اللہ نےعزت دی،کرپشن ثابت ہوتی تو منہ چھپاتاپھرتا:وزیراعظم کا عدالت میں بیان

shehbaz-sharif-in-court-ccc.jpg


لاہور کی خصوصی عدالت نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیرِ اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت تمام ملزمان کی ضمانت کنفرم کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں پیش ہوئے۔ جہاں دورانِ سماعت ایف آئی اے نے 3 مفرور ملزمان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ تینوں ملزمان دیے گئے پتے پر موجود نہیں۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف سماعت کے دوران روسٹرم پر آ گئے، انہوں نے کہا کہ نیب وہاں سے بھی دم دبا کے بھاگ گیا۔

شہبازشریف نے کہا کہ جب میں نیب کے عقوبت خانے میں تھا اور وہاں سے جیل گیا تو ایف آئی اے والے 2 بار میرے پاس آئے، ایف آئی اے سے کہا کہ میں اپنے وکیل سے مشورہ کیے بغیر جواب نہیں دے سکتا، میں نے ایف آئی اے کو زبانی تمام حقائق بتا دیے تھے۔

وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ میرے کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا اور میں باہر آیا، عزت ہی انسان کا اثاثہ ہوتا ہے، اللہ نے دوماہ پہلے مجھے وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری عطا کی ہے ۔ دعا ہے کہ یہ ذمہ داری خوش اسلوبی سے نبھاؤ ں۔ اگر میرے خلاف کرپشن ثابت ہوجاتی تو میں یہاں کھڑا نہ ہوتا بلکہ منہ چھپا کر کسی جنگل میں پھر رہا ہوتا ۔

شہبازشریف نے کہا کہ میرے عمل سے خاندان کی شوگر ملوں کو نقصان پہنچا، منی لانڈرنگ یا کرپشن کر کے منہ کالا کرانا ہوتا تو میں خاندان کی ملوں کو نقصان کیوں پہنچاتا؟ اپنے خاندان کی ملوں کو سبسڈی دے سکتا تھا جس کا میں قانونی اختیار رکھتا تھا، کئی سو ارب بچائے، کیا میں مشتاق چینی والے کے ساتھ ڈیل کروں گا؟ سارا کیس جھوٹ کا پلندہ ہے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ انہیں جیل میں شاملِ تفتیش کیا گیا، عدالت کے روبرو کوئی شہادت نہیں آ سکی۔

جس کے بعد عدالت نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں نے بینکرز کو گواہ نہیں بنایا؟ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے جواب دیا کہ انہیں گواہ نہیں بنایا، میں ریکارڈ سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کروں گا، عدالت کے روبرو سارا کیس آ چکا ہے، بطور پراسیکیوٹر قانون کے مطابق ہی بات کروں گا، یہ نہیں ہو گا کہ پراسیکیوٹر کے طور پر صرف ان کی مخالفت کروں۔

پراسیکیوٹر نے کہا ایف آئی اے نے جب یہ کیس کیا، اس وقت ڈائریکٹ انکوائری نہیں ہوئی، بطور پراسیکیوٹر ایسا نہیں کہ صرف ایسا بیان دوں جس سے انہیں نقصان ہو۔ شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ ایسی کوشش کریں گے بھی تو ہم انہیں کرنے نہیں دیں گے۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ میں ایسی حماقت نہیں کروں گا جس کا جواب میرے پاس نہ ہو، یہ سیاسی شخصیت ہیں، جب کیس کھلتے ہیں تو اسی طرح کی شہادت اکٹھی ہوتی ہے، عدالت نے استفسار کیا تھا کہ کیا ہمارے پاس براہِ راست شہادت ہے؟

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ والیم 6 کے دوسرے صفحے پر ایک گواہ نے وہ بیان نہیں دیا جو چالان میں ہے۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا ادارے نے جتنی شہادت اکٹھی کی اس میں بدنیتی نہیں تھی، جتنا ہو سکتا تھا اس کیس میں شہادت اکٹھی کی، مسرور انور اور عثمان شاملِ تفتیش نہیں ہوئے۔
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
اور کرپشن کیسے ثابت ہوتی ہے اس وقت جتنے لوگ اسمبلی میں ہیں سب پر اور جنرل باجوہ پر بھی کرپشن ثابت ہو چکی ہے۔جب کرپشن ثابت نہ کرنے کو قانون بدلا جا
ئے تو یہ ہی سب سے بڑا ثبوت ہے کہ کرپشن سے جان چھوٹتی نظر نہیں آ رہی تھی اس لیے امرا شرفا ججوں جرنیلوں صحافیوں بیوروکریٹوں بزنس مینوں سب کی خوشی کے لیے شرم کا قانون کا پردہ ہی ہٹا دیا گیا۔یہ دنیا کا پہلا واقعہ ہے سب چوروں کو بڑا چور مل کر لایا اور انہوں نے قانون بنایا جب سے ہم چور بنے تب سے کوی چور چور نہیں کہاۓ گا اور یوں عدالت گئے ثابت کیے بغیر ہی سب بے قصور ہو گئے
آو کھوتے ہکلے منی لانڈرر پاکستان نے تیری بے گناہی کے ثبوت نہیں دیکھے تو اب تو اور بھی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا ایسی بے شرمی والی قانون سازی تیرے ہی منہ کی کالک ہو گی تاریخ میں