اسلام آباد کا دھرنا ایک فساد تھا

Syed Anwer Mahmood

MPA (400+ posts)

تاریخ : یکم اپریل 2016ء

اسلام آباد کا دھرنا ایک فساد تھا
تحریر: سید انور محمود

وزیر اعظم نواز شریف نے پیر 28 مارچ کو کو قوم سے ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کو معصوم افراد کے مذہبی جذبات اکسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور حکومت کی برداشت کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ لیکن ان کی حکومت کی کمزوری تو اس وقت ہی کھل کر سامنے آگئی تھی جب سنی تحریک و دیگر مذہبی جماعتیں لبیک یارسول ﷺ کانفرنس کے بعد اتوار 27 مارچ کی دوپہر ممتاز قادری کے چہلم کے اختتام پر پنجاب حکومت سے اپنے کئے ہوئے معاہدئے سے منحرف ہوگیں، معاہدئے میں یہ طے ہوا تھا کہ چہلم کی فاتحہ کے بعد یہ پروگرام ختم ہوجائے گا اورلوگ اپنے گھروں کو چلے جاینگے۔

کانفرنس کے دوران تحریک کے رہنماوں نے تحریک کے دس نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر حکومتی ذمہ داران سے مذاکرات کرنے چاہے جونہ ہوسکے، لہذا کانفرنس میں شریک مشتعل افراد نے اپنے مطالبات کے حق میں پارلیمنٹ ہائوس کی طرف مارچ شروع کیا ۔ مظاہرین فیض آباد میں کھڑی کی گئیں رکاوٹیں ہٹاکر اسلام آباد میں داخل ہوگئے۔مظاہرین نے اسلام آباد میں میٹرو اسٹیشنوں پر توڑ پھوڑ بھی کی اور چار کنٹینر بردار ٹرکوں اور آگ بھجانے والی ایک گاڑی کو جلادیا تھا۔ بعد میں مظاہرین تمام رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہوگئے۔ مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے کی بھی کوشش کی اور پارلیمنٹ پر دھرنا دیا، جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤ کے باعث پاک فوج کو ریڈ زون میں آنا پڑا۔ ایک اندازئے کے مطابق کرڑوں روپے کی املاک کو نقصان پہنچا یا گیا۔

پیر 28 مارچ کو وزیر داخلہ نے ایک اجلاس میں اسلام آباد کی سکیورٹی اور دھرنے کے شرکاء سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا، اسلام آباد کے معروف تجارتی مرکز بلیو ایریا اور پریڈ ایونیو سے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر کے مقامی تھانوں میں بند کردیا اوراسی شام وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کیا۔ خبریں یہ بھی آرہی تھیں کہ اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں بھی کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے طبی عملے کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے۔ منگل 29 مارچ کی شب وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دھرنے کے شرکاء کو پرامن طور پر منتشر ہونے کے لیے بدھ 30 مارچ بعد دوپہر ایک بجے تک کا وقت دیا تھا۔ تاہم حکومت اور انتظامیہ کے نمائندے مظاہرین کی قیادت سے بات چیت کرتے رہے اور بالآخر ایک غیر تحریری معاہدے کے نتیجے میں یہ دھرنا ختم کر دیا گیا۔ عوام کی جانب سے یہ سوال کیا جارہا ہے کہ پنجاب اور وفاق کی حکومتوں نے یکم مارچ کو ممتاز قادی کی تدفین کے موقع پر تو لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین کو کنٹرول کرلیا تھا لیکن وہ اس کے چہلم کے موقع پر چند ہزار مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے کیوں نہیں روک سکی۔ ہنگامہ آرائی کے دوران مظاہرین نے راولپنڈی اور اسلام آبادمیں میڈیا کے نمائندوں پر بھی تشدد کیا۔ کراچی پریس کلب پر بھی حملہ کیا گیا۔

بدھ کی شام اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ آج شام پانچ بجے تک دھرنے کے شرکاء کے خلاف آپریشن کا فیصلہ ہو گیا تھا لیکن ڈیڈ لائن کے آخری لمحات میں قابل احترام شخصیات نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ریڈ زون میں بالعموم اور ڈی چوک میں بالخصوص کسی کو احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مظاہرین کی طرف سے جو مطالبات حکومت کو پیش کیےگئے تھے اُن میں توہین مذہب کے قانون میں کوئی ترمیم نہ کرنا، مظاہرین اور قائدین پر درج کیے گئے مقدمات کی واپسی اور اُن کی رہائی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ مسیحی خاتون آسیہ بی بی سمیت توہین مذہب کے مقدمے میں عدالتوں سےسزا پانے والے افراد کی سزاؤں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت کی طرف سے ان مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ لوگوں میں 295 سی میں ترمیم کی افواہ پھیلائی گئی، حالانکہ 295 سی میں کوئی ترمیم زیر غور نہیں اور توہین رسالت ﷺ قانون میں کوئی بھی ترمیم نہیں ہوگی۔

اگر آپ مظاہرین کے مطالبات پر غور کریں تو ان میں ایک بھی مطالبہ ایسا نہیں ہے کہ جسکو بنیاد بناکر اسلام آباد میں چار روز تک دھرنا دیا گیا اورکرڑوں روپےکی املاک کو تباہ کیا گیا۔ دھرنے کے شرکا سیاسی حکومت سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تھے۔ سنی تحریک کے سینیئر رہنما ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے کہا تھا کہ فوج کی ضمانت کے بغیر بات نہیں ہو گی۔ عجیب بات یہ ہے کہ اسلام آباد کے ریڈ زون کے ڈی چوک پر دھرنے دینے والے احتجاج تو سیاسی حکومت سے کرتے ہیں لیکن ضمانت انھیں فوج کی چاہیے ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ڈی چوک میں دھرنے کے نام پر جمع دو سے تین ہزار لوگ کون تھے،کیا یہ پاکستان کی بیس کروڑ کی آبادی کے نمائندےتھےیا یہ وہ لوگ ہیں جنکو انکے نام نہاد رہنما ٹشو پیپر کی طرح استمال کرتے ہیں ، سامنے کی بات ہے چار دن پہلے ان سے کہا گیا کہ اسلام آباد میں دھرنا دو ، دھرنا دئے دیا گیا، چار دن بعد کہا گیا کہ دھرنا ختم یہ اپنے گھروں کو چلے گئے۔ دھرنا دینے والے کسی عام ورکر کو بلاکر پوچھیں کہ دھرنا کیوں دیا اور پھر ختم کیسے ہوگیا تو پتہ چلے گا ان کو کچھ نہیں معلوم۔ تو پھر انہوں نے دھرنا کیوں دیا ؟ تھوڑی سے معلومات جمع کرنے کے بعد حاصل جمع یہ ہوگا کہ یا تو ان کو اسلام کا نام لیکر استمال کیا گیا ہے یا پھر ضرورت مندوں کو تھوڑی بہت اجرت دی گئی ہے۔

اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی کرنے والوں تک یقیناً لاہور میں ہونے والی دہشتگردی کی خبرپہنچ گئی ہوگی لیکن ان کے قائدین کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑا تھا ۔وہ صرف اور صرف اپنا سیاسی قد کاٹ بنانے میں مصروف تھے۔ ان پورئے چار دن میں سے ایک منٹ بھی سنی تحریک کے کسی رہنما نے لاہور کے ان معصوم 72 افراد کا تذکرہ بھی کرنا گوارہ نہیں کیا جو دہشتگردی کا شکار ہوئے، اور ان 72 افراد میں 29 بچے تھے۔ 27 مارچ کو لاہور میں ہونے والی دہشتگردی ملک کی تاریخ کی ایک بڑی دہشتگردی تھی لیکن افسوس وہ سنی رہنما جو کراچی سے بھاگے ہوئے اسلام آباد صرف اس لیے پہنچے تھے کہ کوئی کشت و خون نہ ہو، کوئی بے گناہ نہ مارا جائے، انہوں نے ایک مرتبہ بھی لاہور کے مظلوموں کا ذکر نہیں کیا، شاید اس لیے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر مسیحی برادری سے تعلق رکھتے تھے۔اسلام آباد کا دھرنا ایک فساد تھا، اس ناکام دھرنےکو حکومت جب چاہتی ختم کرسکتی تھی ۔ شاہ اویس نورانی اور حاجی رفیق پردیسی نے اسلام آباد میں جومصالحت کا کردار ادا کیا وہ صرف سنی تحریک کے رہنما وں کی عزت بچانے کےلیے تھا اور کچھ نہیں، افسوس یہ ہے کہ حکومت نے بھی انکا ساتھ دیا۔

 

zeshaan

Chief Minister (5k+ posts)
Agar koi shakhas hakoomati imlak ko nuqsan pohnchata hua paya gaya,
To uskay sararay khandan ko pakistan ki,safhasti say hi mitana hoga warna yeh logg phohay hi charhtay rahin gay.....
 

Haristotle

Minister (2k+ posts)
Agar koi shakhas hakoomati imlak ko nuqsan pohnchata hua paya gaya,
To uskay sararay khandan ko pakistan ki,safhasti say hi mitana hoga warna yeh logg phohay hi charhtay rahin gay.....




پاکستان کی املاک کو جتنا نقصان ہمارے حکمرانوں نے پہنچایا اس کا تو عشیر آشیر بھی کسی دھرنے اور جلوس نے نہی پہنچایا

اربوں کی املاک کو کوڑیوں کے بھاؤ اپنے من پسند لوگوں میں تقسیم کرنے کو کیا کہیں گے آپ
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
پوری ملک میں مستقل ایمرجنسی نافذ کر دی جائے تاکے کسی کو فساد (جمہوری حسن) کے مظاہرے کی جرات نا ہو
 
Last edited:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم

پاکستان کی املاک کو جتنا نقصان ہمارے حکمرانوں نے پہنچایا اس کا تو عشیر آشیر بھی کسی دھرنے اور جلوس نے نہی پہنچایا

اربوں کی املاک کو کوڑیوں کے بھاؤ اپنے من پسند لوگوں میں تقسیم کرنے کو کیا کہیں گے آپ
جن سے پاکستان سٹیل، ریلوے، ائیر لائن نہیں چلتی مطمئن جمہورے ان سے پاکستان چلوا رہے ہیں
 

dangerous tears

Senator (1k+ posts)
کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا
یہ جو دھرنے میں بلاوجہ توڑ پھوڑ ہیلی کاپٹر پر چھتر راکٹ اور گالم گلوچ سے
اپنے آپ کو دیوبندی و اہل حدیث کے سیاسی سپاہ کے مقابلے کا بنانے کی کوشش کی گئی
اس میں تو جو ناکامی ہوئی سو ہوئی
لیکن بریلوی مسلک کا صوفی ازم کا چہرہ بھی داغدار کر کے رکھ دیا
 

Abdul jabbar

Minister (2k+ posts)
حکومت پر تنقید ہر ایک کا حق ہے جسے خندہ پیشانی سے برداشت بھی کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ بہت سوں کے خیال میں یہ ایک بہترین حکمت عملی تھی جس کے باعث ابتدائی نقصان کے با وجود کسی خون خرابے کے بغیر معاملہ نپٹ گیا۔
سیاسی مخالفین کی تنقید سمجھ میں آتی ہےایسا کرنا ہی ان کا کام ہے ، مگر ملکی اساس ہی کو تسلیم نہ کرنے والے منافق دانشوروں کے چکنا چور خوابوں اور نتیجے میں شدید تکلیف کی کسک میڈیا اور سوشل میڈیا پر محسوس کی جا سکتی ہے۔جن کا مطمئہ نظر تھا کہ مظاہرین پر سختی کی جائے اور نتیجے میں مسلمان باہم دست و گریباں ہو جائیں۔جو قوم میں مذہب کے نام پر انتشار دیکھنا چاہتے تھے۔ اللہ کی مدد ،حکمت و دانائی سے دہشت گردی کے زخموں سے چور چور پاکستان ایک نئے بحران سے بچ گیا۔
اگرچہ بریلوی مکتبہ فکر نرم رو،صلح جو،ہر ایک کے لئے محبت جیسی صوفیانہ تعلیمات کا حامل طبقہ مانا جاتا ہے۔اس موقعے پر بھی اس کمیونٹی کے غالب علما اس دھرنے کے حق میں نہیں تھے مگر کچھ سیاسی فائدے کی تلاش میں" مہم جو" جذبات کو بھڑکا کر اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر گئے۔
اس سے دھرنا دینے والے قائدین کا اصل چہرہ جبہ و دستار میں چھپا ہونے کے با وجود بھی آشکار ہو گیا۔ ان کے پیار محبت کے گیتوں،اخلاق حسنہ اور وطن سے محبت بھی آشکار ہو گئی۔ اس مکتبہ فکر کے بارے میں ایک عام تاثر کی بھی نفی کرنے کی کوشش کی گئی کہ یہ محب وطن،ملک بنانے والے،صوفی تعلیمات پر عمل کرنے والے اور پر امن لوگ ہیں
۔
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Agar koi shakhas hakoomati imlak ko nuqsan pohnchata hua paya gaya,
To uskay sararay khandan ko pakistan ki,safhasti say hi mitana hoga warna yeh logg phohay hi charhtay rahin gay.....



Wrong judgment...Pakistan ki amlak..paisa..zameen
masoom logo ko jitna nuqsn Pakistan ke ex aur majoodah
hakumarano ne pohnchay ha..us ki misal Pakistani
tareekh mien nahi milti..lekan un ke bacho ke bachay
bhi aish ki zindagi guzar rehay hain....
baqi Daharna..Gov ke kehnay par howa tha aur un
ke kehnay par hi khatam ho gia...Lahore ke dardnaak
incident par pardah dalnay ke lia..lekan kisi ko kia
faraq parta ha..aam Pakistani bachay hi marray hain
na..kon kisi leaders ke bachay marray hain..is
leaders yaheeh kehay gein.ke mitti pao...
 

Back
Top