ای سی پی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق دیئے گئے فیصلے پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ فیصلے میں جن پاکستانیوں کے نام شامل ہیں وہ الیکشن کمیشن پر آگ بگولہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہم سے ہمارا ووٹ کا حق چھینا گیا، اب ہم سے پاکستان کی شناخت بھی چھیننا چاہتے ہیں، ہم اپنی حق حلال کی کمائی سے تحریک انصاف کو سپورٹ کرتے ہیں اور آئندہ بھی سپورٹ کرتے رہیں گے۔
جاوید خان نیازی نامی پاکستانی شہری جو کہ جاپان میں مقیم ہے اس کا کہنا ہے کہ اس کی طرف سے دی گئی فنڈنگ مکمل طور پر قانون ہے۔ اس کی کمائی کا ایک ایک روپیہ حلال اور قانونی پیسہ ہے۔
مہوش علی نامی ایک خاتون نے کہا کہ ان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ہے جو کہ صرف پاکستانیوں کو دیا جاتا ہے گھر میں جگہ جگہ پاکستانی پرچم لگے وہ صبح اٹھتی ہیں تو پاکستان کی فکر کرتی ہیں اور شام کو اس کی سلامتی کیلئے دعائیں کرتے ہوئے سوتی ہیں۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کے فیصلے کو گھٹیا قرار دیا۔
ایک خاتون نے کہا کہ وہ بھی ایک فارن ایجنٹ ہیں جو کہ حق حلال کی کمائی سے عمران خان کو سپورٹ کرتی ہیں اور آگے بھی کرتی رہیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ جب عمران خان اس فنڈنگ کی مدد سے دوبارہ اقتدار میں آئیں گے تو وہ ان سب کے ساتھ ملکر ملک کو اس صورتحال سے نجات دلائیں گے۔
معصومہ نامی پاکستانی خاتون نے کہا کہ ان کے پاس بھی پاسپورٹ ہے اور وہ بھی ایک پاکستانی ہیں اس لیے انہیں فارن ایجنٹ کہنا بند کیا جائے۔
ایک شخص نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ اپنی خون پسینے کی کمائی عمران خان کو دے گا جو کہ نہ خود کسی کے آگے جھکتا ہے اور نہ ہی اپنے ورکر کو کسی کے آگے جھکنے دیتا ہے۔
ماہین فیصل نے کہا کہ وہ برطانوی نژاد پاکستانی شہری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے ملک کی بہتری اور اپنے لیڈر سے پیار کے جذبے کے تحت پیسے بھیجے ہیں تو الیکشن کمیشن کس بنیاد پر ہمیں غیر ملکی ایجنٹ کہہ رہا ہے۔