
افواج پاکستان نے شہباز گل کیخلاف شکایت نہیں کی،اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہبازگل کی ضمانت منظورکرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ پولیس کوئی شواہد نہیں دے سکی کہ شہبازگل نےبیان سے پہلے یا بعد میں کسی افسریا سپاہی سے رابطہ کیا شہبازگل سے تفتیش مکمل ہوچکی مزید جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں شہبازگل کے وکیل اور پراسیکیوٹر کے دلائل کا بتایا گیا،تحریری فیصلے میں کہاکہ پراسیکیوٹرنہیں بتا سکے کہ شہبازگل نے جرم کی معاونت کیلئے مسلح افواج کے کسی افسرسے رابطہ کیا اس کے ساتھ ایسی کوئی چیزبھی ریکارڈ پرنہیں لائی کہ آرمڈ فورسزکی جانب سے شکایت درج کرائی گئی ہو۔
کسی سیاسی جماعت کےترجمان سےاس قسم کے لاپرواہ بیان کی توقع نہیں کیا جاسکتی تاہم آرمڈ فورسزکا ڈسپلن اتنا کمزورنہیں کہ ایسے غیرذمہ دارانہ بیان سے نقصان پہنچے تحریری فیصلہ میں بتایا گیا کہ عدالت کے سامنے ایسا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکا کہ شہباز گل کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے، شہبازگل کومزید جیل میں رکھنا بےسود بلکہ ٹرائل سے پہلے سزا دینے کے مترادف ہوگا ہرسماعت پرعدالت حاضری یقینی بنانے کیلئے ٹرائل کورٹ شہبازگل کوپابند کرسکتی ہے۔