بھی شامل ہیں، یہ ایک ایسی حالت ہے جو کسی بھی شخص کی صنفی شناخت اور پیدائش کے وقت ان کی تفویض کردہ جنس کے درمیان تفاوت کے نتیجے میں پریشانی اور دیگر علامات کا باعث بنتی ہے۔
درخواست میں امبر میک لافلن کے وکلا نے اسکے تکلیف دہ بچپن اور دماغی صحت کے مسائل سمیت متعدد مسائل پر توجہ مرکوز کی ہے جنہیں عدالت نے اس مقدمے کی سماعت دوران نہیں سنا۔
معافی کی درخواست میں کہا گیا کہ امبر کے والدین کا بچپن سے اسکے ساتھ سلوک اچھا نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار رہی اور کئی بار خودکشی کی کوشش بھی کر چکی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/us-trans11.jpg