افواج پاکستان سرکاری اراضی کی ملکیت کادعویٰ نہیں کرسکتیں،اسلام آبادہائیکورٹ

2margahissmationalparkscase.jpg

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ افواج پاکستان ریاستی زمین کی ملکیت کا دعویٰ نہیں کر سکتیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 1952 کا پاکستان آرمی ایکٹ، 1953 کا ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی کا 1961 کا ایکٹ جو بعد میں نظم و ضبط کے قوانین اور آئین کا حصہ بنے ہیں وہ افواج پاکستان کو منظم کرنے کیلئے ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان قوانین میں واضح کہا گیا ہے کہ یہ قوانین مسلح افواج کی متعلقہ شاخوں کے نظم و ضبط اور اندرونی کام کو منظم کرتے ہیں لیکن افسران کو اداروں سے ہٹ کر کوئی سرگرمی کرنے کا اختیار نہیں دیتے۔

مذکورہ بالا قوانین کے تحت ایسی کوئی شق نہیں ہے جو پاک فوج کو بہبود کے مقاصد کے لیے اپنی ساخت سے باہر کی سرگرمیوں کو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر کرنے کا اختیار یا اختیار دیتی ہو، جب تک کہ وفاقی حکومت واضح طور پر ایسا کرنے کی اجازت نہ دے دے۔

نتیجہ کے طور پر پاکستانی فوج کو براہ راست یا بالواسطہ طور پر اپنی ساخت سے باہر کسی بھی نوعیت کے کاروباری منصوبوں میں مشغول ہونے اور نہ ہی ریاستی زمین کی ملکیت کا دعوی کرنے کا کوئی اختیار ہے اور نہ اس کا ایسا کوئی دائرہ اختیار ہے۔

https://twitter.com/x/status/1547149134465236992
https://twitter.com/x/status/1547152953836015617
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
اب ڈی ایچ اے کے پراپرٹی ڈیلرجرنیلوں کو حرام کی کمائی سے پرہیز کرکے حلال پر گزارہ کرنا ہوگا اور جس کام کے لئے انہیں پالا گیا ہے وہی کام کرنا چاہئے سازشوں کی بجائے
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
2margahissmationalparkscase.jpg

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ افواج پاکستان ریاستی زمین کی ملکیت کا دعویٰ نہیں کر سکتیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 1952 کا پاکستان آرمی ایکٹ، 1953 کا ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی کا 1961 کا ایکٹ جو بعد میں نظم و ضبط کے قوانین اور آئین کا حصہ بنے ہیں وہ افواج پاکستان کو منظم کرنے کیلئے ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان قوانین میں واضح کہا گیا ہے کہ یہ قوانین مسلح افواج کی متعلقہ شاخوں کے نظم و ضبط اور اندرونی کام کو منظم کرتے ہیں لیکن افسران کو اداروں سے ہٹ کر کوئی سرگرمی کرنے کا اختیار نہیں دیتے۔

مذکورہ بالا قوانین کے تحت ایسی کوئی شق نہیں ہے جو پاک فوج کو بہبود کے مقاصد کے لیے اپنی ساخت سے باہر کی سرگرمیوں کو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر کرنے کا اختیار یا اختیار دیتی ہو، جب تک کہ وفاقی حکومت واضح طور پر ایسا کرنے کی اجازت نہ دے دے۔

نتیجہ کے طور پر پاکستانی فوج کو براہ راست یا بالواسطہ طور پر اپنی ساخت سے باہر کسی بھی نوعیت کے کاروباری منصوبوں میں مشغول ہونے اور نہ ہی ریاستی زمین کی ملکیت کا دعوی کرنے کا کوئی اختیار ہے اور نہ اس کا ایسا کوئی دائرہ اختیار ہے۔

https://twitter.com/x/status/1547149134465236992
https://twitter.com/x/status/1547152953836015617
Agree....but what about these imposed corrupt n criminal dynasties of Shareef n Zardaris etc...they have captured all lands n ventures illegally...how come they bcm wealthier n country bcm poorer..
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)

Ab yeh Fouji Generals RIKO DIQ aur iss tarah kay dusaray Baday ventures se maal banayan gay —— In ko under the constitution lana ho ga —- Warna Bajwa Qadiani aur iss kay sathi Pakistan ka sauda kar dein gay​

 

Khallas

Chief Minister (5k+ posts)
Pakistan bana hi fauj k liya tha, Fauj ki badmashi, Fauj ki chori, Fauj ka qabza, Fauj ki hakumat.

Fauj jo chahti the jahan chahti hay qabza kar layti hai,

Faujion ka asal dushman Pakistani awam hay, India say to inhon nay lora larna hai.
 

SharpAsKnife

Minister (2k+ posts)
واپس لو ہمارے ٹیکس کے پیسے پر چلنے والے ادارے ان حرامزادوں کے ہاتھ سے۔
انکو چوکیداری کے لئے رکھا تھا، یہ تو گھر میں گھس کر ہمیں ہی لوٹ رہے ہیں
 

zagyy

Senator (1k+ posts)

مارگلہ ہلز کی سینکڑوں ایکڑ زمین پر فوج کا ملکیتی دعویٰ خلاف آئین قرار: ’فوج کے پاس کاروبار کرنے کا اختیار نہیں،‘ اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی فوج کے ویٹینری اور فارمز ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے اسلام آباد کے مارگلہ ہلز نیشنل پارک ایریا میں 8068 ایکڑ اراضی پر کیا گیا ملکیتی دعویٰ مسترد کر دیا ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر E-8 میں پاکستان نیوی کے زیر انتظام چلنے والے گالف کورس کی تعمیر کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق بدھ کے روز مارگلہ ہلز نیشنل پارک کیس کا 105 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ پاکستان بحریہ اور پاکستان آرمی نے قانون اپنے ہاتھ میں لے کر نافذ شدہ قوانین کی خلاف ورزی کی اور یہ قانون کی حکمرانی کو کمزور کرنے اور اشرافیہ کی گرفت کا ایک مثالی کیس تھا۔
یاد رہے کہ عدالت نے اس کیس میں شارٹ آرڈر (مختصر فیصلہ) 11 جنوری 2022 کو جاری کیا تھا۔
عدالت نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی تباہی کے ذمہ داروں کے خلاف متعلقہ اداروں کو کارروائی کا حکم دیا ہے۔ وزارت دفاع کو نیوی گالف کورس کے معاملے میں انکوائری کرنے جبکہ سیکریٹری دفاع کو فرانزک آڈٹ کروا کے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگوانے اور رپورٹ عدالت میں جمع کروانے کا احکامات صادر کیے گئے ہیں۔
عدالت نے پاکستان فوج کے ویٹینری اور فارمز ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے سنہ 2019 میں مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ کیا گیا لیز معاہدہ بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی فارمز ڈائریکٹوریٹ کے پاس مونال انتظامیہ کے ساتھ اس نوعیت کا معاہدہ کرایہ داری کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں تھا۔

https://www.bbc.com/urdu/pakistan-62151861


What a brave Judge! Is ko yeh log mar na dain!!
 

Dr Adam

President (40k+ posts)


چھ مہینے بعد تفصیلی فیصلہ دینے کا فائدہ ؟؟؟
سپریم کورٹ میں بیٹھے عقل کل قاضی پہلے ہی آنجناب کے جنوری کے مختصر فیصلے پر حکم امتناعی جاری کرکے ڈیری فارمز اور مونال ریسٹورنٹ کو کاروبار جاری رکھنے کا حکم دے چکے ہیں

آج سپریم کورٹ نے اپنے ڈپٹی سپیکر کے فیصلے پر جو تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے اسے بھی پڑھ لیں جسمیں جج فرما رہے ہیں کہ ہم مراسلے پر اس لیے فیصلہ نہیں دینگے کہ دوسرے ملک سے تعلقات خراب ہو جائیں
لعنت ہے ایسے فیصلے پر
یہ عدالت ہے کہ پنڈ کی کوئی پنچایت ؟؟؟ اور حسب روایت چیف جسٹس نے اپنا فیصلہ قرآن کی سورہ الشعراء سے شروع کیا ہے

بے شرم اور بیغرت جج
 

Back
Top