افغان وزیر خارجہ کا حامد کرزئی اور سلیم صافی کی وزیراعظم پر تنقید کا جواب

hamiid-safi11.jpg


افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے سابق افغان صدر حامد کرزئی اور پاکستانی صحافی سلیم صافی کے عمران خان کی تنقید پر ردعمل دیدیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آبا د میں ہونے والی او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس میں تقریر کے دوران وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کو افغان سرزمین پر داعش کی موجودگی سے خطرے کا سامنا ہے۔

اس بیان پر سابق افغان صدر حامد کرزئی نے ٹویٹر پر ایک مذمتی بیان جاری کیا اور کہا کہ عمران خان کا بیان افغانستان کے لوگوں کی تذلیل ہے، پاکستان کو افغانستان کے خلاف پراپیگنڈہ اور افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، افغانستان میں داعش کےسرگرم ہونے اور اس سے پڑوسی ممالک کو خطرات کا الزام حقیقت کے برعکس ہے۔

https://twitter.com/x/status/1472789425751040001
پاکستانی صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے بھی ٹویٹر پر اردو اور پشتو میں اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اوآئی سی کانفرنس میں بے بنیاد اور غیرذمہ دارانہ گفتگو کرکے عمران خان نے تمام افغانوں اور پختونوں کی نفرت کو ابھارا۔ ایک طرف حامدکرزئی بجا طور پرمذمت پر مجبور ہوئے تو دوسری طرف طالبان نے بجا طور پربرا منایا۔

تاہم افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغانستان کی تذلیل سے متعلق حامد کرزئی اور سلیم صافی کے پراپیگنڈے کو مسترد کردیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1472879454380773376
او آئی سی اجلاس میں شرکت کے بعد افغانستان واپس پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر خان متقی نے کہا کہ عمران خان کے بیان میں ایسی کوئی تذلیل نظر نہیں آئی جس کا سرکاری طور پر جواب دیا جائے، یہ ایک مثبت اجلاس تھا جسے منفی طور پر نہیں لیا جانا چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران مختلف آراءاور خیالات کا اظہار کیا گیا اہم بات یہ تھی کہ تمام شرکاء نے افغانستان کے حق میں بات کی۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
سلیم صافی کو تو عمران خان سے ذاتی عناد ہے لیکن میں بھی یہ سمجھتا ہوں کہ عمران خان کو دوسرے ممالک بارے بیان دینے سے پہلے تھوڑا سا سوچ لینا چاہیئے کہ اس سے کیا نفع اور کیا نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ معاملات ذاتی نہی ہیں بلکہ پورے ملک کے ان ممالک کے ساتھ تعلقات کو تباہ کر سکتے ہیں۔ یہاں میرا مقصد صرف افغانستان بارے بیان دینے سے نہی ہے۔
عمران خان کئی بار ملائشیا کے بارے میں یہ بیان دے چکا ہے کہ ان کیں مہاتر کے دوبارہ آنے سے پہلے کی حکومتیں کرپٹ تھیں۔ عمران یہ بھی کہہ چکا ہے کہ نائجیریا کا سب سے بڑا مسئلہ کرپٹ سیاست دان ہیں۔ اسی طرح کچھ دن قبل یہی بات اس نے لبنان بارے بھی کہی۔ اب اس بارے سمجھنے کی بات یہ ہے کہ عموما یہ ہوتا ہے کہ وہی پرانے سیاست دان بار بار حکومتوں میں آتے ہیں۔ تو اگر وہی سیاست دان جسے ہمارا وزیراعظم کرپٹ کہہ رہا ہے دوبارہ حکومت میں آجاتا ہے تو اس کے ہمارے ساتھ تعلقات کیسے ہونگے؟ خارجہ تعلقات میں ڈپلومیٹک یونا پڑتا ہے اس طرح کی بیان بازی نہی کی جاتی۔
عمران سے ہمارے اپنے کرپٹ تو سنبھالے نہی جاتے، چار سال میں ان میں کسی ایک کو بھی تو پراسیکیوٹ نہی کیا جا سکا۔ جو اپنے اتحادی کرپٹ ہیں جیسے گجرات کے چوہدری، ان کے مقدمات تو واپس لے لئے گئے اور نواز شریف کو باہر بھی اسی حکومت نے بھیجا ہے تو کیا ایسے میں ہمیں دوسرے ممالک کے کرپٹ سیاست دانوں کا ٹھیکہ اٹھانا چاہیئے؟؟​
 

samy99

Minister (2k+ posts)
PM IMRAN KHAN DIDN'T SAY ANYTHING NEGATIVE AGAINST AFGHANISTAN RATHER HE IS THE ONE WHO ARRANGED THIS OIC MEETING AND ACTED AS THE SPOKESPERSON OF AFGHANISTAN. AS FOR HAMID KARZAI THE TRAITOR OF AFGHANISTAN WHO KILLED THOUSANDS OF TALIBAN AND ALSO WORKED AGAINST PAKISTAN, HOW CAN THAT COBRA TALK ABOUT THE AFGHAN PEOPLE. AFGHAN TALIBAN SHOULD REMEMBER THE POISONOUS SNAKE HAMID KARZAI WHO HAS A BLACK HEART AND IS DEADLY AGAINST THE AFGHAN TALIBAN AN INDIAN AND AMERICAN AGENT.
KARZAI HIMSELF SAID IN THE PAST THAT AMERICANS ARE BRINGING DAESH-ISIS IN AFGHANISTAN IN THEIR PLANES, CAN HE DENY THIS?
WELL OF COURSE AFGHANISTAN AND PAKISTAN WILL HAVE PROBLEMS WITH ISIS AND OUR FORCES HAVE TO FACE THEM, WHAT'S WRONG TO SAY THAT.
 
Last edited:

Back
Top