
سینئر تجزیہ کار محمد مالک نے کہا ہے کہ الیکشن کی تاخیر سے ملک میں پھیلنے والی انارکی حکومت کے فائدے میں ہے۔
تفصیلات کے مطابق جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار محمد مالک کا کہنا تھا کہ اصل جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ الیکشن نہیں ہونے دینے، 90 روز کے معاملے پر آئین، قانون ، ججز یا میری آپ کی کوئی بحث نہیں ہے، سب اس بات پر متفق ہیں کہ 90 روز میں الیکشن ہونے چاہیے مگر ہونے نہیں دیئے جارہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ معاملہ عدالت میں پہنچا تو میرے خیالات 9 رکنی بینچ پر کچھ اور تھے، پھر 7رکنی ، 5 رکنی بینچ تک میرے خیالات کچھ اور تھے مگر جب بات 3 رکنی بینچ تک آگئی تو میرے خیالات بدلے کہ اب چیف جسٹس کو نظر ثانی کرنی چاہیے، اس سے پہلے میں کہتا تھا کہ جو بھی فیصلہ آئے اس کے اندر غیر جانبداری کا عنصر موجود تھا، اب یہ تاثر ہٹ گیا ہے ۔
محمد مالک نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ دو ججز ایسے ہیں جن پر بہت سنجیدہ قسم کے الزامات اور تحفظات ہیں، اب چیف جسٹس صاحب کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے کہ معاملات کو کیسے قابو کیا جاسکتا ہے، اگر یہ تین رکنی بینچ فیصلہ کرتا ہے، حکومت اس پر عمل درآمد سے انکاری ہوتی ہے تو کیا ہوگا؟ یہ لوگوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے، ہوسکتا ہے یوسف رضا گیلانی کی مثال سامنے رکھ کر حکومت کو رگڑ بھی دیں ۔
انہوں نے کہا کہ میں بہت عرصے سے کہہ رہا ہے کہ ایک بحران پیدا ہوگیا ہے جو حکومت کیلئے زیادہ فائدہ مند ہے، حکومت الیکشن نا کروانے کیلئے ہر قیمت دینے کیلئے تیار ہے۔
محمد مالک نے کہا کہ عدلیہ میں تقسیم جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کے وقت سامنے آئی تھی، تقسیم اس سے بھی پہلے کی تھی ، ہمیں باقاعدہ نمبرز بتائے جاتے تھے کہ سپریم کورٹ میں 9-6 کی تقسیم ہے، 9 ججز چیف جسٹس کے کیمپ میں ہیں جبکہ باقی دوسری جانب ہیں، پھر ججز شفٹ ہونا شروع ہوا، اور اب فل کورٹ سے پرہیز سے یہ تاثر لیا جارہا ہے کہ شائد اکثریت دوسری جانب منتقل ہوچکی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/malickahaiasa.jpg