Dastgir khan19
Minister (2k+ posts)
اسٹبلشمنٹ کا پہلا ٹارگٹ الیکشن ملتوی کروانا تھا اور اس مقصد کے لیے لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کرنی تھی . لنگڑا نیازی جال میں پھنس گیا اگر وہ توشہ خانہ میں گرفتار ہو جاتا تو اسے جلد ضمانت مل جاتی اور الیکشن کی صورتحال بھی قائم رہتی لیکن اب جب کہ وہ ایک بغاوت کے رستے پر چل نکلا ہے اور ریاستی اداروں کے ساتھ ٹکراو اختیار کر گیا ہے تو لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہونے کی وجہ سے اب نہ الیکشن نظر آ رہے ہیں اور نہ ہی لنگڑے کو کوئی ضمانت ملتی نظر آ رہی ہے . اب توشہ خانہ کیس پس منظر میں چلا جاۓ گا جب کہ دہشت گردی کا کیس اہمیت اختیار کر جاۓ گا جس میں لنگڑے کو ضمانت ملنا ممکن ہو گا . لنگڑے پر پہلے جتنے بھی کیس ہوے وہ سب قابل ضمانت تھے لیکن اب جو بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات ہیں ان سے نکلنا ہو گا
یہ تماشا بھی دو ہزار چودہ کے دھرنے کی طرح ایک جذباتی اور جوشیلا فیصلہ ہے . آخر کب تک لنگڑا زمان پارک میں محصور رہے اور کب تک اپنے ہزاروں ورکروں کے راشن پانی پر اربوں خرچ کرتا رہے گا . یہ جوش ایک دو ہفتے میں ختم ہو جاۓ گا اور لنگڑا پچھلے دھرنے کی طرح اکیلا کرسیوں سے خطاب کر رہا ہو گا . اس تماشے کی وجہ سے اب الیکشن کا التوا لازمی ہے . انتظامیہ پہلے ہی ہاتھ کھڑے کر چکی الیکشن کمیشن بھی اعلان کر چکا بغیر سیکورٹی الیکشن ممکن نہیں . مطلب لنگڑے نے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی ماری
بات وہ ہی ہے جو ڈر گیا وہ مر گیا . لنگڑا ڈر گیا اور وہ اپنی لیڈری کی موت مر گیا . جس وقت بنگلہ دیش بنا اس وقت شیخ مجیب جیل میں تھا . نیلسن منڈلا جیل کاٹنے کی وجہ سے ہیرو بنا . نواز شریف بھی جب جیل میں تھا تب ہی اس کی مقبولیت بڑھ رہی تھی جس کے خوف سے اسے ملک سے نکالا گیا . اگر نیازی جیل چلا جاتا تو ایک بڑی عوامی تحریک شروع ہو جاتی لیکن اب قوم کو اپنی فکر ہے اور لنگڑے کو اپنی فکر ہے . اب لنگڑا قوم کو بلاتا ہے مجھے بچاؤ اور قوم لنگڑے کو آواز مارتی ہے ہمیں بچاؤ . اب لنگڑا قومی لیڈر نہیں رہا بس ایک پارٹی کا لیڈر بن کر رہ گیا ہے جو ٹکٹ کی قیمت پر احتجاج کے لیے بندے اکٹھے کرتا ہے
لنگڑے نیازی جیسے بچونگڑے لیڈر جو بچوں کی طرح جذباتی سیاست کرتے ہیں اس کا انجام وہ ہی ہوتا ہے جو دھرنا فساد کا ہوا تھا . اپنے ورکروں کو قانون شکنی اور ریاست سے جنگ لڑا کر وہ کیا حاصل کر لے گا . ریاست کو ایک لا اینڈ آرڈر کا بہانہ دے دیا اور خود چوہے کی طرح چھپ گیا . جو رات قبر میں ہے وہ گھر میں نہیں . جو گرفتاری سے ڈر گیا وہ اپنی لیڈری کی موت مر گیا