الیکشن سے انکار کے بعد الیکشن کمیشن کا عمران خان کے خلاف کیسز پر فوکس

aaahahasa.jpg

انٹراپارٹی انتخابات پرائے آئین کے مطابق کروائے گئے جبکہ نئی آئینی ترامیم ہم نے واپس لے لی ہیں: جمال انصاری

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرسربراہی 3 رکنی بینچ نے آج پاکستان تحریک انصاف کے آئین میں ترامیم اور انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ کیس کی سماعت کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران پولیٹیکل ونگ حکام نے بتایا کہ تحریک انصاف نے اپنے پارٹی آئین میں ترمیم کیلئے 3 قراردادیں پاس کیں جس کی کاپیاں فراہم الیکشن کمشنر کو پیش کی گئیں۔

سماعت کے دوران پولیٹکل ونگ حکام نے بتایا کہ اجلاس کے منٹس اور ایجنڈا طلب کیا گیا، پاکستان تحریک انصاف نے انٹراپارٹی انتخابات کا طریقہ کار الیکشن کمیشن کو بتائے بغیر آئینی ترمیم میں تبدیل کیا۔ پارٹی چیئرمین کے انتخابات تحریک انصاف کے موجودہ آئین کے مطابق خفیہ بیلٹ سے ہوتے ہیں جبکہ تحریک انصاف نے ترامیم سے پارٹی چیئرمین کے انتخابات کو شو آف ہینڈز سے کر دیا ہے۔ انٹراپارٹی انتخابات کو بھی الیکشن کمیشن نے منظور کرنا ہے۔

وکیل ر تحریک انصاف جمال انصاری نے بتایا کہ انٹراپارٹی انتخابات پرائے آئین کے مطابق کروائے گئے جبکہ نئی آئینی ترامیم ہم نے واپس لے لی ہیں۔ انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق تفصیلات جمع کیں جس پر الیکشن کمیشن کی طرف سے اعتراض نہیں کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے جن آئینی ترامیم پر اعتراض کیا گیا وہ ہم نے واپس لے لی ہیں۔

جمال انصاری نے بتایا کہ تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کے نتائج ہم نے الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیئے ہیں۔ آئینی ترامیم اور انٹراپارٹی انتخابات الگ الگ معاملہ ہے۔ معاملے کو دیکھ کر حکم جاری کر دیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف کے دلائل سننے کے بعد چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ نے تحریک انصاف کے آئین میں ترامیم کے حوالے سے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
 

Back
Top