
مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اقتدار میں ہونے کے باوجود بے اختیار ہیں، جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے اقرار کیا کہ اقتدار میں ہونے کے باوجود وہ بے اختیار ہیں،جاوید لطیف نے مزید کہا کہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں جسٹس قاضی عیسی فائز تھے،
انہوں نے واضح کیا کہ اداروں کا نام لینے کےبجائے آپ شخصیات کی بات کریں،شخصیات کا نام تو ہم لیتے ہیں۔
علی وزیر کے حوالے سے سوال پر جاوید لطیف نے مزید کہا کہ عمران خان کو گرفتار نہیں کرسکتے، علی وزیر کو رہا نہیں کرسکتے تو کہاں جائیں، حامد نے کہا مطلب آپ با اختیار نہیں، جس پر جاوید لطیف نے اعتراف کیا کہ آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں،مگر یہ سچ ہر دفعہ بولنا چاہئے،عمران خان جب حکومت پر ہوتے ہیں، ایک پیج پر رہنے کی بات کرتے ہیں۔
دوسری جانب پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا وزیر خارجہ صاحب بھی مان گئے کہ وہ بے اختیار ہیں، تو اگر اصل طاقت اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے تو یہ کیوں کھلونا بنتے ہیں؟ اگر سیاستدان بے اختیار ہیں تو پی ڈی ایم کو حکومت نہیں لینی چاہیے تھی، ان کے کھاتے اپنے ہاتھ میں کیوں لئے؟
شعیب شاہین نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دوبارہ میثاق جمہوریت میں لانا پڑے گا، اسٹیبلشمنٹ کا کردار سیاست سے نکالنا پڑے گا، میزبان حامد میر نے پوچھا کہ عمران خان بار بار بیک ڈور سے اسٹیبلشمںٹ سے رابطے کیوں کررہے ہیں کہ الیکشن کروائیں،
جب اسٹیبلشمنٹ کہہ چکی ہے ہمارا کام نہیں یہ؟شعیب شاہین نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ کا کردار نہیں ہوتا تو بلاول بھٹو اسٹیبلشمنٹ کے پاس جانے کا نہ کہتے۔
دوسری جانب کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردی کے مقدمے میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور دیگر ملزمان کو بے گناہ قرار دے یا، علی وزیرسمیت تمام ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا۔
Last edited by a moderator: