اعلیٰ فوجی افسر کواغوا کرنے والے کن خطرناک دہشتگردوں کی رہائی مانگ رہےہیں؟

9ljalsskkkcolskdjd.png

خیبرپختونخوا کے جنوب میں واقع ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے 2 دن پہلے لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر خان اور ان کے بھتیجے سمیت 2 بھائیوں کرنے کے بدلے میں ٹی ٹی پی کے 20 ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے 2 دن پہلے لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر خان اور ان کے بھتیجے سمیت 2 بھائیوں کو اغوا کر لیا گیا تھا جن میں سے ایک بھائی نادرا میں کام کرتا ہے اور دوسرا اسسٹنٹ کمشنر ہے ، اغواکاروں کا تعلق شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی گنڈاپور گروپ سے بتایا گیا ہے۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے وی او اے اردو کی رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر، ان کے بھتیجے اور بھائیوں کو بدھ کی شام نامعلوم مسلح افراد اس نے وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں اپنے والدین کی تدفین کے بعد فاتحہ خوانی کیلئے اہل علاوہ اور رشتہ داروں کے ساتھ گھر میں موجود تھے۔ شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کی طرف سے مغویوں کی رہائی کے بدلے اپنے ساتھیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مغویوں کے بدلے جن ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ مبینہ طور پر سکیورٹی اداروں کی تحویل یا قید میں ہیں، اغواکاروں نے ساتھیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ تاوان کیلئے بھاری رقم کا تقاضا کیا ہے۔ حکومت کی طرف سے مغویوں کی رہائی کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں اور دہشت گردوں کی طرف سے جن ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے حکام ان قیدیوں کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔

ٹی ٹی پی دہشت گردوں کی طرف سے مغوی لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر، ان کے بھائی آصف امیر کے الگ الگ ویڈیو پیغام جاری کیے گئے تھے جن سے پہلے ہی سول وسکیورٹی اداروں نے ان کو رہا کرورانے کیلئے شدت پسندوں سے رابطے شروع کر دیئے تھے۔ اسلام آباد، ڈیرہ اسماعیل خان اور پشاور میں مغویوں کی رہائی کے لیے حکام میں مشاورت اور صلاح مشورے کیے جا رہے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1829124726242824244
لیفٹیننٹ کرنل خالد امیر اور ان کے بھائی آصف امیر نے ویڈیو پیغامات میں حکومت سے اپیل کی تھی کہ ان کی رہائی کے بدلے میں طالبان کے مطالبات منظور کیے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اغواکاروں نے جن ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ان میں سوات کے ملک محمود، مسلم خان، جنوبی وزیرستان کے لطیف محسود اور باجوڑ کےمولوی عمر بھی شامل ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1829193581023973442
سوات کے مسلم لیگ کالعدم شدت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کے ترجمان رہ چکے ہیں اور لطیف محسود کے مردہ یا زندہ ہونے بارے متضاد اطلاعات ہیں۔ لطیف محسود بارے بتایا جا رہا ہے کہ 2013ء میں انہیں پاکستانی سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کر لیا تھا جب وہ افغان حکومت کے کہنے پر حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلئے پاکستان پہنچے تھے۔

لطیف محسود کی گرفتاری پر اس وقت کے افغانی صدر حامد کرزئی کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، ٹی ٹی پی سوات کے سابق ترجمان مسلم خان اور کمانڈر ملک محمود کو 2009ء میں آپریشن راہ راست کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے مولوی عمر کو مہمند کے علاقے سے 2005ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔

اہم ٹی ٹی پی رہنما نے وائس آف امریکہ سے رابطے میں اغواکاروں کی طرف سے ٹی ٹی پی کے 4 سرکردہ رہنمائوں سمیت 20 ساتھیوں کی رہائی کے مطالبے کی تصدیق کی مگر فہرست میں شامل افراد کے نام نہیں بتائے۔ ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ مختلف ذرائع سے جرگہ ممبران اغواکاروں سے رابطے میں ہیں اور حکومت کوشش کر رہی ہے کہ مغویوں کی باحفاظت واپس یقینی بنائی جائے۔
 

Back
Top