امریکا میں لاک ڈاؤن مخالف احتجاج، ٹرمپ کی حمایت
جمعے کو ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے تین امریکی ریاستوں کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وہاں لاک ڈاؤن سے متعلق اقدامات کو ’’بہت سخت‘‘ قرار دیا۔
ان تین ریاستوں میں مینیسوٹا، مشیگن اور ورجنیا شامل ہیں۔ تینوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے گورنروں کی حکومت ہے۔
جمعے کو اپنی ٹوئٹس میں صدر ٹرمپ نے ان ریاستوں کا نام لے کر انہیں ریاستی حکومتوں کے مبینہ کڑے اقدامات سے ''آزاد‘‘ کرنے کا نعرہ لگایا۔
حالیہ دنوں میں یوٹاہ اور اوہائیو جیسی ریاستوں میں بھی لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج ہوا ہے لیکن صدر ٹرمپ نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ ان ریاستوں میں ریپبلکن پارٹی کے گورنر حکومت میں ہیں۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکا میں کورونا کے لگ بھگ سات لاکھ کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ چھتیس ہزار سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہیں۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے ملک میں کورونا کی روک تھام کے لیے لوگوں کا گھروں پر رہنا ناگزیر ہے۔ لیکن امریکا کے بعض علاقوں میں نقل و حرکت پر پابندیوں اور کاروباری سرگرمیاں معطل رہنے کے خلاف بے چینی بڑھ رہی ہے۔
اب تک کے مظاہرے مقامی سطح کے رہے ہیں، جن میں چند درجن لوگوں سے لے کر چند ہزار شہریوں نے حصہ لیا۔
آنے والے دنوں میں یہ مظاہرے مزید ریاستوں تک پھیلنے کی توقع ہے، جن میں ٹیکساس، وسکانسن، اوریگان، میری لینڈ اور آیڈوہو شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ مجموعی طور پر لاک ڈاؤن میں نرمی اور کاروبار کھولنے کے حق میں بیانات دیتے رہے ہیں۔ امریکی حکومت نے بتدریج دو دو ہفتوں کے تین مرحلوں میں معاشی سرگرمیاں بحال کرنے کی حکمت عملی وضع کی ہے۔
مبصرین کے مطابق صدر ٹرمپ اس بحران پر سیاست کرتے نظر آرہے ہیں اور ڈیموکریٹ اکثریت والی ریاستوں میں مظاہرین کی حوصلہ افزائی کرنا اسی سلسلے کی کڑی دکھائی دیتی ہے۔
سورس
جمعے کو ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے تین امریکی ریاستوں کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وہاں لاک ڈاؤن سے متعلق اقدامات کو ’’بہت سخت‘‘ قرار دیا۔
ان تین ریاستوں میں مینیسوٹا، مشیگن اور ورجنیا شامل ہیں۔ تینوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے گورنروں کی حکومت ہے۔
جمعے کو اپنی ٹوئٹس میں صدر ٹرمپ نے ان ریاستوں کا نام لے کر انہیں ریاستی حکومتوں کے مبینہ کڑے اقدامات سے ''آزاد‘‘ کرنے کا نعرہ لگایا۔
حالیہ دنوں میں یوٹاہ اور اوہائیو جیسی ریاستوں میں بھی لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج ہوا ہے لیکن صدر ٹرمپ نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ ان ریاستوں میں ریپبلکن پارٹی کے گورنر حکومت میں ہیں۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکا میں کورونا کے لگ بھگ سات لاکھ کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ چھتیس ہزار سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہیں۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے ملک میں کورونا کی روک تھام کے لیے لوگوں کا گھروں پر رہنا ناگزیر ہے۔ لیکن امریکا کے بعض علاقوں میں نقل و حرکت پر پابندیوں اور کاروباری سرگرمیاں معطل رہنے کے خلاف بے چینی بڑھ رہی ہے۔
اب تک کے مظاہرے مقامی سطح کے رہے ہیں، جن میں چند درجن لوگوں سے لے کر چند ہزار شہریوں نے حصہ لیا۔
آنے والے دنوں میں یہ مظاہرے مزید ریاستوں تک پھیلنے کی توقع ہے، جن میں ٹیکساس، وسکانسن، اوریگان، میری لینڈ اور آیڈوہو شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ مجموعی طور پر لاک ڈاؤن میں نرمی اور کاروبار کھولنے کے حق میں بیانات دیتے رہے ہیں۔ امریکی حکومت نے بتدریج دو دو ہفتوں کے تین مرحلوں میں معاشی سرگرمیاں بحال کرنے کی حکمت عملی وضع کی ہے۔
مبصرین کے مطابق صدر ٹرمپ اس بحران پر سیاست کرتے نظر آرہے ہیں اور ڈیموکریٹ اکثریت والی ریاستوں میں مظاہرین کی حوصلہ افزائی کرنا اسی سلسلے کی کڑی دکھائی دیتی ہے۔
سورس