الیکشن میں بھاری مینڈیٹ سے وردی والوں کو بد ہضمی ہو جاتی ہے۔

SaRashid

Minister (2k+ posts)
دسمبر 1970 کے عام انتخابات میں جب بنگالی قوم پرستوں نے 300 کے ایوان میں 160 نشستیں حاصل کر لیں تو راولپنڈی میں بیٹھی ہوئی وردی والی مافیا کو لوز موشن آنا شروع ہو گئے۔ وجہ یہ تھی کہ شیخ مجیب کی عوامی لیگ کے چھ نکات کا بنیادی مقصد مشرقی و مغربی پاکستان کے غریب عوام کو فوج، وڈیروں اور صنعت کاروں کی غلامی سے نجات دلانا تھا۔
548eab5f6098b.jpg

شیخ مجیب صوبائی خودمختاری کے حامی تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ مرکزی حکومت پر راولپنڈی کی وردی مافیا کا قبضہ تھا جو ملک کے دونوں بازوؤں کے وسائل لوٹ کر عوام کو غربت اور جہالت کے اندھیروں میں جھونک رہی تھی۔
ایوب خان کے ڈیموں اور صنعتی ترقی کا ڈھول پیٹنے والوں سے کوئی پوچھے کہ ان کے اباجان ایوب نے شرح تعلیم میں اضافہ کیا یا تنزلی کی؟ غربت اور بے روزگاری گھٹی یا بڑھی؟
وردی مافیا، وڈیرے اور چوہدری کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستانی عوام تعلیم یافتہ ہوں۔ کیوں کہ اگر قوم تعلیم یافتہ ہو گئی تو وردی والوں سے سوال کرے گی کہ تم ہمارے ٹیکسوں کے پیسے کا کیا کرتے ہو؟ تم ہمارا بجٹ کیوں کھا جاتے ہو؟ جس طرح مفاد پرستوں نے مسئلہ فلسطین زندہ رکھا ہوا ہے اسی طرح تم لوگوں نے بھی مسئلہ کشمیر حل نہیں کرنا، کیوں کہ اس طرح تم لوگوں کے کھابے بند ہو جائیں گے۔ ہندوستان سے تم نے آج تک جنگ نہیں جیتی، تو پھر جنگوں کے بجائے دوستی اور امن کے ذریعے خطے کے عوام کو ترقی کے راستے پر کیوں نہ ڈالا جائے؟
وردی والوں نے اپنے ایجنٹ ذوالفقار علی بھٹو کے ذریعے شیخ مجیب کو ڈرانے دھمکانے اور بے وقوف بنانے کی کوشش کی، مگر شیخ مجیب جھک نہ سکا۔ غالباً اس کی عوامی تحریک اس نہج پر پہنچ چکی تھی کہ اب وہ خود تحریک کے رحم و کرم پر تھا۔
لہٰذا وردی والوں نے اپنی اس تربیت کے ہاتھوں مجبور ہو کر جو انہوں نے اپنے برطانوی اور امریکی آقاؤں سے حاصل کی تھی، ایک جمہوری جدوجہد کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی مگر وہ خود ہی ذلت اور بدنامی کا ہار سجائے ہندوستانی جیلوں میں دھر لیے گئے۔
اب ذوالفقار علی بھٹو کی باری تھی۔ اس نے 5 سال بڑی رعونت کے ساتھ حکمرانی کی۔ اور پھر 1977 کے عام انتخابات میں بھٹو نے شیخ مجیب کو بھی مات دے دی، جب اس کی پیپلز پارٹی نے 216 کے ایوان میں 155 نشستیں جیت کر 72 فی صدی اکثریت حاصل کر لی۔ وردی والے جن کو شیخ مجیب کی 53 فی صدی اکثریت سے لوز موشن لگ گئے تھے، اس بار ان کو ہیضہ ہونے لگا۔ بھٹو نے پہلے ہی وردی والوں کی دم پر پاؤں رکھا ہوا تھا، اگلی حکومت میں تو وہ ان کو گلے سے دبوچ کر اپنی ماتحتی میں لے لیتا۔ بلڈی سویلیئنز 1948 کے بعد پہلی بار آزاد ہو جاتے۔ سویلیئن سپریمیسی کا خواب پورا ہوجاتا۔ پاکستان میں نابالغ سہی، حقیقی جمہوریت قائم ہو جاتی۔
pakistan-general-elections-1997-2013-2-638.jpg

جماعت اسلامی، علماء اسلام اور علماء پاکستان کے باوردی لوٹے میدان میں آئے، مگر اس وقت کے عمران خان (ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان) اور باقی لوٹے مل کر بھی بھٹو کا کچھ بگاڑ نہ سکے۔ قریب تھا کہ بھٹو اپنی حکمت عملی سے پی این اے کی تحریک کے ساتھ معاہدہ کر لیتا، مگر بے حیا، بے غیرت جنرل ضیاء نے اپنے فطری کمینہ پن کے ہاتھوں مجبور ہو کر، حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت کر کے عوام کو 11 سال کے لیے غلام بنا لیا۔
ضیاء نے 1988 میں جونیجو کو برطرف کرنے کے بعد عام انتخابات کا اعلان ضرور کیا، مگر انتخابات 1985 کی طرح غیر جماعتی بنیادوں پر ہونا تھے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ بے نظیر بھٹو کی عوامی مقبولیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وزیراعظم وہی بنتا جسے وردی والے خدا، مونچھوں والے جعلی مولوی، ضیاء الحق نے چننا تھا۔
وردی والے خدا کی پوجا کرنے والے جماعت اسلامی اور باقی مولویوں کی ذلت کا سامان اللہ رب العزت نے وردی والوں کے امریکی خداؤں کے ہاتھوں کروادیا، جب ضیاء الحق طیارہ حادثے میں 'شہید' کر دیے گئے۔ جس طرح صدر ضیاء شہید ہوئے اسی طرح ملا فضل اللہ بھی ڈرون حملے میں شہید ہوا نا؟
اگر 2013 میں عمران خان اسٹیج سے گر کر ہلاک ہو جاتے تو وہ بھی شہید ہو جاتے، اور اگر زرداری کسی گھوڑے یا گدھے سے گر کر مارا جائے تو وہ بھی شہید ہو جائے گا؟
خیر، ضیاء کی موت سے وردی والوں کے کئی منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ بے نظیر نے اعلیٰ عدلیہ کے ذریعے غیر جماعتی انتخابات کو کالعدم قرار دلوادیا، اور غالباً وردی والوں کے امریکہ نواز مہروں کے ذریعے بے نظیر الیکشن جیت گئیں، مگر اپنے والد اور شیخ مجیب کی طرح سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکیں۔ اور یہی وردی والے چاہتے تھے۔
جمہوریت کی واپسی ہوئی مگر ٹرائیکا (اسلم بیگ، غلام اسحٰق اور بے نظیر) کے سائے میں۔ بیس مہینے کے اندر بے نظیر کو چلتا کیا گیا۔ وردی والوں کے ایجنٹ نواز شریف کی حکومت بنی، مگر مخلوط حکومت۔ وردی والے چین کی بانسری بجاتے رہے۔
وردی مافیا کو دوبارہ بدہضمی تب ہوئی جب 1997 کے عام انتخابات میں نواز شریف کو بھاری مینڈیٹ مل گیا۔ نواز نے اس مینڈیٹ کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھٹو بننے کی کوشش کی، مگر 1999 میں منہ کی کھائی۔ نواز شریف بھٹو جیسا بہادر انسان نہیں تھا۔ اس کو جدہ بھاگنا پڑا۔
پھر 2013 میں نواز شریف کو ایک بار پھر بھاری مینڈیٹ مل گیا، وردی والوں کا ہیضہ پھر سے جاگ گیا۔ اور اب دیکھنے میں یہی آرہا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر مخلوط حکومت بننے جارہی ہے۔ تیسرے درجے کی تحریک انصاف کو وردی والوں نے اپنی بد معاشی کے ذریعے دوسرے یا پہلے درجے کی جماعت میں تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم تجزیات کے مطابق عمران احمد خان نیازی آف بنی گالم گلوچ سادہ اکثریت حاصل نہیں کر پائیں گے، اور لوٹوں اور نون اور پی پی پی کے فارورڈ بلاکس کے ذریعے حکومت بنا پائیں گے۔ تاہم ان میں اتنا دم خم نہیں ہو گا کہ کوئی اہم فیصلے کر سکیں۔
کٹھ پتلی وزیراعظم بننے پر عمران احمد خان نیازی اور ان کے خبطی حواریوں کو پیشگی مبارک باد

 
Last edited:

Insaf-Worker2007

Voter (50+ posts)
پاکستان میں اک قوم پٹواری ہے، دماغ سے فارغ، قیمے کے نان یا بریانی کی پلیٹ پر کچھ بی کرنے والی دنیا کی انکوکھی محلوق... اگر پاکستان کو بدلنا ہے تو پٹواریوں کو بدلنا ہو گا
بدلے کا پنجاب تو بدلے گا پاکستان
 

Wakeel

MPA (400+ posts)
دسمبر 1970 کے عام انتخابات میں جب بنگالی قوم پرستوں نے 300 کے ایوان میں 160 نشستیں حاصل کر لیں تو راولپنڈی میں بیٹھی ہوئی وردی والی مافیا کو لوز موشن آنا شروع ہو گئے۔ وجہ یہ تھی کہ شیخ مجیب کی عوامی لیگ کے چھ نکات کا بنیادی مقصد مشرقی و مغربی پاکستان کے غریب عوام کو فوج، وڈیروں اور صنعت کاروں کی غلامی سے نجات دلانا تھا۔
548eab5f6098b.jpg

شیخ مجیب صوبائی خودمختاری کے حامی تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ مرکزی حکومت پر راولپنڈی کی وردی مافیا کا قبضہ تھا جو ملک کے دونوں بازوؤں کے وسائل لوٹ کر عوام کو غربت اور جہالت کے اندھیروں میں جھونک رہی تھی۔
ایوب خان کے ڈیموں اور صنعتی ترقی کا ڈھول پیٹنے والوں سے کوئی پوچھے کہ ان کے اباجان ایوب نے شرح تعلیم میں اضافہ کیا یا تنزلی کی؟ غربت اور بے روزگاری گھٹی یا بڑھی؟
وردی مافیا، وڈیرے اور چوہدری کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستانی عوام تعلیم یافتہ ہوں۔ کیوں کہ اگر قوم تعلیم یافتہ ہو گئی تو وردی والوں سے سوال کرے گی کہ تم ہمارے ٹیکسوں کے پیسے کا کیا کرتے ہو؟ تم ہمارا بجٹ کیوں کھا جاتے ہو؟ جس طرح مفاد پرستوں نے مسئلہ فلسطین زندہ رکھا ہوا ہے اسی طرح تم لوگوں نے بھی مسئلہ کشمیر حل نہیں کرنا، کیوں کہ اس طرح تم لوگوں کے کھابے بند ہو جائیں گے۔ ہندوستان سے تم نے آج تک جنگ نہیں جیتی، تو پھر جنگوں کے بجائے دوستی اور امن کے ذریعے خطے کے عوام کو ترقی کے راستے پر کیوں نہ ڈالا جائے؟
وردی والوں نے اپنے ایجنٹ ذوالفقار علی بھٹو کے ذریعے شیخ مجیب کو ڈرانے دھمکانے اور بے وقوف بنانے کی کوشش کی، مگر شیخ مجیب جھک نہ سکا۔ غالباً اس کی عوامی تحریک اس نہج پر پہنچ چکی تھی کہ اب وہ خود تحریک کے رحم و کرم پر تھا۔
لہٰذا وردی والوں نے اپنی اس تربیت کے ہاتھوں مجبور ہو کر جو انہوں نے اپنے برطانوی اور امریکی آقاؤں سے حاصل کی تھی، ایک جمہوری جدوجہد کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی مگر وہ خود ہی ذلت اور بدنامی کا ہار سجائے ہندوستانی جیلوں میں دھر لیے گئے۔
اب ذوالفقار علی بھٹو کی باری تھی۔ اس نے 5 سال بڑی رعونت کے ساتھ حکمرانی کی۔ اور پھر 1977 کے عام انتخابات میں بھٹو نے شیخ مجیب کو بھی مات دے دی، جب اس کی پیپلز پارٹی نے 216 کے ایوان میں 155 نشستیں جیت کر 72 فی صدی اکثریت حاصل کر لی۔ وردی والے جن کو شیخ مجیب کی 53 فی صدی اکثریت سے لوز موشن لگ گئے تھے، اس بار ان کو ہیضہ ہونے لگا۔ بھٹو نے پہلے ہی وردی والوں کی دم پر پاؤں رکھا ہوا تھا، اگلی حکومت میں تو وہ ان کو گلے سے دبوچ کر اپنی ماتحتی میں لے لیتا۔ بلڈی سویلیئنز 1948 کے بعد پہلی بار آزاد ہو جاتے۔ سویلیئن سپریمیسی کا خواب پورا ہوجاتا۔ پاکستان میں نابالغ سہی، حقیقی جمہوریت قائم ہو جاتی۔
pakistan-general-elections-1997-2013-2-638.jpg

جماعت اسلامی، علماء اسلام اور علماء پاکستان کے باوردی لوٹے میدان میں آئے، مگر اس وقت کے عمران خان (ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان) اور باقی لوٹے مل کر بھی بھٹو کا کچھ بگاڑ نہ سکے۔ قریب تھا کہ بھٹو اپنی حکمت عملی سے پی این اے کی تحریک کے ساتھ معاہدہ کر لیتا، مگر بے حیا، بے غیرت جنرل ضیاء نے اپنے فطری کمینہ پن کے ہاتھوں مجبور ہو کر، حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت کر کے عوام کو 11 سال کے لیے غلام بنا لیا۔
ضیاء نے 1988 میں جونیجو کو برطرف کرنے کے بعد عام انتخابات کا اعلان ضرور کیا، مگر انتخابات 1985 کی طرح غیر جماعتی بنیادوں پر ہونا تھے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ بے نظیر بھٹو کی عوامی مقبولیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وزیراعظم وہی بنتا جسے وردی والے خدا، مونچھوں والے جعلی مولوی، ضیاء الحق نے چننا تھا۔
وردی والے خدا کی پوجا کرنے والے جماعت اسلامی اور باقی مولویوں کی ذلت کا سامان اللہ رب العزت نے وردی والوں کے امریکی خداؤں کے ہاتھوں کروادیا، جب ضیاء الحق طیارہ حادثے میں 'شہید' کر دیے گئے۔ جس طرح صدر ضیاء شہید ہوئے اسی طرح ملا فضل اللہ بھی ڈرون حملے میں شہید ہوا نا؟
اگر 2013 میں عمران خان اسٹیج سے گر کر ہلاک ہو جاتے تو وہ بھی شہید ہو جاتے، اور اگر زرداری کسی گھوڑے یا گدھے سے گر کر مارا جائے تو وہ بھی شہید ہو جائے گا؟
خیر، ضیاء کی موت سے وردی والوں کے کئی منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ بے نظیر نے اعلیٰ عدلیہ کے ذریعے غیر جماعتی انتخابات کو کالعدم قرار دلوادیا، اور غالباً وردی والوں کے امریکہ نواز مہروں کے ذریعے بے نظیر الیکشن جیت گئیں، مگر اپنے والد اور شیخ مجیب کی طرح سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکیں۔ اور یہی وردی والے چاہتے تھے۔
جمہوریت کی واپسی ہوئی مگر ٹرائیکا (اسلم بیگ، غلام اسحٰق اور بے نظیر) کے سائے میں۔ بیس مہینے کے اندر بے نظیر کو چلتا کیا گیا۔ وردی والوں کے ایجنٹ نواز شریف کی حکومت بنی، مگر مخلوط حکومت۔ وردی والے چین کی بانسری بجاتے رہے۔
وردی مافیا کو دوبارہ بدہضمی تب ہوئی جب 1997 کے عام انتخابات میں نواز شریف کو بھاری مینڈیٹ مل گیا۔ نواز نے اس مینڈیٹ کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھٹو بننے کی کوشش کی، مگر 1999 میں منہ کی کھائی۔ نواز شریف بھٹو جیسا بہادر انسان نہیں تھا۔ اس کو جدہ بھاگنا پڑا۔
پھر 2013 میں نواز شریف کو ایک بار پھر بھاری مینڈیٹ مل گیا، وردی والوں کا ہیضہ پھر سے جاگ گیا۔ اور اب دیکھنے میں یہی آرہا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر مخلوط حکومت بننے جارہی ہے۔ تیسرے درجے کی تحریک انصاف کو وردی والوں نے اپنی بد معاشی کے ذریعے دوسرے یا پہلے درجے کی جماعت میں تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم تجزیات کے مطابق عمران احمد خان نیازی آف بنی گالم گلوچ سادہ اکثریت حاصل نہیں کر پائیں گے، اور لوٹوں اور نون اور پی پی پی کے فارورڈ بلاکس کے ذریعے حکومت بنا پائیں گے۔ تاہم ان میں اتنا دم خم نہیں ہو گا کہ کوئی اہم فیصلے کر سکیں۔
کٹھ پتلی وزیراعظم بننے پر عمران احمد خان نیازی اور ان کے خبطی حواریوں کو پیشگی مبارک باد

[/QUOTEاس وقت تو نواز شریف کے کتوروں اور ا
دسمبر 1970 کے عام انتخابات میں جب بنگالی قوم پرستوں نے 300 کے ایوان میں 160 نشستیں حاصل کر لیں تو راولپنڈی میں بیٹھی ہوئی وردی والی مافیا کو لوز موشن آنا شروع ہو گئے۔ وجہ یہ تھی کہ شیخ مجیب کی عوامی لیگ کے چھ نکات کا بنیادی مقصد مشرقی و مغربی پاکستان کے غریب عوام کو فوج، وڈیروں اور صنعت کاروں کی غلامی سے نجات دلانا تھا۔
548eab5f6098b.jpg

شیخ مجیب صوبائی خودمختاری کے حامی تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ مرکزی حکومت پر راولپنڈی کی وردی مافیا کا قبضہ تھا جو ملک کے دونوں بازوؤں کے وسائل لوٹ کر عوام کو غربت اور جہالت کے اندھیروں میں جھونک رہی تھی۔
ایوب خان کے ڈیموں اور صنعتی ترقی کا ڈھول پیٹنے والوں سے کوئی پوچھے کہ ان کے اباجان ایوب نے شرح تعلیم میں اضافہ کیا یا تنزلی کی؟ غربت اور بے روزگاری گھٹی یا بڑھی؟
وردی مافیا، وڈیرے اور چوہدری کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستانی عوام تعلیم یافتہ ہوں۔ کیوں کہ اگر قوم تعلیم یافتہ ہو گئی تو وردی والوں سے سوال کرے گی کہ تم ہمارے ٹیکسوں کے پیسے کا کیا کرتے ہو؟ تم ہمارا بجٹ کیوں کھا جاتے ہو؟ جس طرح مفاد پرستوں نے مسئلہ فلسطین زندہ رکھا ہوا ہے اسی طرح تم لوگوں نے بھی مسئلہ کشمیر حل نہیں کرنا، کیوں کہ اس طرح تم لوگوں کے کھابے بند ہو جائیں گے۔ ہندوستان سے تم نے آج تک جنگ نہیں جیتی، تو پھر جنگوں کے بجائے دوستی اور امن کے ذریعے خطے کے عوام کو ترقی کے راستے پر کیوں نہ ڈالا جائے؟
وردی والوں نے اپنے ایجنٹ ذوالفقار علی بھٹو کے ذریعے شیخ مجیب کو ڈرانے دھمکانے اور بے وقوف بنانے کی کوشش کی، مگر شیخ مجیب جھک نہ سکا۔ غالباً اس کی عوامی تحریک اس نہج پر پہنچ چکی تھی کہ اب وہ خود تحریک کے رحم و کرم پر تھا۔
لہٰذا وردی والوں نے اپنی اس تربیت کے ہاتھوں مجبور ہو کر جو انہوں نے اپنے برطانوی اور امریکی آقاؤں سے حاصل کی تھی، ایک جمہوری جدوجہد کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی مگر وہ خود ہی ذلت اور بدنامی کا ہار سجائے ہندوستانی جیلوں میں دھر لیے گئے۔
اب ذوالفقار علی بھٹو کی باری تھی۔ اس نے 5 سال بڑی رعونت کے ساتھ حکمرانی کی۔ اور پھر 1977 کے عام انتخابات میں بھٹو نے شیخ مجیب کو بھی مات دے دی، جب اس کی پیپلز پارٹی نے 216 کے ایوان میں 155 نشستیں جیت کر 72 فی صدی اکثریت حاصل کر لی۔ وردی والے جن کو شیخ مجیب کی 53 فی صدی اکثریت سے لوز موشن لگ گئے تھے، اس بار ان کو ہیضہ ہونے لگا۔ بھٹو نے پہلے ہی وردی والوں کی دم پر پاؤں رکھا ہوا تھا، اگلی حکومت میں تو وہ ان کو گلے سے دبوچ کر اپنی ماتحتی میں لے لیتا۔ بلڈی سویلیئنز 1948 کے بعد پہلی بار آزاد ہو جاتے۔ سویلیئن سپریمیسی کا خواب پورا ہوجاتا۔ پاکستان میں نابالغ سہی، حقیقی جمہوریت قائم ہو جاتی۔
pakistan-general-elections-1997-2013-2-638.jpg

جماعت اسلامی، علماء اسلام اور علماء پاکستان کے باوردی لوٹے میدان میں آئے، مگر اس وقت کے عمران خان (ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان) اور باقی لوٹے مل کر بھی بھٹو کا کچھ بگاڑ نہ سکے۔ قریب تھا کہ بھٹو اپنی حکمت عملی سے پی این اے کی تحریک کے ساتھ معاہدہ کر لیتا، مگر بے حیا، بے غیرت جنرل ضیاء نے اپنے فطری کمینہ پن کے ہاتھوں مجبور ہو کر، حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت کر کے عوام کو 11 سال کے لیے غلام بنا لیا۔
ضیاء نے 1988 میں جونیجو کو برطرف کرنے کے بعد عام انتخابات کا اعلان ضرور کیا، مگر انتخابات 1985 کی طرح غیر جماعتی بنیادوں پر ہونا تھے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ بے نظیر بھٹو کی عوامی مقبولیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وزیراعظم وہی بنتا جسے وردی والے خدا، مونچھوں والے جعلی مولوی، ضیاء الحق نے چننا تھا۔
وردی والے خدا کی پوجا کرنے والے جماعت اسلامی اور باقی مولویوں کی ذلت کا سامان اللہ رب العزت نے وردی والوں کے امریکی خداؤں کے ہاتھوں کروادیا، جب ضیاء الحق طیارہ حادثے میں 'شہید' کر دیے گئے۔ جس طرح صدر ضیاء شہید ہوئے اسی طرح ملا فضل اللہ بھی ڈرون حملے میں شہید ہوا نا؟
اگر 2013 میں عمران خان اسٹیج سے گر کر ہلاک ہو جاتے تو وہ بھی شہید ہو جاتے، اور اگر زرداری کسی گھوڑے یا گدھے سے گر کر مارا جائے تو وہ بھی شہید ہو جائے گا؟
خیر، ضیاء کی موت سے وردی والوں کے کئی منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ بے نظیر نے اعلیٰ عدلیہ کے ذریعے غیر جماعتی انتخابات کو کالعدم قرار دلوادیا، اور غالباً وردی والوں کے امریکہ نواز مہروں کے ذریعے بے نظیر الیکشن جیت گئیں، مگر اپنے والد اور شیخ مجیب کی طرح سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکیں۔ اور یہی وردی والے چاہتے تھے۔
جمہوریت کی واپسی ہوئی مگر ٹرائیکا (اسلم بیگ، غلام اسحٰق اور بے نظیر) کے سائے میں۔ بیس مہینے کے اندر بے نظیر کو چلتا کیا گیا۔ وردی والوں کے ایجنٹ نواز شریف کی حکومت بنی، مگر مخلوط حکومت۔ وردی والے چین کی بانسری بجاتے رہے۔
وردی مافیا کو دوبارہ بدہضمی تب ہوئی جب 1997 کے عام انتخابات میں نواز شریف کو بھاری مینڈیٹ مل گیا۔ نواز نے اس مینڈیٹ کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھٹو بننے کی کوشش کی، مگر 1999 میں منہ کی کھائی۔ نواز شریف بھٹو جیسا بہادر انسان نہیں تھا۔ اس کو جدہ بھاگنا پڑا۔
پھر 2013 میں نواز شریف کو ایک بار پھر بھاری مینڈیٹ مل گیا، وردی والوں کا ہیضہ پھر سے جاگ گیا۔ اور اب دیکھنے میں یہی آرہا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر مخلوط حکومت بننے جارہی ہے۔ تیسرے درجے کی تحریک انصاف کو وردی والوں نے اپنی بد معاشی کے ذریعے دوسرے یا پہلے درجے کی جماعت میں تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم تجزیات کے مطابق عمران احمد خان نیازی آف بنی گالم گلوچ سادہ اکثریت حاصل نہیں کر پائیں گے، اور لوٹوں اور نون اور پی پی پی کے فارورڈ بلاکس کے ذریعے حکومت بنا پائیں گے۔ تاہم ان میں اتنا دم خم نہیں ہو گا کہ کوئی اہم فیصلے کر سکیں۔
کٹھ پتلی وزیراعظم بننے پر عمران احمد خان نیازی اور ان کے خبطی حواریوں کو پیشگی مبارک باد

اس وقت تو گنجے کتے اور اس کے کتوروں کو بد ہضمی ہوئی ہے اس بار فوج نہیں بلکہ عوام الناس ان کی تشریف میں ڈنڈا دے گی
 

Pakistan2017

Chief Minister (5k+ posts)
بے حیا، بے غیرت جنرل ضیاء نے اپنے فطری کمینہ پن کے ہاتھوں مجبور ہو کر

اور اسی طرح بےغیرت بےشرم بےضمیر دلے جنرل کیانی نے اپنی غلیظ فطرت کی وجہ سے ٢٠١٣ کے الیکشن میں دھاندلی کروا کرایک اپنا جیسے بھڑوے نورے کو مرکز اور پنجاب میں حکومت دلوائی اور حرامی زرداری کو سندھ میں
 

SaRashid

Minister (2k+ posts)
اور اسی طرح بےغیرت بےشرم بےضمیر دلے جنرل کیانی نے اپنی غلیظ فطرت کی وجہ سے ٢٠١٣ کے الیکشن میں دھاندلی کروا کرایک اپنا جیسے بھڑوے نورے کو مرکز اور پنجاب میں حکومت دلوائی اور حرامی زرداری کو سندھ میں
درست بولا۔ وردی والوں کے یہی کام ہیں۔
 

Arshad50

Senator (1k+ posts)
ye wo hi wardi walay hey jin se wafa ki qasmey nawaz shariff ne khain thee zia shaheed tera massion jaree rahe gaa aj patwario ne apne abu jan se naraz hein kiun ke abu jan ne nawaz shariff ko Aaq kar dya patwario roz roz abu badalna guna e azeem hey aik hi abi ke saath stick rehte khaye jao khaye jao london nu pochaye jao:whistle:
 

SaRashid

Minister (2k+ posts)
ye wo hi wardi walay hey jin se wafa ki qasmey nawaz shariff ne khain thee zia shaheed tera massion jaree rahe gaa aj patwario ne apne abu jan se naraz hein kiun ke abu jan ne nawaz shariff ko Aaq kar dya patwario roz roz abu badalna guna e azeem hey aik hi abi ke saath stick rehte khaye jao khaye jao london nu pochaye jao:whistle:
آدھی بات کیوں کرتے ہو؟ پوری کیا کرو نا۔ ڈر لگتا ہے کیا یا شرم آتی ہے؟ یہ بولو کہ وردی والوں نے نواز شریف کو عاق کر کے عمران احمد خان نیازی کو گود لے لیا ہے۔ بہ قول بلاول زرداری، عمران خان، نواز شریف کا سیاسی جانشین ہے۔
 

Arshad50

Senator (1k+ posts)
SaRashid itni takleef abu jaan ne jo choor dia bas sabar ka phal meetha hota hai ya bolo sabar ki deg ke neechey chikar jal raha hota hey ahoo bedardee se bolo magar bolo ya zia madad
 

akmal1

Chief Minister (5k+ posts)
آدھی بات کیوں کرتے ہو؟ پوری کیا کرو نا۔ ڈر لگتا ہے کیا یا شرم آتی ہے؟ یہ بولو کہ وردی والوں نے نواز شریف کو عاق کر کے عمران احمد خان نیازی کو گود لے لیا ہے۔ بہ قول بلاول زرداری، عمران خان، نواز شریف کا سیاسی جانشین ہے۔

جب ان وردی والوں نے نواز شریف کو گود لیا ہوا تھا تب آپ کو یہ لکھنے کی توفیق نہ ہوئی؟
اب راتوں کی ملاقاتیں کیا بند ہوئیں ساری دنیا سے ہی بد گمان ہو گئے ہو؟
 

Arshad50

Senator (1k+ posts)
SaRashid ya zia madad 100 dafa soba or sham para karo or nawaz shariff 24 hours pelaya karo or agar ho sakey to is me azafa karo ya gelani ab to der ho gahi ab to aja sadey leader nu bacha jaa
 

Raja Farooq

Senator (1k+ posts)
اور اسی طرح بےغیرت بےشرم بےضمیر دلے جنرل کیانی نے اپنی غلیظ فطرت کی وجہ سے ٢٠١٣ کے الیکشن میں دھاندلی کروا کرایک اپنا جیسے بھڑوے نورے کو مرکز اور پنجاب میں حکومت دلوائی اور حرامی زرداری کو سندھ میں
U nailed it issy waja syy hum 5 saal iss haramy noory ko bhugut rhy hyn mulk default hoo gyya hyy qarzy asmaan prr poonch gy hyn khud haramy kayani Australia my moojyn maar rha hy woo dalaa kaana noory k agent bna howa hyy
 

THEMUSLIM

Senator (1k+ posts)
دسمبر 1970 کے عام انتخابات میں جب بنگالی قوم پرستوں نے 300 کے ایوان میں 160 نشستیں حاصل کر لیں تو راولپنڈی میں بیٹھی ہوئی وردی والی مافیا کو لوز موشن آنا شروع ہو گئے۔ وجہ یہ تھی کہ شیخ مجیب کی عوامی لیگ کے چھ نکات کا بنیادی مقصد مشرقی و مغربی پاکستان کے غریب عوام کو فوج، وڈیروں اور صنعت کاروں کی غلامی سے نجات دلانا تھا۔
548eab5f6098b.jpg

شیخ مجیب صوبائی خودمختاری کے حامی تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ مرکزی حکومت پر راولپنڈی کی وردی مافیا کا قبضہ تھا جو ملک کے دونوں بازوؤں کے وسائل لوٹ کر عوام کو غربت اور جہالت کے اندھیروں میں جھونک رہی تھی۔
ایوب خان کے ڈیموں اور صنعتی ترقی کا ڈھول پیٹنے والوں سے کوئی پوچھے کہ ان کے اباجان ایوب نے شرح تعلیم میں اضافہ کیا یا تنزلی کی؟ غربت اور بے روزگاری گھٹی یا بڑھی؟
وردی مافیا، وڈیرے اور چوہدری کبھی نہیں چاہتے کہ پاکستانی عوام تعلیم یافتہ ہوں۔ کیوں کہ اگر قوم تعلیم یافتہ ہو گئی تو وردی والوں سے سوال کرے گی کہ تم ہمارے ٹیکسوں کے پیسے کا کیا کرتے ہو؟ تم ہمارا بجٹ کیوں کھا جاتے ہو؟ جس طرح مفاد پرستوں نے مسئلہ فلسطین زندہ رکھا ہوا ہے اسی طرح تم لوگوں نے بھی مسئلہ کشمیر حل نہیں کرنا، کیوں کہ اس طرح تم لوگوں کے کھابے بند ہو جائیں گے۔ ہندوستان سے تم نے آج تک جنگ نہیں جیتی، تو پھر جنگوں کے بجائے دوستی اور امن کے ذریعے خطے کے عوام کو ترقی کے راستے پر کیوں نہ ڈالا جائے؟
وردی والوں نے اپنے ایجنٹ ذوالفقار علی بھٹو کے ذریعے شیخ مجیب کو ڈرانے دھمکانے اور بے وقوف بنانے کی کوشش کی، مگر شیخ مجیب جھک نہ سکا۔ غالباً اس کی عوامی تحریک اس نہج پر پہنچ چکی تھی کہ اب وہ خود تحریک کے رحم و کرم پر تھا۔
لہٰذا وردی والوں نے اپنی اس تربیت کے ہاتھوں مجبور ہو کر جو انہوں نے اپنے برطانوی اور امریکی آقاؤں سے حاصل کی تھی، ایک جمہوری جدوجہد کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی مگر وہ خود ہی ذلت اور بدنامی کا ہار سجائے ہندوستانی جیلوں میں دھر لیے گئے۔
اب ذوالفقار علی بھٹو کی باری تھی۔ اس نے 5 سال بڑی رعونت کے ساتھ حکمرانی کی۔ اور پھر 1977 کے عام انتخابات میں بھٹو نے شیخ مجیب کو بھی مات دے دی، جب اس کی پیپلز پارٹی نے 216 کے ایوان میں 155 نشستیں جیت کر 72 فی صدی اکثریت حاصل کر لی۔ وردی والے جن کو شیخ مجیب کی 53 فی صدی اکثریت سے لوز موشن لگ گئے تھے، اس بار ان کو ہیضہ ہونے لگا۔ بھٹو نے پہلے ہی وردی والوں کی دم پر پاؤں رکھا ہوا تھا، اگلی حکومت میں تو وہ ان کو گلے سے دبوچ کر اپنی ماتحتی میں لے لیتا۔ بلڈی سویلیئنز 1948 کے بعد پہلی بار آزاد ہو جاتے۔ سویلیئن سپریمیسی کا خواب پورا ہوجاتا۔ پاکستان میں نابالغ سہی، حقیقی جمہوریت قائم ہو جاتی۔
pakistan-general-elections-1997-2013-2-638.jpg

جماعت اسلامی، علماء اسلام اور علماء پاکستان کے باوردی لوٹے میدان میں آئے، مگر اس وقت کے عمران خان (ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان) اور باقی لوٹے مل کر بھی بھٹو کا کچھ بگاڑ نہ سکے۔ قریب تھا کہ بھٹو اپنی حکمت عملی سے پی این اے کی تحریک کے ساتھ معاہدہ کر لیتا، مگر بے حیا، بے غیرت جنرل ضیاء نے اپنے فطری کمینہ پن کے ہاتھوں مجبور ہو کر، حکومت پاکستان کے خلاف بغاوت کر کے عوام کو 11 سال کے لیے غلام بنا لیا۔
ضیاء نے 1988 میں جونیجو کو برطرف کرنے کے بعد عام انتخابات کا اعلان ضرور کیا، مگر انتخابات 1985 کی طرح غیر جماعتی بنیادوں پر ہونا تھے۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ بے نظیر بھٹو کی عوامی مقبولیت سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وزیراعظم وہی بنتا جسے وردی والے خدا، مونچھوں والے جعلی مولوی، ضیاء الحق نے چننا تھا۔
وردی والے خدا کی پوجا کرنے والے جماعت اسلامی اور باقی مولویوں کی ذلت کا سامان اللہ رب العزت نے وردی والوں کے امریکی خداؤں کے ہاتھوں کروادیا، جب ضیاء الحق طیارہ حادثے میں 'شہید' کر دیے گئے۔ جس طرح صدر ضیاء شہید ہوئے اسی طرح ملا فضل اللہ بھی ڈرون حملے میں شہید ہوا نا؟
اگر 2013 میں عمران خان اسٹیج سے گر کر ہلاک ہو جاتے تو وہ بھی شہید ہو جاتے، اور اگر زرداری کسی گھوڑے یا گدھے سے گر کر مارا جائے تو وہ بھی شہید ہو جائے گا؟
خیر، ضیاء کی موت سے وردی والوں کے کئی منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ بے نظیر نے اعلیٰ عدلیہ کے ذریعے غیر جماعتی انتخابات کو کالعدم قرار دلوادیا، اور غالباً وردی والوں کے امریکہ نواز مہروں کے ذریعے بے نظیر الیکشن جیت گئیں، مگر اپنے والد اور شیخ مجیب کی طرح سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکیں۔ اور یہی وردی والے چاہتے تھے۔
جمہوریت کی واپسی ہوئی مگر ٹرائیکا (اسلم بیگ، غلام اسحٰق اور بے نظیر) کے سائے میں۔ بیس مہینے کے اندر بے نظیر کو چلتا کیا گیا۔ وردی والوں کے ایجنٹ نواز شریف کی حکومت بنی، مگر مخلوط حکومت۔ وردی والے چین کی بانسری بجاتے رہے۔
وردی مافیا کو دوبارہ بدہضمی تب ہوئی جب 1997 کے عام انتخابات میں نواز شریف کو بھاری مینڈیٹ مل گیا۔ نواز نے اس مینڈیٹ کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھٹو بننے کی کوشش کی، مگر 1999 میں منہ کی کھائی۔ نواز شریف بھٹو جیسا بہادر انسان نہیں تھا۔ اس کو جدہ بھاگنا پڑا۔
پھر 2013 میں نواز شریف کو ایک بار پھر بھاری مینڈیٹ مل گیا، وردی والوں کا ہیضہ پھر سے جاگ گیا۔ اور اب دیکھنے میں یہی آرہا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر مخلوط حکومت بننے جارہی ہے۔ تیسرے درجے کی تحریک انصاف کو وردی والوں نے اپنی بد معاشی کے ذریعے دوسرے یا پہلے درجے کی جماعت میں تبدیل کر دیا ہے۔ تاہم تجزیات کے مطابق عمران احمد خان نیازی آف بنی گالم گلوچ سادہ اکثریت حاصل نہیں کر پائیں گے، اور لوٹوں اور نون اور پی پی پی کے فارورڈ بلاکس کے ذریعے حکومت بنا پائیں گے۔ تاہم ان میں اتنا دم خم نہیں ہو گا کہ کوئی اہم فیصلے کر سکیں۔
کٹھ پتلی وزیراعظم بننے پر عمران احمد خان نیازی اور ان کے خبطی حواریوں کو پیشگی مبارک باد

Filhaal to aap ko badhazmi lag rahi he..........
mqdefault.jpg
 

patriot

Minister (2k+ posts)
جو بھی بیساکھیوں کے سہارے لے کر آئے گا بوقت ضرورت اس کے نیچے سے بیساکھیاں کھینچ لی جائیں گی ۔
 

chak14

MPA (400+ posts)
Your thread deserve 100-DISLIKES at a time. I don't know why Admin has removed this option. We all know that there are no angels in Establishment. Why can't you write a balanced and useful article. You wasted so much time writing this garbage. Since the creation of Pakistan, it was the incompetency of politicians who paved the way for Army Rule. Don't you know what type of filthy, greedy, corrupt to the core and ruthless these politicians are? If these politicians have done something for public betterment, then no dictator would have dared to snatch the power. Turkey example is a lesson for our politicians. Are you blind or deal who don't know how people laid in front of tanks. Our biggest problem is our mean and power hungry politicians which give room to agencies to manipulate. Don't blame to others for your own failures. Shame on you for writing such biased article. Stop this non-sense as it is a waste of time.